عوامی مسائل اور شریف برادران
شہباز شریف کے برطانوی اخبار کے خلاف مقدمے نے شہباز شریف کے حق میں ابتدائی سماعت کی منظوری اور ڈیلی میل اخبار کے وکلاء کی جانب سے اس بات کا اعتراف کہ مضمون سے شہباز شریف کی ہتک ہوئی ہے جبکہ جج کی جانب سے یہ بات کہ انہوں نے خود مضمون کو پڑھا ہے جو مفروضوں پر مبنی ہے. نا صرف شہباز شریف اور خاندان کے لئے ایک بہت بڑی کامیابی ہے بلکہ پاکستان کے بجائے بین الاقوامی دنیا نے اس خاندان کی ساکھ کی بحالی میں ڈیلی میل کا کیس بہت بڑا کردار ادا کرے گا ۔اب تفصیلی سماعت کے بعد اگر ڈیلی میل شواہدپیش نہیں کرتا ہے اور شہباز شریف یہ کیس جیت جاتے ہیں تو پھر نا صرف ڈیلی میل کے رپورٹرز کے لئے مسئلہ ہو گا بلکہ جس نے یہ غلط معلومات فراہم کی ہیں اس کا نام سامنے آنے کا امکا ن ہے اور بین الاقوامی دنیا میں شریف خاندان کے خلاف جو پروپیگنڈا کیاگیا ہے نا صرف اس پروپیگنڈے کا توڑ ہو جائے گا بلکہ بین الاقوامی فورم پر ان کی ساکھ بحال ہو جائے گی اور قوی امکان ہے کہ شہباز شریف ڈیلی میل کے خلاف یہ کیس جیت جائیں گے کیونکہ کسی بڑے گھر میں رہنے اور طرز زندگی کو نشانہ بنایاگیا ہے جبکہ ڈی ایف آئی ڈی اور برطانوی حکام سے پوچھے بغیر ڈی ایف آئی ڈی کے پیسوں کے غلط استعمال کو جواز بنایاگیا ہے حالانکہ ادارہ پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ وہ پیسے اپنی طرز پر خرچ کرتا ہے ۔کیس کی مکمل سماعت کے دوران ڈی ایف آئی ڈی کی جانب سے تمام شواہد پیش کرنے کا امکان ہے جس سے ڈیلی میل کا کیس مزید کمزور ہو جائے گا ۔ مسلم لیگ(ن)کے صدر و اپوزیشن لیڈر محمد شہباز شریف نے برطانوی اخبار ڈیلی میل کو پہلا قانونی نوٹس 26جولائی 2019ء کو بھیجا تھا ۔ڈیلی میل میں ڈیوڈ روزکا آرٹیکل 19جولائی 2019ء کو شائع ہوا تھا جس میں شہباز شریف اور ان کے خاندان پر زلزلہ متاثرین کے لئے برطانیہ کی طرف سے 550ملین پائونڈز کی امداد خرد برد کرنے کا الزام لگایاگیا تھا ۔لندن کے ہائیکورٹ کے جج جسٹس نقلین نے ابتدائی سماعت کے بعد فیصلہ سنا دیا اور کہا کہ مضمون میں لکھے گئے الفاظ شہباز شریف کی ہتک عزت کا باعث تھے ۔ڈیلی میل کے وکلاء نے کہا کہ شہباز شریف پر منی لانڈرنگ کا براہ راست الزام نہیں لگایا ۔شہباز شریف پر تفصیلی شواہد کافی حد تک مفروضوں پر مبنی تھے اور یہ کہا کہ گمان کی بنیاد پر جو الزامات لگے اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ لاہور میں ایک بڑے محل میں رہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ان پر مفروضوں کی بنیاد پر منی لانڈنگ اور کرپشن کے الزامات لگائے جس پر جج نے کہا کہ اگر شہباز شریف اس کیس میں قصو ر وار بھی قرار دیئے گئے تھے یا سزا یافتہ ہوتے تو ان پر تب بھی Tens of Billions Of A Embezzlement Fundsکا الزام ان پر نہیں لگنا چاہیے تھا ۔عدالت میں ڈیلی میل کے وکلاء نے تین مرتبہ کہا کہ ان کے پاس شہباز شریف ،ان کی فیملی اور علی عمران یوسف کی منی لانڈرنگ کے حوالے سے ٹھوس اور اصل شواہد موجود نہیں ۔ وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان میں اثاثہ ریکوری یونٹ کی طرف سے دی گئی رپورٹ ملنے کے بعد ڈیوڈ روز نے ڈیلی میل میں آرٹیکل لکھا ۔لندن ہائیکورٹ میں ڈیلی میل کے وکلاء نے تین مرتبہ خود تسلیم کیا کہ ان کے پاس برطانوی حکومت کی امداد خرد برد کرنے کے ثبوت نہیں ۔ڈیلی میل میں آرٹیکل شائع ہونے کے بعد برطانیہ کے ترقیاتی ادارے ڈی ایف آئی ڈی نے شہباز شریف کی طرف زلزلہ زدگان کی امدادی رقم خرد برد کرنے سے متعلق ڈیلی میل میں چھپنے والے کالم کی تردید کی تھی اور کہا کہ ڈیلی میل نے اپنی سٹوری کو سچ ثابت کرنے کے لئے بہت کم ٹھوس ثبوت دیئے ۔ہم نے دی جانے والی رقوم اور تعمیرات کا آڈٹ کرایا تھا ۔برطانیہ ٹیکس دہندگان کا پیسہ بالکل ٹھیک جگہ پر خرچ ہوا اور رقم سے زلزلہ متاثرین کی مدد ہوئی ۔واضح رہے کہ مذکورہ اخبار برطانوی حکومت کی جانب سے ترقی پذیر ممالک کو دی جانے والی امداد کی مخالفت کے بارے میں مشہور ہے ۔تحریک انصاف حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد اب تک سیاسی حکمت عملی یہی رہی ہے کہ سیاسی مخالفین کو کرپٹ کہا جائے ۔خراب معیشت ،بڑھتی ہوئی مہنگائی،بیروزگاری کا الزام بھی سابقہ حکومتوں پر لگایا جائے ۔تحریک انصاف کی ڈھائی سالہ کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی ہے ۔ان کے ووٹرز ،سپورٹرز بھی پریشان ہیں ۔حکومت ڈیلیور نہیں کر رہی ہے ۔حکومت کی خراب کارککردگی کی وجہ سے ڈھائی سال بعد شہریوں کی اکثریت کہتی ہے کہ مسلم لیگ(ن)کا دور حکومت ترقی اور خوشحالی کا تھا ۔شہباز شریف نے عوامی مسائل کو عوام کی فلاح وبہبود پر خرچ کیا اور انقلابی منصوبے شروع کئے تھے اس کی مثال ملک کی تاریخ میں نہیں ملتی ۔قوم آج محمد شہباز شریف کے بہترین طرز حکمرانی کو یاد کر رہے ہیں ۔