ڈی جی خان کو ’’پھلاں دا سہرا ‘‘ بنا نے کا خواب
ڈی جی خان میں جب بھی ترقی کی راہیں کھلیں اس کے پیچھے اسباب اور وجہ سیاسی سرپرستی کے علاوہ خصوصی توجہ محنت اور لگن بیوروکریٹس کی تھی. وزیر اعلیٰ پنجاب کا سہرا جب پہلی بار ڈی جی خان کے سر باندھا گیا توسردار دوست محمد خان کھوسہ نے انتہائی کم وقت میں ڈی جی خان میں بڑے بڑے پروجیکٹ شروع کیے۔ مگر ان کی نگرانی کئی سال مسلسل محنت اور لگن سے چیف سیکرٹری ناصر محمود کھوسہ اپنی زا تی دلچسپی سے اور ڈسٹرکٹ لیول پر ڈی سی او افتخار علی سہو روزانہ کی بنیاد پر ترقیا تی کاموں کا جائزہ لیتے رہے ۔ چیف سیکرٹری نے چھ ماہ کی وزارت اعلی کے تمام خواب تین سال میں افتخار علی سہو کی مدد سے اپنے شہر کیلئے پورے کئے۔ اور ڈی جی خان کھنڈرات سے ایک بار پھلاں دا سہرا لگنے لگا۔ مگر چند سیاسی ٹاؤٹوں اور کمیشن مافیا نے اسی دور کے تمام پروجیکٹس کو آج فلاپ کردیا جس میں سب سے بڑے پروجیکٹ صاف پانی کی سپلائی اور ناقص سیوریج سسٹم ہے۔ آج پورا شہر سیوریج کے مسائل میں گھرا ہوا ہے۔ ہر بنائی گئی نئی سڑک ناقص سیوریج کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ سیاسی دور بدلتے گئے اور اور قسمت کی دیوی ایک بار پھر ڈی جی خان پر مہربان ہوئی۔ وزارت اعلی کا سہرا بزدار کے سر باندھا گیا۔ پروجیکٹس تیزی سے ڈی جی خان کو ملنے لگے مگر افتخار علی سہو کی طرح کا کوئی بھی افسر ایسا نہ تھا جو دل جمعی سے ان پروجیکٹس کا خیال رکھے۔ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر بدلے گئے اب جاکر کوئی ایک شخص ایسا آیا لگتا ہے جس کی موجودگی میںڈی جی خان کو ترقی کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ اورگزشتہ دور حکومت میں ہونے والی غلطیاں اب دوبارہ نہیں دہرائی جائیں گی۔ اس بار اگر ہر پروجیکٹس کو کمیشن مافیاز اور کرپٹ افسران سے دور رکھا گیا تو ڈی جی خان ایک بار پھر پھلاں دا سہرا بن سکتا ہے۔ کیوں کہ کمشنر نسیم صادق ایسے افسر ہیں جنہوں نے پنجاب میں بڑے بڑے شہروں کی قسمت بدل د ی اور ان کو خوبصورت بنا نے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی جیسے کہ ملتان اور لاہور کو بھی خوبصورت بنا یا۔۔ وزیراعلی پنجاب سردار عثمان خان بزدار کی جانب سے ہر ضروری اور اہم پروجیکٹ ڈی جی خان میں شروع کیا جا رہا ہے۔ جو کہ ڈی جی خان کی عوام کا مطالبہ اور ضرورت ہے۔ اور بطور ایڈمنسٹریٹر کمشنر نسیم صادق پنجاب کے بہترین آفیسر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ہر عوامی مسئلے پر ان کی گرفت انتہائی مضبوط ہے۔ عوامی فلاحی کاموں میں کسی کی بھی پروا نہیں کرتے شہر سے بھانو ں کا صفاٰیا ہوا یا تجاوزات کا خاتمہ ٹیکس چوروں سے ٹیکس کی وصولی ہو یا کہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کاروائی شہر کی خوبصورتی اور تزئین و آرائش ہویا کے دفاتر میں افسران کی موجودگی اور سائلین کے مسائل کو فوری طور پر حل کرنے کی افسران پر سختی ہر جگہ پر بہترین ایڈمنسٹریٹر اور ڈویڑن کے بہترین سربراہ ہیں. مگر ان کے پاس جا ب میں ٹائم بہت کم ہے اور کام بہت زیادہ ہیں۔ ہر محکمے اور پروجیکٹس کی لائن آف ایکشن اور ڈائریکشن تو انہوں نے ٹھیک کر دی ہے. مگر کمیشن مافیاز اور سیاسی ٹاؤٹوں اور مخالفوں سے مقابلہ بھی بہت سخت ہے. لیکن اب تک انہوں نے کسی کی بھی پرواہ نہ کرتے ہوئے وزیر اعلی پنجاب کی ہدایت اور عمران خان کے ویژن کے مطابق اپنا کام بڑی دلجمعی اور ایمانداری سے جاری رکھا ہوا ہے. اگر ان تمام پروجیکٹس کی کامیابی و کامرانی افسران بالا اور وزیراعلی پنجاب نے دیکھنی ہے اور ڈی جی خان کی خوبصورتی ترقی اور تمام پروجیکٹس میں معیاری کام کے لئے ایسے افسر کی موجودگی ضروری ہے کیونکہ ان کے آنے سے قبل لگائے جانے والے تمام فنڈ ز جو کہ اربوں روپے میں تھے کہیں پر بھی نظر نہیں آ رہے. اب لگتا ہے کہ شاید مانکہ کینال پل ڈاٹ پیارے والی پل۔ پاکستانی چوک۔ بس سٹیڈ۔ نوازشریف پارک۔ کے علاوہ باقی شہر میں بھی اب خوبصورتی اور تزئین و آرائش کا کام ہوتا نظر آرہا ہے. اس سے پہلے یہ سب کام صرف شہر میں حکومت کی طرف سے لگائے جانے والے پینافلیکس میں نظر آ رہے تھے اب عملی کام نظرآنے لگے ہیں توکمشنر صاحب کی ریٹائرمنٹ قریب آرہی ہے اگران کی جاب کی توسیع ہوجائے توتمام پراجیکٹس کی تکمیل کی توقع رکھی جاسکتی ہے ان کی موجودگی سے شہرمیں جاری تمام ترقیاتی کام ایمانداری اور لگن سے معیاری طور پر پورے ہوں اور ان میں کرپشن مافیاز کے افراد آپ کی طرف سے دی گئی خصوصی فیور اور اربوں روپے کو ضائع نہ کر سکیں۔ اور حکومت کا ایک ایک پیسہ عوام پر خرچ ہو دوبارہ سیوریج سسٹم خراب اور غیرمعیاری نہ بنایا جائے ۔ محکمہ روڈز۔ پبلک ہیلتھ۔لوکل گورنمنٹ ۔ اور ایریگیشن میں لگایا جانے والا اربوں روپیہ خردبرد نہ ہو اور فرضی منصوبے بنا کر مافیا کروڑوں روپیہ ہڑپ نہ کر سکے۔ جس سے عوام کو کوئی فائدہ حاصل نہ ہو۔