حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت فرماتی ہیں ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام سے ارشادفرمایا تمہاری ،تمہارے اہل وعیال مال اورعمل کی مثال اُس انسان کی طرح ہے ،جس کے تین بھائی ہوں ۔جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے بھائیوں کو بلا یا اور اُن میں سے ایک بھائی کو کہا تم دیکھ رہے ہوکہ میری موت کا وقت قریب آگیا ہے ،اب تم میرے کس کام آسکتے ہو؟اس نے کہا کہ میں تمہارے یہ کام کر سکتا ہوںکہ جی جان سے تمہاری تیمداری کروںگا، تمہاری خدمت سے اُکتائوں گا نہیں اور تمہارا ہر کام انجام دوں گا۔جب تم مرجائو گے تو تمہیں غسل دوں گا ،کفن پہنائوں گا اور دوسروں کے ساتھ تمہارے جنازے کو کاندھا بھی دوں گا ،کبھی تمہیں اُٹھائوں گا اور کبھی راستے کی تکلیف دہ چیز کو دور کروں گا،جب تدفین سے فارغ ہوکر واپس آئوں گا تو پوچھنے والوں کے سامنے تمہارے اوصاف بیان کرکے تمہاری تعریف کروںگا ۔اس کے یہ بھائی،اس اہل وعیال اور رشتہ دار ہیں اس کے بھائی کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ !اس کے کسی خاص فائدے سے توہم مطلع نہیں ہوئے ۔
آپ نے فرمایا :پھر اس نے اپنے دوسرے بھائی سے کہا کہ تم دیکھ رہے ہو کہ موت میرے سر پہ آگئی ہے ۔اب تم میرے کس کام آسکتے ہو،اس نے کہا جب تک تم زندہ ہو میں تو اُسی وقت تک تمہارے کام آسکوں گا جب تم مر جائو گے تو تمہارا راستہ الگ اور میرا راستہ الگ۔یہ اس بھائی کا مال ہے۔اس کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ صحابہ کرام نے عرض کیا یارسول اللہ ! اس بھائی کے فائدے کی بھی کوئی بات ہمارے دھیان میں تو نہیں آئی ۔
آپ نے ارشادفرمایا :پھر اس نے اپنے تیسرے بھائی کو بلا بھیجا ،اور اس نے تیسرے بھائی سے کہا تم دیکھ رہے ہو کہ میرا آخری وقت بالکل قریب آگیا ہے۔تم نے میرے اہل وعیال اور میرے مال کا جواب بھی سن لیا۔اب تم بتائو،تم میرے کس کا م آسکتے ہو۔ اس نے کہا میں قبر میں تمہارا رفیق بنوں گا اور اس کی وحشت میں تمہارا دل بہلائوں گااور جس دن اعمال کا وزن کیا جائے گا اُس دن میں ترازو میں بیٹھ جائوں گا اور اس کو بھاری کروں گا۔یہ بھائی اس کا عمل ہے ۔ اس کے بارے میں تم لوگ کیا گمان رکھتے ہو۔ صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ !یہ بہترین بھائی اور بہترین رفیق ہے۔
حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :(درست )بات بھی اسی طرح ہے ۔ (کنزالعمال)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024