سانحہ ساہیوال: گرفتار ملزمان کی موجودگی میں جوڈیشل انکوائری افسر کا دورہ جائے وقوعہ
ساہیوال(نمائندہ نوائے وقت) سانحہ ساہیوال کے جوڈیشل انکوائری آفیسر شکیل احمد گورائیہ نے گزشتہ روز گرفتار چھ ملزموں کی موجودگی میں جی ٹی روڈ پر جائے وقوعہ کا معائنہ کیا۔ اس مو قع پر پولیس کی سخت سکیورٹی میں گرفتار چھ سی ٹی ڈی اہل کاروں صفدر حسین، احسن خاں، سیف اللہ عابد، رمضان، حسنین اکبر اور نا صر نواز سے سوالات کئے تا کہ سانحہ ساہیوال کے محرکات سامنے آسکیں۔ جوڈیشل انکوائری آفیسر نے ارد گرد لوگوں سے بھی وقوعہ کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ مو قع پر چک56/5.L کے صادق بھٹی اور محنت کش ذو الفقار ڈوگر نے بیانات انکوائری آفیسر کو قلمبند کرائے جس میں انہوں نے انکشاف کیا کہ19جنوری کو سانحہ ساہیوال کے موقع پر کار سے کسی پر کوئی فائرنگ نہیں کی گئی بلکہ سی ٹی ڈی اہل کاروں نے گولیاں چلائیں، نہ ہی کوئی موٹرسائیکل سوار کار پر فائرنگ کرتے انہیں نظر آئے ۔ دونوں گواہوں نے تفصیلی بیان انکوائری کمشن کو قلمبند کرائے۔ انکوائری کمشن نے سماعت 28فروری تک ملتوی کر دی اور آئندہ28فروری کو گواہوں کے بیانات قلمبند کئے جائیں گے۔تاہم گرفتار سی ٹی ڈی اہل کاروں نے اپنے پرانے مو قف کو پھر دہرایا کہ کار پر مو ٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کی جس سے چاروں افراد ہلاک ہوئے۔ تا ہم مقتول کے خاندان کے بھائی اور مقدمہ کے مد عی جلیل احمد آج بھی جو ڈیشل انکوائری آفیسر کے سامنے پیش نہیں ہو ئے جلیل احمد نے موبائل پر ہمارے نمائندہ کو بتایا کہ وہ وزیر اعلیٰ ہائوس میں جے آئی ٹی کی طرف سے رپورٹ پیش کر نے کے مو قع پر وزیر اعلیٰ ہائوس مصروف ہے وہ پیش نہیں ہو ئے۔ذیشان کے فون سے جے آئی ٹی کو کونسی تصاویر اور حقائق ملے ہیں وہ کچھ نہیں جانتا اللہ بہتر جانتا ہے ۔تاہم وہ اور اسکا خاندان صرف انصاف چاہتا ہے وہ جوڈیشل انکوائری آفیسر کے پیش ہو کر اپنا مؤ قف دیں گے کیونکہ ہائی کورٹ سے انہوں نے کمشن بنانے کیلئے رجوع کیا تھا۔ عینی شاہد ذو الفقار ڈوگر چک255/EB بورے والا کا رہنے والا ہے اور جہاں فائرنگ کا واقعہ ہوا اس سے چند قدم کے فاصلے پر پٹرول پمپ پر ملازم ہے۔