سرکلر روڈ کھنڈرات کا منظر پیش کرنے لگی‘ ٹریفک جام معمول
راولپنڈی (موبائل فورم‘ رپورٹ: سلطان سکندر‘ تصاویر: ایم جاوید)مری روڈ سے ملحقہ یو سی 39 اور یو سی 33 کے سنگم پر معروف سرکلر روڈ نو مین لینڈ کا منظر پیش کررہی ہے۔سوئی گیس اور واسا کی پائپ لائنیں ڈالنے کے بعد انہیں پختہ نہ کرنا اور بعض جگہوں پر کھلا چھوڑ دینے سے کھنڈرات کا منظر پیش کرتے ہوئے ٹریفک جام کا جنجال پورہ بن گئی ہے۔ اسلامیہ ہائی سکول کے سامنے ایک موٹر سائیکل سوار پانی کی پائپ لائن کے کھلے گڑھے میں گر کر زخمی ہوگیا۔موٹر سائیکل کو بھی نقصان پہنچا کھدائی کے گرد و غبار سے دکاندار اور ملحقہ آبادی بیماریوں کا شکار ہورہی ہے۔ ایک ماہ سے کاروبار ٹھپ ہے انجمن تاجران نے تنگ آکر ایک ہفتے میں اصلاح احوال نہ ہونے کی صورت میں وارث خان چوک میں دھرنا دینے‘ مری روڈ اور سرکلر روڈ پر ٹریفک بلاک کرنے اور ہائیکورٹ میں رٹ دائر کرنے کی دھمکی دے دی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انجمن تاجران سرکلر روڈ کے صدر قاری خالد محمود عباسی‘ نائب صدر حاجی عبدالقدیر پراچہ‘ سیکرٹری جنرل شیخ منیر احمد‘ سیکرٹری اطلاعات شعیب جبار نے پرنٹنگ پریس یونین کے سابق صدر رستم خان‘ فرخ ملک‘ نومی مغل‘ محمد افضل‘ برکت علی‘ شاہد محمود‘ محمد نعیم عباسی‘ نادر خان‘جہانزیب کمال کی معیت میں نوائے وقت موبائل فورم میں کیا اور کہا کہ ہم نے سابق ایم این اے ملک شکیل اعوان‘ ٹی ایم او‘ واسا اور سوئی گیس کے حکام سے پائپ لائنوں کو بند اور پختہ کرنے کے لئے کئی بار رابطے کئے ہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور ہمیں لولی پائپ دیا گیا‘ ٹریفک جام سے کاروبار بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ ہم نے ہیمشہ موٹر سائیکل مارکیٹ کی طرف سے تجاوزات اور ٹریفک رکاوٹیں ختم کرنے کے سلسلے میں تعاون کیا ہے لیکن اے سی‘ مجسٹریٹ اور ٹریفک وارڈنز نے عملے اور لفٹرز کی کمی کی وجہ سے معذوری ظاہر کی‘ تھانہ وارث خان میں آنے والے شہریوں کی گاڑیاں بھی اسی سڑک پر پارک کی جاتی ہیں۔ یکطرفہ ٹریفک ہونے کے باوجود ٹریفک جام معمول بن چکا ہے جبکہ ستم بالائے ستم پانی اور گیس کی پائپ لائنوں کا کام متعلقہ محکمے ادھورا چھوڑ کر واپس نہیں آئے جن کی وجہ سے دکاندار اور علاقے کے مکین کو سخت مشکلات کا شکار ہیں ہم جائیں تو جائیں کہاں‘ مجبوراً ایک ہفتے میں پائپ لائنوں کی پختگی اورٹریفک جام ختم ہونے پر ہم نے دھرنے‘ احتجاج‘ مری روڈ پر ٹریفک جام اور ہائی کورٹ میں قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔