روسی دعوی مسترد‘ افغانستان میں داعش کے جنگجوئوں کی تعداد15 سو ہے: جنرل نکلسن
کابل/واشنگٹن(آئی این پی)امریکی فوج نے روس کے ان دعوئوں کو مسترد کیا ہے کہ افغانستان میں شدت پسند گروپ داعش کے عسکریت پسندوں کی تعداد ہزارو ں میں ہے اور اس کے ساتھ ساتھ روس اور ایران پر زور دیا ہے کہ وہ داعش کو شکست دینے کے لیے طالبان کی بجائے افغان حکومت کی مدد کریں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغانستان میں بین الاقوامی فورسز کے کمانڈر جنرل جان نکلسن نے یہ بیان روس کے ان الزامات کے جواب میں دیا کہ واشنگٹن ارادی طور پر ملک میں داعش کے عسکریت پسندوں کے پھیلنے کے معاملے کو اہمیت نہیں دے رہا۔ جنرل نکلسن نے کابل میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ روس کی طرف سے داعش کے جنگجوں کی بتائی جانے والی تعداد میں بہت زیادہ مبالغہ آرائی ہے۔ یہ(تعداد) تقریباً 1500 ہے۔ امریکی جنرل نے کہا داعش کے عسکریت پسند مشرقی صوبے ننگر ہار اور کنڑ کے علاقوں اور شمالی صوبے جوزجان کے ’’کچھ علاقوں‘‘ میں سرگرم ہیں۔ افغان فورسز امریکہ کے انسداد دہشت گردی کے دستوں اور فضائی مدد سے ان تین مقامات پر حملے کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا گزشتہ دو سالوں کے دوران ہم نے ان کی تعداد کو نصف کر دیا ہے۔ ہم نے ان کے امیر کو ہلاک کر دیا ہے۔ ہم نے دوبارہ سے ان کے زیر قبضہ علاقے کو کم کردیا ہے اور ہم نے ان کے جنگجوں کو ملک کے بعض حصوں سے نکال باہر کیا ہے۔ نکلسن داعش کی صفوں میں غیر ملکی جنگجوں کی موجودگی کو تسلیم کرتے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ ان کی تعداد ’’بہت کم‘‘ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے شام اور عراق سے غیر ملکی جنگجوں کو افغانستان کی طرف منتقل ہوتے نہیں دیکھا ہے۔امریکی جنرل کا کہنا تھا کہ داعش کے افغان دھڑے کو کچھ وقت تک شام اور عراق سے مالی امداد اور رہنمائی ملتی رہی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ اتحادی فورسز کی طرف سے ان ملکوں میں داعش کو کمزور کرنے کی وجہ سے اب یہ حمایت کم ہو گئی ہے۔ جنرل نکلسن نے کہا کہ امریکہ کی معاونت سے افغان فورسز نے داعش کو کمزور کر دیا ہے اور علاقائی ممالک ان کوششوں میں مدد کریں۔
جنرل نکلسن