آئین پاکستان سے روگردانی قومی زبان سے بے وفائی کے باعث وطن عزیز معاشرتی تقسیم اور معاشی ناہمواری اور نسلی لسانی و علاقائی منافرت کی جانب بڑھ رہا ہے۔ پاکستانیت اور مسلم قومیت بُری طرح متاثر ہو رہی ہے ۔ تاریخ گواہ ہے کہ ایسے رجحانات قوموں کے لئے زہرِ قاتل ہوا کرتے ہیں ۔ کرہ ارض پر شاید ہی کوئی ایسی ریاست ہو جو صاحب آئین ہونے کے ساتھ حکمران بھی اپنے ہی لوگ ہوں جو جمہوریت کے ذریعے زمام حکومت سنبھالیں پھر انہی حکمرانوں سے قوم اپنی زبان کے نفاذ کا مطالبہ کرے ۔ جس کا تقاضاآئین پاکستان کی شق 251کرتی ہے ۔ 8ستمبر 2015ء میں مملکت کی سب سے بڑی عدالت نے نفاذ کا حکم بھی جاری کیا مگر نوکر شاہی کی طرف سے اس ضمن میں سنجیدگی دکھائی نہیں دیتی۔ دوسری جانب نفاذ قومی زبان کے حوالے سے پورے ملک میں حوصلہ افزا خبریں مل رہی ہیں ۔ اسی سال کے آغاز میں 22جلدوں پر مشتمل اُردو لغت کو انٹر نیٹ پر آن لائن کرنے اور موبائل ایپ پر لانے کا عمل دیکھنے میں آیاپھر کراچی میں یونیورسٹی روڈ پر اُردو باغ کے نام سے ایک عظیم الشان عمارت کا افتتاح صدر مملکت نے کیا ۔ جہاں نفاذ اردو کے حوالے سے تمام سہولیات کو یکجا کیا گیا ۔ گذشتہ ماہ پاک روس دوستی فورم کے تحت الحمرہ ادبی بیٹھک میں فورم کے صدر ڈاکٹر افتخار بخاری کی صدارت میں محفل مشاعرہ منعقد ہوا ۔ جس کے مہمان خصوصی روسی سفیر جناب الکسے جودو تھے جنہوں نے بڑی روانی کے ساتھ اردو میں گفتگو کی ۔ دراصل سفارتی آداب میں یہ امر شامل ہے کہ سفیر محترم جہاں تعینات ہوں وہاں کے بسنے والوں کی زبان سے کماحقہ وااقف ہو تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات عوامی سطح تک ہو سکیں ۔ اسی طرح ایرانی سفیر کو پاکستان میں اکثر اردو بولتے دیکھا گیا ۔ چینی سفیر نے سی پیک پر اردو میں اظہارخیال کیا ۔ جرمن سفیر کا اردو میں انٹرویو کا ویڈیو عام موبائل پر دستیاب ہے ۔ فرانس کی خاتون سفیر بھی خوب اردو بولتی ہیں ۔ بس ہمارے بیوروکریٹ کالے انگریز ہیں جو قومی زبان اور قومی تشخص کے فراری ہیں ورنہ ملک کے گوشے گو شے سے ہر طبقہ ہائے زندگی کے لوگ نفاذ اردو کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ایک خبر کے مطا بق قومی زبان تحریک کے وفد نے صادق آباد میں پنجاب کالجز کے سربراہ رضوان اسلم سے ملاقات کی ۔ وفد کے ارکان ارتضاء حنیف اور مزمل اعباس صائم کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ قومی زبان کا نفاذ ترقی و خوشحالی کا ضامن ہے ۔تنظیم اساتذہ سندھ کے نائب صدرمحمود خان نے اجلاس میں ملک بھر کے انگریزی اداروں میں اردوبولنے پر پابندی کے خلاف احتجاج کیا ۔ آزاد کشمیر سپریم کورٹ نے اپنے نئے سال کے آغاز سے تمام عدالتی معاملات قومی زبان میں تحریر کرنے کا فیصلہ کیا ۔ راقم نے بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے بھی 27فروری کو نئے عدالتی سال کے آغاز سے قومی زبان کے نفاذ کی استدعا کی ہے ۔ ایکسپو سنٹر لاہو رمیں یکم تا پانچ فروری بین الاقوامی کتاب میلہ منعقد ہوا جس میں قومی زبان تحریک کے سٹال پر ملک بھر سے آئے دانشوروں نے تاثراتی کتاب میں نفاذ اردو کے ثمرات کے حوالے سے اپنے جذبات تحریر کئے ۔ قومی زبان تحریک کی روئے رواںفاطمہ قمر کی تحریک پر 20فروری کو مسجد شہدا شاہرائے قائداعظم سے اسمبلی ہال تک کارواں نفاذ اردو کا اہتمام کیا ۔ 21فروری کو کراچی پریس کلب میں مادری زبان کے عالمی دن کے موقع پر نفاذ اردو کے حوالے سے پریس کانفرنس ہوئی ۔ جس میں شرکانے نفاذ اردو کے مطالبے کو دہرایا ۔ قارئین کرام ۔ 2009ء میں انگریزی کے تسلط کے خلاف رحمن پورہ کے ایک کوارٹر میں ڈاکٹر شریف نظامی کی قیادت میں چند افراد نے جو ایک شمع روشن کی تھی اسے 2015ء میں سپریم کورٹ کے فیصلے نے ضوفشانی بخشی۔ آج وہ عوامی مطالبہ شعلہ جوالہ بن چکا ہے ۔ وہ وقت دور نہیں کہ پاکستانی اپنے تشخص زبان اور اقدار کو بحال کرکے رہیں گے ۔ مملکت خداداد بانیان وطن کے تصورات کے مطابق ایک جدید فلاحی اسلامی جمہوری ریاست بن کر دنیا کے سامنے ماڈل کے طور پر پیش ہو سکے گی ۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024