علی رضا عابدی کے قتل کی تحقیقات میں تہلکہ خیز پیش رفت ہوئی ہے ، تحقیقات کرنے والے اداروں کو فرانزک رپورٹ موصول ہو گئی ہے جس کے مطابق موقع واردات سے ملنے والے گولیوں کے خول میچ کر گئے ہیں ۔سی ٹی ڈی انچارج راجہ عمر خطاب کے مطابق علی رضا عابدی کے قتل میں استعمال ہونے والا اسلحہ 10 دسمبر کو لیاقت آباد میں احتشام نامی نوجوان کے قتل میں بھی استعمال کیا جاچکا ہے۔انہوں نے بتایا کہ احتشام کے قتل میں بھی 30 بور کا پستول استعمال ہوا تھا، اسے 3 گولیاں ماری گئی تھیں، جبکہ مقتول کے اہل خانہ کے مطابق اس کا تعلق کسی سیاسی جماعت سے نہیں تھا۔راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ علی رضا عابدی پر حملے میں دو پستول استعمال ہوئے، حملہ آور کے دونوں ہاتھوں میں پستول تھے، اس نے دوسرے پستول سے صرف ایک گولی چلائی ۔مرتضیٰ وہاب کا کہناہے علی رضا عابدی کے قاتلوں کو جلد ہی گرفتار کر لیا گیا ہے اور چیف منسٹر نے اس واقعے سمیت تمام کا نوٹس لے لیا ہے ۔یاد رہے کہ گزشتہ رات علی رضا عابدی کو ان کے گھر کے سامنے دونامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کر کے اس وقت قتل کر دیا جب وہ اپنی گاڑی گھر کے اندر داخل کر رہے تھے ۔جس کے بعد ان کے والد انہیں ہسپتال لے کر پہنچے لیکن وہ راستے میں دم توڑ چکے تھے ۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024