کسی شاعر نے ترنگ میں آ کر کہہ دیا تھا
دل کی بستی عجیب بستی ہے
لوٹنے والے کو ترستی ہے
یہ ان دنوں کی بات ہے جب مشینوں اور فضائی آلودگی کی وجہ سے اموات نہیں ہوتی تھیں۔ انسان سادہ زندگی بسر کرتا تھا۔ سادہ اور جراثیم کش اور زہریلی کھادوں کے بغیر اگنے والی فصلوں کو استعمال کرتا تھا تو ان دنوں میں عام انسان دل کی بیماریوں میں بہت کم مبتلا ہوتا تھا لیکن امیر لوگ الکحل اور سگریٹ نوشی کے ساتھ مرغن غذا استعمال کرتے تھے یا پھر کسی خاص محاذ پر ڈٹے رہنے والوں کو اپنی قوت برداشت سے زیادہ دباﺅ برداشت کرنے کی وجہ سے دل کے عارضہ میں مبتلا ہونا پڑتا تھا لیکن حال ہی میں پاکستان کارڈیک سوسائٹی کی تین روزہ عالمی کانفرنس میں جو اسلام آباد میں ہوئی ہے، اس میں جب عالمی سطح پر ڈاکٹروں نے اپنے مقالوں میں اعداد و شمار سے ثابت کیا کہ پہلے یہ بیماری امیر ملکوں میں زیادہ تھی لیکن اب اس کے مریض ترقی پذیر ممالک میں زیادہ ہو گئے ہیں۔
پاکستان میں بین الاقوامی شہرت کے حامل اور پاکستان کارڈیک سوسائٹی کے سرگرم عہدیدار ڈاکٹر شہریار نے نوائے وقت کو بتایا ”اس مرتبہ تین روزہ عالمی کانفرنس میں زیادہ ڈاکٹر امریکہ، برطانیہ، بنگلہ دیش، انڈیا اور ترکی سے آئے تھے۔ تین دنوں میں مختلف موضوعات پر جدید تحقیقات کی روشنی میں دل کے موضوعات پر جدید تحقیقات کی روشنی میں دل کے مختلف امراض پر گفتگو ہوئی، ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا اور ایک بہت بڑی نمائش کا انعقاد بھی کیا گیا۔ وفاقی وزیر قمر زمان کائرہ نے انٹرنیشنل ہارٹ کانفرنس کا افتتاح کیا۔ کائرہ نے چند تقریروں میں دیئے ہوئے حقائق نامہ کے بعد اعلان کیا کہ دل کی بیماریوں کو عوام میں شعور پیدا کر کے روکا جا سکتا ہے۔ عوام کے اندر شعور پیدا کرنے کیلئے وفاقی حکومت پاکستان کارڈیک سوسائٹی کے ساتھ مل کر الیکٹروانک میڈیا پر ایک تشہیری مہم چلائے گی۔ دوسرے چینلز سے تو ہم صرف درخواست ہی کر سکتے ہیں لیکن پی ٹی وی کیونکہ عوام کیلئے اس قسم کی تشہیری کمپین چلاتا رہتا ہے اور حکومت کا ادارہ ہونے کی وجہ سے پی ٹی وی امراض قلب کے بارے میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کیلئے خصوصی مہم چلائے گا۔ اس سلسلہ میں پاکستان کارڈیک سوسائٹی ہماری رہنمائی کریں کہ عوام کے اندر اس مرض سے احتیاط کے بارے میں تشہیری مہم کن سائنسی اصولوں کے مطابق چلائی جائے“۔
ڈاکٹر شہریار نے بتایا کہ یہ بہت اچھی بات ہے کیونکہ ہسپتالوں میں دلوں کے زیادہ سے زیادہ آپریشن کرنے اور مزید ہسپتالوں کی تعمیر سے زیادہ اہم کام عوام کے اندر امراض قلب کے بارے میں شعور پیدا کرنا ہے کیونکہ اگر عوام میں شعور پیدا کر دیا جائے تو وہ اپنے لائف سٹائل میں تھوڑی سی تبدیلی کر کے اپنے آپ کو امراض قلب سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
اس وقت غلط لائف سٹائل اپنانے کے علاوہ پیدل چلنے اور ورزش چھوڑ دینے کی عادت نے امراض قلب کے مریضوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ ذہنی اور تخلیقی کام کرنے والوں کو اپنا لائف سٹائل بالکل سادہ رکھنے اور متوازن خوراک استعمال کرنے کی زیادہ ضرورت ہے۔ انہیں سگریٹ نوشی اور الکوحل ازم سے پرہیز کرنا چاہئے۔ مغربی اعداد و شمار کے مطابق اب سگریٹ نوشی کی وجہ سے زیادہ دل کے دورے پڑ رہے ہیں، اس لئے سگریٹ نوشی کو کم سے کم کر کے چھوڑ دینے میں ہی عافیت ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے سگریٹ نوشی پر مغربی ممالک میں تو بہت سی پابندیاں لگائی ہیں جن کی وجہ سے وہاں سگریٹ نوشی میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے لیکن ترقی پذیر ممالک بشمول پاکستان کی حکومتوں نے ابھی اس مسئلہ کو اس سنجیدگی سے نہیں لیا ہے جتنا مغربی ممالک کی حکومتوں نے لیا ہے۔ اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ وہاں کی حکومتیں عوام دوست ہیں۔ ویسے اب پنجاب حکومت نے ایک احسن قدم اٹھایا ہے کہ سگریٹ فروخت کرنے کیلئے قانون سازی کی ہے اور سگریٹ فروخت کرنے والوں کو لائسنس جاری کئے جائیں گے۔ اس سلسلہ میں حکومت کو مزید پیشرفت کی ضرورت ہے۔ عام انسان سادہ انداز زندگی اپنا کر اور روزمرہ زندگی میں جب بھی اسے یاد آئے ورزش کے لئے صرف پندرہ منٹ نکال لے اور پیدل ضرور چلا کرے۔ متوازن خوراک مہنگی خوراک نہیں ہے۔ عام پھل اور سبزیوں کے استعمال سے آپ دل کی بیماریوں سے دور رہ سکتے ہیں۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024