پاکستان اور آسٹریلیا میں پہلا ٹیسٹ آج شروع ہو گا....کامیابی کیلئے ٹیم کو متحد ہو کر کھیلنا ہو گا : یوسف
میبلورن (بی بی سی ڈاٹ کام، نیٹ نیوز) پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ آج سے میبلورن میں شروع ہو گا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان محمد یوسف نے کہا ہے کہ قومی ٹیم کو آسٹریلیا کیخلاف کامیابی کیلئے متحد ہو کر کھیلنا ہو گا، انفرادی کارکردگی کافی نہیں ہو گی۔ پاکستانی کپتان نے میبلورن ٹیسٹ سے ایک دن قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ نیوزی لینڈ کیخلاف ٹیم کی پرفارمنس سے مطمئن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا کا شمار دنیا کی بہترین ٹیموں میں ہوتا ہے۔ ان کا با¶لنگ ماضی جیسا نہ ہے مگر کینگروز کو ان کی سرزمین پر شکست دینے کیلئے میچ کے پانچوں دن بہتر کھیل پیش کرنا ہو گا۔ یوسف نے مزید کہا کہ ٹونٹی 20 کرکٹ کے برعکس ٹیسٹ کرکٹ میں کھلاڑیوں کو صبر اور تحمل سے کھیلنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ وہ 2005ءکی طرح ایک بار پھر میلبورن میں سنچری سکور کرنے کی کوشش کریں گے۔ پاکستان نے 1995ءمیں آخری بار آسٹریلیا کو شکست دی تھی۔ دریں اثناءمیبلورن میں شروع ہونیوالے ٹیسٹ کیلئے لیگ سپنر دانش کنیریا کی شرکت مشکوک ہے جبکہ فائنل الیون میں عمرگل کی جگہ فاسٹ با¶لر عبدالر¶ف کو ٹیسٹ میچ کھلانے کا امکان ہے۔ قومی ٹیم کے کپتان محمد یوسف نے کہا دانش کنیریا تاحال انگلی کی انجری کا شکار ہیں۔ ڈاکٹرز نے انہیں انگلی پر ٹیپ لگا کر کھیلنے کی اجازت دیدی ہے لیکن انٹرنیشنل قوانین کے مطابق اس کی اجازت نہیں۔ ان کی جگہ ٹیم میں آف سپنر سعید اجمل کو شامل کیا گیا ہے تاہم حتمی فیصلہ میچ سے قبل کیا جائیگا۔ وکٹ کے بارے میں محمد یوسف نے بتایا کہ میبلورن ٹیسٹ میں پہلے سے تیارشدہ وکٹ استعمال کی جا رہی ہے جو تین دن قبل نصب کی گئی ہے۔ پہلے ٹیسٹ کیلئے پاکستانی ٹیم ممکنہ طور پر ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہو گی۔ محمد یوسف کپتان، سلمان بٹ، عمران فرحت، فیصل اقبال، عمر اکمل، مصباح الحق، کامران اکمل، عبدالر¶ف، محمد آصف، محمد عامر اور سعید اجمل سکواڈ میں شامل ہیں۔ علاوہ ازیں پاکستانی ٹیم کے کوچ انتخاب عالم کا کہنا ہے کہ جیتنے کا اس سے اچھا موقع اور کوئی نہیں ہو سکتا۔ اگر بیٹسمینوں نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا تو با¶لرز میں اتنی صلاحیت ہے کہ وہ آسٹریلوی ٹیم کو دو بار آ¶ٹ کر سکتے ہیں۔ انتخاب عالم کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس مرتبہ میلبورن کی وکٹ ماضی کے مقابلے میں مختلف دکھائی دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر دانش کنیریا انگلی کی تکلیف سے چھٹکارہ پانے میں کامیاب ہو گئے تو ممکن ہے کہ پاکستانی ٹیم دو سپنرز کے ساتھ میدان میں اترے۔ دانش کنیریا کے دائیں ہاتھ کی انگلی پریکٹس کے دوران زخمی ہو گئی تھی اور پہلے ٹیسٹ میں ان کا کھیلنا مشکل دکھائی دیتا ہے۔ فاسٹ با¶لر عمرگل کی شرکت بھی مشکوک ہے کیونکہ ان کی کمر میں تکلیف ہے۔ آسٹریلوی کپتان رکی پونٹنگ کے میچ کھیلنے کے امکانات روشن ہیں جن کی کہنی پر ویسٹ انڈین با¶لر روچ کی گیند لگی تھی اور وہ کافی دنوں تکلیف میں مبتلا رہے ہیں۔ آسٹریلوی ٹیم نے گذشتہ دنوں ویسٹ انڈیز کیخلاف ٹیسٹ سیریز 2-0 سے جیتی ہے لیکن اسے کرس گیل کی ٹیم کے ہاتھوں سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ پاکستانی ٹیم نیوزی لینڈ کیخلاف ٹیسٹ سیریز برابر کرکے آسٹریلیا پہنچی ہے۔ آسٹریلوی ٹیم کی قوت اس کی بیٹنگ میں ہے جبکہ ماضی کے مقابلے میں اس کی با¶لنگ اتنی مضبوط اور بڑے ناموں والی نہیں ہے لیکن مچل جانسن، ڈگ بولنجر اور پیٹر سڈل اپنے مستقبل سنوارنے کیلئے پُرجوش انداز میں کھیل رہے ہیں اور پاکستانی بیٹنگ کی روایتی بے اعتباری کا وہ بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ گروئن کی تکلیف میں مبتلا سپنر نیتھن ہونز کے نہ کھیلنے کی صورت میں نوجوان لیگ سپنر سٹیوسمتھ کو ٹیسٹ کیپ مل سکتی ہے۔ نوجوان عمراکمل کو اس سیریز میں خاص توجہ حاصل ہے جنہوں نے اس سال کے اوائل میں پاکستان اے کے آسٹریلوی دورے میں تین سنچریاں بنا کر پاکستانی ٹیم میں جگہ بنائی تھی جس کے بعد سے وہ غیرمعمولی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ پاکستانی ٹیم ایک بڑے سکور کیلئے عمراکمل کے علاوہ محمد یوسف پر انحصار کرے گی کیونکہ مصباح الحق اور شعیب ملک ان دنوں فارم میں نہیں ہیں۔ میلبورن میں پاکستانی ٹیم دو ٹیسٹ میچز جیت چکی ہے اور یہ وہی گرا¶نڈ ہے جہاں پاکستان نے 1992ءورلڈکپ کا فائنل جیتا تھا۔