بغداد (اے پی پی) عراق میں کرسمس کے موقع پر پے درپے دو کار بم دھماکوں میں امریکی فوجی سمیت 8 افراد ہلاک اور 39 زخمی ہوگئے۔ عالمی ذرائع ابلاغ نے پولیس اور عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعرات کو بغداد کے شعیہ اکثریتی ضلع شولہ میں ایک معروف ریستوان کے قریب دھماکہ میں 4 افراد ہلاک اور 25 زخمی ہوگئے۔ عینی شاہدین کے مطابق کاربم دھماکہ اس وقت ہوا جب پولیس اہلکار ناشت کر رہے تھے۔ پولیس حکام نے بتایا دھماکہ میں پولیس اہلکاروں کے ہلاک ہونے کا بھی خدشہ ہے۔ وہ اس حوالے سے تحقیقات کر رہے ہیں۔ پہلے دھماکے کے چند منٹ بعد مقتدیہ میں ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری کار امریکی فوجی قافلے سے ٹکرا دی جس کے نتیجے میں ابتدائی طور پر 3 افراد کی ہلاکت اور 14 کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ عراق میں دونوں دھماکے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب مسیحی برادری عراقی حکومت کی جانب سے پہلی مرتبہ 25 دسمبر کو چھٹی کے اعلان پر کرسمس منا رہی ہے۔موصل میں راکٹ حملے میں ایک امریکی فوجی ہلاک ہو گیا۔امریکہ نے سابق عراقی صدر صدام حسین کی سرکاری رہائش گاہ نیڈسٹون پیلس 31 دسمبر تک عراقی حکومت کے حوالے کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بغداد میں امریکی سفارتخانے کے ترجمان سوسان زادے نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی سفارتخانے کا عملہ دارالحکومت بغداد میں تمیر کی جانے والی سفارتخانے کی نئی عمارت میں منتقل ہوگیاہے جس کے بعد صدر صدام حسین کی سرکاری رہائشگاہ سنیڈسٹون پیلس کو عراقی حکومت کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ امریکی سیکورٹی فورسز نے 2003ء میں عراق پر حملے کے بعد صدرصدام حسین کی سرکاری رہائش گاہ پر قبضہ کرنے کے بعد اسے اپنے سفارتخانے میں تبدیل کر دیا تھا۔ دریں اثنا ء عراق کے وزیراعظم نوری المالکی نے ترکی کے صدر عبداللہ گل اور وزیراعظم طیب اردگان سے گذشتہ روز یہاں ملاقات کی جس میں کردستان ورکرز پارٹی کے خلاف ممکنہ مشتررکہ فوجی و سیاسی اقدامات اٹھانے اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ترکی کے وزیراعظم نے اپنے عراقی ہم منصب سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک نے دہشتگردی کے خلاف مشترکہ جنگ جاری رکھنے سے اتفاق کیا ہے۔ عراق، ترکی اور امریکہ نے کردستان ورکرز پارٹی کو دہشتگرد تنظیم قرار دیا ہے اور شمالی عراق اور ترکی میں ان کے ٹھکانوں کو اکثر بمباری کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی ہمارا مشترکہ مسئلہ ہے اور ہم کسی دہشتگرد تنظیم بالخصوص پی کے کے کو دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو کمزور کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024