اسلام آباد + نئی دہلی (جاوید صدیق + ریڈیو نیوز + نیٹ نیوز) بھارت نے اپنے فوجی دستے اور جنگی ساز و سامان راجستھان کی سرحد پر پہنچانا شروع کر دئیے ہیں اور سرحدی دیہات کو خالی کرا لیا ہے‘ دوسری طرف ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق منموہن سنگھ کی صدارت میں 20 دسمبر کو بھارتی نیوکلیئر کمانڈ اتھارٹی کا خفیہ اجلاس ہوا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بی ایس ایف کی مغربی کمانڈ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل نبسال نے دعویٰ کیا ہے کہ انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق بھارتی سرحد سے ملحقہ پاکستانی علاقوں میں غیرمعمولی نقل و حرکت نظر آرہی ہے جس کے بعد راجستھان حکومت کی جانب سے ہائی الرٹ کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ بحیرہ عرب میں پاکستانی بحریہ کی غیر معمولی نقل و حرکت دیکھی گئی ہے جس کے بعد نیوی کمانڈوز کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے‘ جنرل نبسال نے جودھ پور اور جیسلمیر اضلاع کا دورہ بھی کیا۔ اسلام آباد سے جاوید صدیق کے مطابق بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے 20 دسمبر کو بھارتی نیوکلیئر کمان اتھارٹی کا اجلاس بلایا تھا اور اس اجلاس کو خفیہ رکھا گیاتھا۔ اخبار کے مطابق سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کا مقصد صرف ’’بھارتی ایٹمی ڈیٹرنس کو مستحکم بنانا تھا اور یہ ایک معمول کا اجلاس تھا۔ ایٹمی کمان کے ذرائع کے مطابق بھارت ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہ کرنے کے اپنے نیوکلیئر ڈاکٹرین پر کاربند ہے۔ اخبار کے مطابق بھارتی نیوکلیئر اتھارٹی نے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بارے میں یقیناً غور کیا ہوگا۔ بھارت کی روایتی افواج کسی بھی حالت سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ اخبار کے مطابق پاکستان نے بھی بھرپور جنگی تیاری کر رکھی ہے۔ بھارتی ایٹمی کمان کے کنٹرول میں نیوکلیئر ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے میزائلوں اگنیI- اور اگنیII- کسی بھی وقت آپریشنل ہو سکتے ہیں اور اتھارٹی کے پاس ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت والے طیارے بھی موجود ہیں۔ آئی این پی کے مطابق بھارتی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ایٹمی کمانڈ اتھارٹی کے اجلاس کو پاکستان کے ساتھ کشیدگی کے باعث خفیہ رکھا گیا تھا تاہم بھارتی حکومت کے سکیورٹی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اجلاس کا مقصد ایٹمی اثاثوں کی حفاظت کے پروگرام میں مزید بہتری پر غور کرنا تھا اور اس کا پاکستان بھارت کشیدگی سے کوئی تعلق نہیں۔ نیٹ نیوز کے مطابق بھارتی میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے جاری کردہ خبر میں اس تاثر کی تردید کی کہ اس اجلاس میں پاکستان سے متعلق جاری کشیدگی کے حوالے سے کوئی لائحہ عمل طے کیا گیا۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024