میں کچھ بیمار رہا۔ اس لیے یوم پاکستان خاص طور پر منا نہ سکا۔ نہ کالم لکھا میرے خیال میں آجکل کالم نگاری سالم نگاری ہے۔ پس لوگوں اور دوستوں کو خواتین و حضرات اور بچوں کو مناتے ہوئے د یکھا ۔ اس معاملے میں کسی مقابلے کا قائل نہیں۔ مگر میں نے بچوں میں زیاد ہ جذبہ دیکھا۔ یہ بچے بڑے ہونگے تو اُن کے بچے اُن سے بھی آگے نکل جائیں گے۔
مجھے تو لگتا ہے کہ ہم ہر روز یوم پاکستان منائیں ۔ ہم پاکستان میں رہتے ہیں ہمارا ہر لمحہ پاکستان کی عطا ہے۔ یہ ہماری پہچان ہے۔ پاکستان سے ہماری زندگی ہے دنیا بھر میں ہم کہتے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں۔ ہم پاکستانی ہیں۔ پاکستانی ہونا ایک اعزاز ہے۔
دو مسئلے دنیا میں ہیں دونوں کا تعلق مسلمانوں سے ہے۔ ’’فلسطین اور کشمیر‘‘ امریکہ اور یورپ بھی ان دو مسئلوں کا چرچا کرتا ہے اور مسلمانوں کو بے شمار پریشانیوں میں گھیرے رکھنا چاہتے ہیں۔
عمران خان پہلے وزیر اعظم ہیں جنہوں نے یوم پاکستان اور یوم کشمیر کو ایک کر دیا ہے اور یہ کہنا بہت اچھا لگ رہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے یوم پاکستان کو یوم کشمیر بنا د یا ہے۔ قائد اعظم نے کہا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ کشمیر بنے گا پاکستان۔
یہ خوش آئند ہے کہ پاکستان کشمیر بن گیا ہے۔ یہ بات بھارت کے لیے بہت تکلیف د ہ ہے کہ اب یو م پاکستان کو پاکستانی قوم نے یوم کشمیر بھی بنا دیا ہے۔ پہلے تو طنزاً یہ کہا جاتا تھا کہ آزاد کشمیر نہ آزاد ہے نہ کشمیر ہے۔ اب نئے زمانے میں گلگت بلتستان اور ایسے دوسرے علاقے آزاد کشمیر میں شامل کر دئیے ۔ اب آزاد کشمیر بھی ہے اور آزاد بھی ہے۔ یہ شمولیت مقبوضہ کشمیر کے ہی علاقوں کو آزاد کشمیر میں شامل ہونے کا پیش خیمہ ثابت ہو گی۔ یوم پاکستان اور یوم کشمیر کو ایک ساتھ منانے کا آئیڈیا بہت انقلابی ہے۔ عمران خان کی قیادت میں ان مسئلوں کی طرف ہم نے توجہ دینا شروع کی ہے۔ ڈاکٹر بابر اعوان بھی ان کے ساتھ تھے عمران نے آزاد کشمیر اسمبلی سے بھی خطاب کیا۔
ظفر ہلال نے ایک پروگرام میں بتایا کہ آج سے 24 سال پہلے ’’وزیراعظم‘‘ بے نظیر بھٹو کی صدارت میں پلاسٹک شاپنگ بیگز پر پابندی لگائی تھی۔ میں اس اجلاس میں موجود تھا۔ آج 24 برس کے بعد بھی اس پر عملدرآمد شروع نہیں ہوا۔ بات سسٹم کی خرابی کی ہے۔ یہ سسٹم معاملات کو چلنے نہیں دیتا۔ یہ ملک خدانخواستہ نہیں چلے گا۔ پاکستان چل رہا ہے۔ جیسے تیسے چلتا رہے گا مگر ان باتوں کی طرف بھی ہمیں توجہ دینا چاہئے۔ وہ باتیں جو پاکستان میں رہنے والوں کی زندگی کے خلاف ہیں۔ ان پر لگے والی پابندی پر عمل کرنا چاہئے۔
بار بار پوچھا گیا کہ اس کے علاوہ کیا کیا جائے مگر اس کا کوئی جواب نہ تھا۔ ہمارے سماجی رہنمائوں اور لوگوں کو یہ بھی بتانا چاہئے کہ اس کے علاوہ وہ کیا کریں۔
اس بار یوم پاکستان اور یوم کشمیر ایک ساتھ منایا گیا ہے کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ گونجتا رہا مگر پاکستان کشمیر بن گیا۔ اس بار عمران خان نے 14 اگست کشمیری عوام کے نام کیا۔ یوم پاکستان اور یوم کشمیر ایک ہو گیا۔ ایک دن جلدی آئے گا کہ ہم یوم پاکستان کشمیر میں منائیں گے۔ وہ یوم کشمیر بھی ہوگا۔ سارے کشمیری یوم پاکستان منائیں۔
کیونکہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تو
انڈیا نے عالمی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باجود ختم کر دی ہے۔ بھارت کے پہلے وزیراعظم پنڈت نہرو خود ہی کشمیر کا معاملہ اقوام متحد ہ لے گئے اور وہاں سلامتی کونسل کی ان قراردادوں کی بھی تائید کی کہ کشمیری عوام کو حق رائے د ہی د یا جائے گا مگر آج مقبوضہ کشمیر میں مظالم ہو رہے ہیں۔ آزاد کشمیر میں نعرے گونج رہے ہیں۔ کشمیر بنے گا پاکستان۔
نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے تحت خواتین و حضرات بڑے جذبے میں تھے۔ کشمیری اور پاکستانی پرچم ایک ساتھ لہرائے گئے۔ اس کے بعد سب رہنما اور خواتین و حضرات یادگار شہدا پر گئے اور فاتحہ خوانی کی۔ یہ ایک وسیع پارک ہے۔ ا س کا نام مجید نظامی نے مادر ملت پارک رکھ دیا۔ اب یہ بیش بہا اور خوبصورت پلاٹ سرکاری اور غیرسرکاری قبضہ گروپوں سے محفوظ ہے۔ اﷲ مجید نظامی کی قبر کو روشن رکھے ۔ نوائے وقت میں مجید نظامی کے بعد رمیزہ نظامی ایڈیٹر بنی ہیں۔ اﷲ رمیزہ بی بی کو بہت دیر تک ملک و قوم کی خدمت کرنے کا موقع دے۔ میں اور برادرم شاہد، رشید رمیزہ نظامی سے ملنے مجید نظامی کی فوتیدگی کے بعد حاضر ہوئے تو انہوں نے کہا کہ نوائے وقت ان شاء اﷲ ہمیشہ نوائے وقت رہے گا اور آج بھی ان شاء اﷲ نوائے وقت ہی ہے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024