غیر قانونی شادی کیلئے مذہب کو استعمال کرنیوالے جوڑے کی ضمانت خارج :ہائیکورٹ سے گرفتار
اسلام آباد ( وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے غےر قانونی شادی کے لےے مذہب کو استعمال کرنے والے جوڑے کی ضمانت کی درخواست خارج کرتے انہےں عدالت سے گرفتار کروادےا ہے جبکہ اسی مقدمے مےں گرفتار دےگر افراد کی ضمانت پر رہائی کا حکم دے دےا ہے عدالت عالےہ کے جسٹس شوکت عزےز صدےقی نے اغواءاور زےادتی کے الزام مےں گرفتار دوملزمان کی درخواست ضمانت کی سماعت کی فاضل جسٹس نے زےادتی کا شکار لڑکی سمےرا کو عدالت مےں طلب کےا تو عدالتی استفسار پر سمیرا نے بتایا کہ اس نے انیل کے ساتھ مسلمان ہو کر شادی کر لی ہے اس پر سمےرا کی والدہ نے عدالت کو بتاےا کہ انےل نامی نوجوان نے تو اس کی پہلی بےٹی کے ساتھ شادی کررکھی ہے عدالت نے جب انےل سے استفسار کےا تو اس نے فاضل عدالت کو بتاےا کہ وہ پہلے عےسائی تھا تو اس کانام انےل تھا بعد مےں اس نے اپنا مذہب تبدےل کرکے اسلام قبول کرلےا اب اس کا نام عبدالرحمان ہے اور اس نے سمےرا سے شاد ی کرلی ہے انیل کے مطابق سمیرا کی بہن بھی اس کی بیوی ہے جو عیسائی کی حیثیت سے پہلے ہی اس کی زوجیت میں ہے بہنوئی کے ساتھ بھاگنے والی سمیرا نے اغوا اور زیادتی کا ڈرامہ بھی رچایا عدالتی استفسار پر سمےرا نے عدالت کوبتاےا کہ اس نے مےڈےا کے آنے پر اپنے ساتھ زےادتی کا ڈرامہ رچاےا اور دو افراد کو بند کروادےا فاضل عدالت نے سمےرا اور انےل کو گرفتار کر نے کاحکم دےتے ہوئے کمرہ عدالت سے گرفتار کروادےا ہے جبکہ جھوٹے اغواءاور زےادتی کے الزام مےں گرفتار دو دےگر افراد کی ضمانت پر رہائی کا حکم دے دےا ہے فاضل جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ موبائل فون نے نوجوان نسل کو خراب کر دیا ہے ۔ قانون سازی ہونی چاہیئے کہ اٹھارہ سال سے کم عمر افراد کوموبائل استعمال کرنے کی اجازت نہ ہو ۔