اپوزیشن کے 32 سینیٹرز نے فنانس ایکٹ کو ہائیکورٹ اسلام آباد میں چیلنج کر دیا
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے 32 سینیٹرز نے فنانس ایکٹ 2017ءکو چیلنج کر دیا ہے۔ عدالت عالےہ مےں دائر درخواست مےں اراکےن سےنٹ سلیم مانڈوی والا، اعتزاز احسن، فرحت اللہ بابر، تاج حیدر، شیری رحمان، شاہی سید، سراج الحق اور طاہر حسین مشہدی سمیت دیگر شامل ہےں۔ درخواست گزاروں میں پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، پی ٹی آئی، اے این پی سمیت اپوزیشن جماعتوں کے 32 سینیٹرز شامل ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے ٹیکس سے متعلق معاملات وفاق سے لیکر وزارت خزانہ اور ایف بی آر کو سونپ دئےے ہےں درخواست میں مزےد کہا گیا ہے کہ فنانس ایکٹ کے ذریعے کسٹم ایکٹ 1969ئ، سیلز ٹیکس 1990ءاور فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005ءمیں ترامیم کی گئیں، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کے اختیارات ایف بی آر کو تفویض کرنا آئین کے آرٹیکلز 90,91,99، اٹھارویں آئینی ترمیم اور رولز آف بزنس کی خلاف ورزی ہے، درخواست گزاروں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ حکومتی بل اپوزیشن کے تحفظات کے باوجود 13جون کو قومی اسمبلی سے منظور ہونے کے بعد فنانس ایکٹ 2017ءبن گیا، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اس بل کو پراپر چینل کے ذریعے لایا جائے۔ درخواست میں وفاق، کابینہ ڈویژن وزارت قانون و انصاف، وزارت خزانہ اور ایف بی آر کو فریق بنایا گیا ہے۔