گرمیت رام رحیم راک سٹار گرو‘ شوخ و متحرک شخصیت کے مالک‘ کئی تنازعات کا شکار رہے
ہریانہ (بی بی سی اردو ڈاٹ کام) گرمیت رام رحیم اپنے شوخ انداز اور متحرک شخصیت کی وجہ سے ’راک سٹار گرو‘ کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔ گذشتہ کچھ برسوں سے ان کا سیاسی اثرو رسوخ بھی قائم ہوا لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ تنازعات سے بھی الگ نہیں رہے۔ خواتین سے زیادتی کے علاوہ ان پر یہ بھی الزام تھا کہ انہوں نے اپنے 400 پیروکاروں کو مجبور کیا وہ اپنی مردانہ صلاحیت سے محروم ہو جائیں تاکہ وہ خدا کے قریب ہو سکیں۔ گذشتہ کچھ برسوں سے رام رحیم نے خود کو ایک سماجی اصلاح کار کے طور پر پیش کیا جس کے دوران انہوں نے صفائی اور خون عطیہ کرنے کے لیے مہمات چلائیں۔ 2010ءمیں ایک اجتماعی شادی کی تقریب میں ان کے 1000 پیروکاروں نے جسم فروش عورتوں سے شادی کی۔ وہ متعدد میوزک ویڈیوز میں بھی دکھائی دئیے۔ 2015 ءمیں انہوں نے فلم بنائی جس کا نام ’ایم ایس جی: میسنجر آف گاڈ‘ تھا۔ وہ اس فلم کے مصنف، شریک ہدایتکار، موسیقار اور گلوکار تھے۔ اگلے ہی برس انہوں نے اس فلم کا ’ایم ایس جی 2: میسنجر آف گاڈ‘ سیکوئل بھی بنایا۔ ان کے زیادہ تر پیروکار پنجاب اور ہریانہ میں ہیں۔ 2007ءمیں وہ ایک اشتہار میں سکھوں کے پیشوا گرو گوبند سنگھ کی طرح ملبوس ہوئے جس پر سکھ برادری ناراض ہوئی۔ اس کے بعد 2015ءمیں ایک ہندو تنظیم نے ان کے خلاف شکایت درج کروائی جس کے تحت ایک ویڈیو میں رام رحیم نے ہندو بھگوان وشنو کا روپ دھار رکھا تھا۔ ان تمام تنازعات کے باوجود ان کے پیروکاروں اور حامیوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔