امریکی صدر گار فیلڈ نے وفات پائی تو صدر آرتھر نے حلف اٹھایا اور اپنی افتتاحی تقریر میں کہا "اس ملک کی تاریخ میں چوتھی مرتبہ منتظم اعلی کو قتل کیا گیا ہے۔ سب کے دل غمگین ہیں۔مقتول صدر کی جرات، حوصلہ اور دردناک موت ہماری تاریخ میں یاد رکھی جائے گی۔انسان مر جاتے ہیں مگر ہمارے ملک کی آزاد جمہوری اقدار کا ڈھانچہ قائم رہنا چاہئے۔اس کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہو گا کہ عوام نے جسے منتخب کیا اسے شومئی تقدیر نے ہم سے چھین لیا لیکن آئینی طور پر مقرر کردہ اس کا جانشین پر امن طریقے سے اس عہدہ پر متمکن ہو جاتا ہے اور کوئی شور شرابا نہیں ہوتا "۔۔۔۔ صدر گار فیلڈ کی موت پر نئے صدر کے یہ تاریخی الفاظ امریکہ میں جمہوریت کی طاقت کا ثبوت ہیں کہ جمہوریت افراد کی نہیں آئین کی مضبوطی سے قائم رہ سکتی ہے۔ پاکستان میں جمہوریت فراڈ ہے۔ آئین کی توہین ہے۔ جس کا دل آئے اپنا اقتدار کھینچنے اور خود کو ایڈجسٹ کرنے کے لئے آئین میں ترمیم کردیتا ہے۔ پاکستان میں گاڈ فادر تو آتے جاتے رہے لیکن گارفیلڈ نہ آسکے۔ صدر گار فیلڈ امریکہ کا 20 واں صدر تھا۔اور دوسرا صدر تھا جو قتل کر دیا گیا۔بطور صدر اس نے 200دن حکومت کی اور ان میں 80دن وہ تھے جب ریڑھ کی ہڈی میں گولی لگنے کے بعد وہ زندگی اور موت کے درمیان لٹکا رہا۔غریب ترین بچہ جو لکڑی کے کیبن میں پیدا ہوااور خود ساختہ انسان جس کی جدوجہد اور محنت نے صدر فرینکلن اور لنکن کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ غریب یتیم بچہ جس کی ماں نے ہمت نہ ہاری اور بچے کی ہمت بندھاتی رہی۔ ایک دن یہ بچہ امریکہ کا صدر بن گیا۔ حلف برداری کے وقت گارفیلڈ نے سب سے پہلے اپنی ماں کو چوما۔ امریکہ کی صدارتی حلف برداری میں یہ پہلا موقع تھا کہ کسی صدر کی ماں موجود تھی۔صدر بنے چند ماہ ہوئے تھے کہ ٹرین پر دوران سفر بیروزگاری سے تنگ کسی دل جلے شہری نے صدر کو گولی مار دی۔ امریکہ میں کئی صدور آئے اور گئے لیکن جمہوریت مضبوط تر ہوتی چلی گئی۔ ملک ترقی کرتا چلا گیا۔ اس ملک میں اداروں اور نظام کو افراد پر فوقیت دی جاتی ہے۔ صدر گار فیلڈ کے قتل پر نئے صدر آرتھر نے جو جملے کہہ دئیے کہ "انسان مر جاتے ہیں لیکن جمہوریت کے لئے آئینی ڈھانچہ قائم رکھنا نا گزیر ہے " امریکہ کی جمہوریت کی کنجی ہیں۔ اور پاکستان میں ایک آیا 62,63 بنا گیا دوسرا پھنس گیا تو 62,63 ختم کر نے کے لالے پڑ گئے ؟آئین کے منہ پر طمانچہ رسید کرنے کی ضد ٹھان لی ؟ جیسے ملک چند افراد کی ملکیت ہو ؟پاکستان میں جمہوریت کی ناکامی کا اصل سبب آمریت ہی نہیں افراد کو اداروں پر فوقیت دینابھی ہے۔پاکستان کے ادارے کمزور ،جمہوریت کمزور، پارلیمنٹ بانجھ ہے لیکن بھٹو زندہ، بے نظیر زندہ ہے ، نواز شریف تا حیات وزیر اعظم۔۔۔۔؟ واہ۔۔۔۔کیا ملک ہے کیا جمہوریت ہے کیا لوگ ہیں اور کیا حکمران ہیں کہ مر بھی جائیں تو زندہ اور عوام زندہ رہیں تو بھی مردوں کی طرح۔جو آتا ہے اقتدار سے چپکے رہنا چاہتا ہے۔خواہ پورا ملک کا نظام لپیٹ دیا جائے۔ اگر میں نہیں تو میری بیوی بچے پھر میرے نواسے پوتے یعنی اقتدار میری قبر میں بھی ساتھ جانا چاہئے۔ کیا حرص ہے کیا طمع ہے کیا ہوس ہے کیا لالچ ہے۔ اگر کھائیں گے نہیں تو کھانے بھی نہیں دیں گے۔ عوام کے اعتماد کا یہ حال کر دیا گیا ہے کہ سیاستدانوں کے موذی مرض کی خبر کو بھی سیاسی سٹنٹ سمجھا جاتا ہے۔کچھ بری خبروں کی ٹائمنگ بھی بدگمان کر دیتی ہے۔ عوام کا حکومتوں سے اعتبار اٹھ چکا ہے۔ کرپشن اور جھوٹ برداشت کرنے کے لئے پانچ سال کا عرصہ طویل ہے۔ امریکہ میں چار سالہ صدارتی نظام کامیاب ہے۔ پاکستانی آئین میں من مرضی کی شقوں میں ترمیم کی بجائے پورا نظام ہی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ چار سالہ صدارتی نظام لایا جائے۔ جس میں عوام اپنا حکمران براہ راست منتخب کر سکیں۔ آئین اور نظام کو افراد پر فوقیت دی جا سکے۔ اداروں کومضبوط کیا جا سکے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024