ایٹمی ملک پاکستان سے تعلقات میں احتیاط برتنا ہو گی‘ حقانی نیٹ ورک‘ کوئٹہ شوریٰ بڑا خطرہ بن چکے ہیں: امریکی سینیٹرز
واشنگٹن + اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں + سٹاف رپورٹر) پاکستان اور افغانستان کادورہ کرنے والے امریکی سینیٹرزکے تین رکنی وفد نے واشنگٹن پہنچتے ہی پینترا بدل لیا اور پاکستان میں شدت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہوں کی موجودگی کا الزام عائدکرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے پاکستانی حکام کو بتا دیا ہے کہ پاک امریکہ قریبی شراکت داری کےلئے ان محفوظ پناگاہوں کاخاتمہ ناگزیرہے۔ حقانی نیٹ ورک اور کوئٹہ شوری پہلے سے کہیں بڑا خطرہ بن چکے ہیں۔ امریکی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع احمد مختار نے کہا کہ امریکہ امداد دینے کے وعدے پورے کرے۔ چیئرمین اور ارکان سینٹ نے کہا کہ فوجی امداد کے تعطل سے تعلقات متاثر ہونگے۔ تفصیلات کے مطابق واشنگٹن پہنچنے کے بعد امریکی سینٹ کی آرمڈ سروسزکمیٹی کے چیئرمین سینیٹر کارل لیون ، سینیٹر جیف مارکلے اور سینیٹرجین شاہین نے کہاکہ پاکستان میں موجود محفوظ پناہ گاہیں دہشت گردوں کو افغانستان میں اتحادی افواج پر حملوں کا موقع فراہم کرتی ہےں۔ علاوہ ازیں صحافیوں کےساتھ ویڈیو کانفرنس میں وفد کی رکن سینیٹر جین شاہین نے پاکستان کے ساتھ خوشگوار تعلقات کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان دنیاکی بڑی جوہری طاقتوں میں سے ایک طاقت ہے جبکہ افغانستان میں استحکام کےلئے بھی اس کا تعاون ضروری ہے چنانچہ ہمیں پاکستان سے تعلقات میں احتیاط برتنی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ پاک فوج نے بڑی قربانیاں دی ہیں تاہم وہ حقانی نیٹ ورک اورکوئٹہ شوری پر لچک کا مظاہرہ کررہی ہے۔ سٹاف رپورٹر کے مطابق امریکی سینیٹرز کے وفد نے احمد مختار سے ملاقات کی اس دوران وزیر دفاع نے انہیں باور کرانے کی کوشش کی کہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پاکستان کو عالمی برادری کی طرف سے فوجی اور مالی تعاون کی ضرورت ہے۔ وفد نے پاکستانی حکومت اور مسلح افواج کے کردار کو سراہا اور اس موقف سے اتفاق کیا کہ باہمی احترام اور ہم آہنگی کے ذریعے مل کر کام کرنے سے اختلافات کو دور کیا جا سکتا ہے۔ دریں اثنا وفد نے چیئرمین سینٹ فاروق ایچ نائیک‘ ڈپٹی چیئرمین سینٹ جان محمد جمالی سے ملاقات کی۔ حکومت‘ اپوزیشن کے ارکان سینٹ قائد حزب اختلاف مولانا عبدالغفور حیدری‘ راجہ ظفر الحق‘ طاہر حسین مشہدی‘ عباس خان آفریدی‘ لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اشرف قاضی بھی موجود تھے۔ حکومت و اپوزیشن کے اراکین سینٹ نے پاک امریکہ تعلقات و دوطرفہ تعاون کے بارے میں تجاویز سے آگاہ کیا۔