انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزیر بین گویر کو مین ہٹن میں جمعہ کی سہ پہر سخت احتجاج کا سامنا کرنا پڑا۔ بروکلین کے شہری نے انتہا پسند و جنگجو اسرائیلی وزیر کی آمد پر سخت احتجاج کیا۔اس امریکی شہری نے دو گھنٹے سے خود کو اس لیے واشروم میں چھپا رکھا تھا کہ جب اسرائیلی وزیر آئے تو اس کے سامنے اپنے غم و غصے کا اظہار کر سکے۔بروکلین کا یہ شہری جس کا نام گیبریئل ڈی فازئو بتایا گیا ہے وہ بآواز بلند پکار پکار کہہ رکہا تھا 'اس شخص کو نیویارک سے باہر نکالو' ۔سیکیورٹی اہلکار امریکی شہری کو احتجاج سے روکنے کے لیے پکڑ کر لے گئے۔ اس سے پہلے غم و غصے کا اظہار کرنے والا اسرائیلی وزیر کو نازی قرار دے چکا تھا کہ تمہیں ایک نازی کے طور پر ہی یاد رکھا جائے گا اور فلسطینی ریاست لازماً آزاد ہوگی۔2022 سے اسرائیل کی نیتن یاہو کابینہ کا رکن بننے والے ایتمار بین گویر انتہائی دائیں بازو کی جماعت کے سربراہ ہیں۔ وہ اندرونی سلامتی کے وزیر ہونے کے باوجود ایسے کئی مواقع کا باعث بنے ہیں جو مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس میں افراتفری کا باعث بن سکے۔وہ اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرانے کے بجائے ہر قیمت پر جنگ کو جاری رکھنے کے حامی وزیر ہیں۔ اس لیے 19 جنوری سے ہونے والی جنگ بندی کے بعد بین گویر نے کابینہ سے احتجاجاً علیحدگی اختیار کر لی تھی۔تاہم 18 مارچ سے اسرائیل کی طرف سے دوبارہ جنگ شروع کرنے کے بعد وہ کابینہ میں واپس آچکے ہیں۔ اپنی سوچ کے انتہا پسندانہ ہونے کی وجہ سے انہیں امریکی شہری نے 'نازی' قرار دیا۔بتایا گیا ہے امریکہ میں بدھ کے روز ییل یونیورسٹی کے نزدیک اسرائیلی انتہا پسند وزیر بین گویر کی موجودگی نے کئی مظاہرین کو اپنی طرف متوجہ کر لیا۔ ان مظاہرین میں کئی یہودی شہری بھی موجود تھے۔ جنہوں نے اسرائیلی وزیر کی میزبانی کرنے والی باڈی سے استعفیٰ دے دیا۔اسی رات بین گویر نے یہودی تنظیم کے ہیڈکوارٹر کا بروکلین میں دورہ کیا۔ جہاں پر بڑی تعداد میں احتجاجی لوگوں نے فلسطینی پرچم پکڑ کر احتجاج کیا۔ ان میں آرتھوڈاکس یہودی بھی شامل تھے۔امریکی سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو قابو کرنے کے لیے 6 افراد کو گرفتار کر لیا۔ البتہ مظاہروں میں شامل ایک خاتون کو چھوڑ دیا۔ اس خاتون نے فلسطینی کیفیہ لپیٹ رکھا تھا۔ جسے سوشل میڈیا پر ویڈیوز میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔یہودی تنظیم کے ہیڈکواٹر کے ایک ترجمان ربی موتی سلیگسین نے اس موقع پر کہا 'بین گویر یہاں کسی باضابطہ دعوت کی بنیاد پر نہیں آئے تھے نہ انہیں تنطیم کی طرف سے بلایا گیا تھا۔ وہ کسی ایک فرد کے کہنے پر آئے تھے۔'اسرائیل کی داخلی سلامتی کے وزیر بین گویر کے امریکی دورے کے دوران نہ صرف غم و غصۓ سے بھرپور احتجاج کو دیکھنے کوملا ہے بلکہ یہودی کمیونٹی میں غزہ میں اسرائیلی جنگ کے بارے میں سوچ کی دراڑ مزید واضح طور پر سامنے آئی ہے۔جیسا کہ کیمل اور یہودی کمیونٹی کے دو اور ارکان نے اسی ہفتے اپنی ذمہ داریوں سے استعفیٰ دیا ہے۔ان مستعفی ہونے والے ارکان میں سے کیمل نے کہا بین گویر اسرائیل میں انتہا پسندی کی نمائندگی کرتا ہے جسے پیش آنے والے المناک حالات نے اعلیٰ مقام پر پہنچا کر وزیر بنا دا ہے۔ یہ بھی ایک سفید فام نسل پرست معاشرے کی طرح 'کو کلکس کلان' کی میزبانی کرتا ہے۔کیمل نے اس موقع پر ربی سچملے ہیچ پر تنقید کی اور کہا کہ انہوں نے جان بوجھ کر ایسی اشتعال انگیز قسم کی تقریب کا انعقاد کیا جس پر لوگوں کا غصے میں آنا فطری تھا۔یاد رہے بین گویر اپنے انتہا پسدانہ اور متشددانہ خیالات کی وجہ سے دہشت گردوں کی حمایت پر اسرائیل سے سزا یافتہ ہیں۔ ان کی انتہا پسندانہ سوچ یہ رہی ہے کہ اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے تمام عرب شہریوں کو نکال دیا جائے۔بین گویر فلسطینیوں کو بھی غزہ سے نکالنے کا مطالبہ کرتا ہے جبکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے خلاف بنائی گئی ناجائز یہودی بستیوں کا کٹر حامی ہے ۔ وہ یہ بھی چاہتا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل کے ساتھ مستقل جوڑ دیا جائے اور فلسطینیوں کو اس سے بےدخل کر دیا جائے۔مسلم دشمنی میں بھی بین گویر نمایاں حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے سالہاسال تک اپنے کمرے میں ایک ایسے شخص کی تصویر لگائے رکھی جس نے 24 سے زائد مسلمان نمازیوں کا قتل عام کیا تھا۔ بین گویر اس شخص کو اپنا ہیرو قرار دیتا ہے۔ہیچ نے خبر رساں ادارے 'اے پی' سے گفتگو سے گریز کیا اور سوالوں کا جواب نہیں دیا۔ البتہ ایک یہودی ٹیلیگرافک ایجسنی کے ساتھ گفتگو میں ہیچ نے بین گویر کی تعریف کی اور کہا 'انہیں اسرائیلی عوام نے منتخب کیا ہے اور وہ اپنے منتخب کرنے والے عوام کا تحفظ کرتا ہے۔یاد رہے پچھلے ہفتے برطانیہ میں بھی مجلس نائبین کے تین درجن کے لگ بھگ ارکان نے ایک خط لکھ کر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کی حکومت کو موجودہ جنگ اور جنگی پالیسی کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ان یہودی رہنماؤں نے لکھا ہے ' ہماری آنکھوں کو جنگ سے مزید نہ ہٹایا جائے، جو کچھ ہو رہا ہے وہ اب ہمارے لیے بھی ناقابل برداشت ہو گیا ہے۔ اس لیے ہماری یہودی اقدار ہمیں سر عام کھڑے ہو کر بولنے پر مجبور کرنے لگی ہیں۔'اس خط پر بورڈ آف ڈپٹی کے آٹھ ارکان میں سے بھی ایک کے دستخط موجود ہیں۔ تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصے پر پھیلی اور اکاون ہزار فلسطینیوں سے زیادہ کو قتل کرنے کا باعث بننے والی جنگ کے سلسلے میں یہودیوں کی اعلیٰ ترین فورم کے ان ارکان نے اس طرح کھلے عام اسرائیلی حکومت کی جنگی پالیسی اور جنگ پر تنقید کا فیصلہ کیا ہے۔ادھر اسرائیل کے اندر بھی عوام کی بڑی تعداد جنگ کے خلاف احتجاج میں حصہ لے رہی ہے۔بین گویر کے ترجمان نے امریکہ میں اسرائیلی وزیر کے ساتھ عوام کی طرف سے سامنے آنے والے غم و غصے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
اسرائیلی وزیر کے خلاف دوران تقریب احتجاج، 'تم نازی ہو' کے نعرے
Apr 26, 2025 | 15:13