پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے پہلگام فالس فلیگ اپریشن کے بعد بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ پاکستان کا پانی روکنا اعلان جنگ تصور کیا جائیگا اور کسی بھی بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائیگا۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر‘ وفاقی وزراء اور اعلیٰ سول و عسکری قیادت نے شرکت کی۔ اس اجلاس میں پاکستان نے شملہ سمیت بھارت کے ساتھ تمام دوطرفہ معاہدے معطل کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے بھارت کیلئے فضائی حدود‘ سرحدی آمدورفت اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کا اعلان کیا جبکہ بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتی عملے کو 30 ارکان تک محدود کرنے اور بھارتی دفاعی‘ بحری و فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دیکر پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا۔ پاکستان نے سکھ یاتریوں کے سوا تمام بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کرکے انہیں 48 گھنٹے کے اندر ملک چھوڑنے کا بھی حکم دیا۔
اجلاس میں قومی سلامتی کے منظرنامے‘ علاقائی صورتحال بالخصوص بھارت کے ناجائز زیرتسلط جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں 22 اپریل 2025ء کو ہونے والے پہلگام حملے سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور اس پر مفصل تبادلہ خیال کیا گیا۔ پہلگام حملے میں سیاحوں کی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کیا گیا‘ قومی سلامتی کمیٹی نے 23 اپریل 2025ء کو بھارتی اعلان کردہ اقدامات کا جائزہ لیا اور انہیں یکطرفہ‘ غیرمنصفانہ‘ سیاسی محرکات پر مبنی‘ انتہائی غیرذمہ دارانہ اور غیرقانونی قرار دیا۔ اجلاس میں باور کرایا گیا کہ پاکستان اور بھارت کے مابین کشمیر ایک غیرحل شدہ تنازعہ ہے‘ جسے اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے۔ پاکستان کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔ اجلاس کے شرکاء نے اس امر پر اتفاق کیا کہ مسلسل جاری ہندوستانی ریاستی جبر‘ کشمیر کی ریاستی حیثیت کی منسوخی‘ سیاسی اور آبادیاتی ہیرپھیر اور بھارتی غیرقانونی اقدامات جموں و کشمیر کے لوگوں کی طرف سے فطری اور مقامی ردعمل کا باعث بنے ہیں۔ اجلاس میں کہا گیا کہ بھارت کی جانب سے وقف بل کی زبردستی منظوری کی کوششیں ہندوستان بھر میں مسلمانوں کو دیوار سے لگانے کی تازہ ترین کارروائی ہے۔ بھارت کو ایسے المناک واقعات سے فائدہ اٹھانے کی بجائے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی کی پوری ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی بلاامتیاز مذمت کرتا ہے اور اس حقیقت سے پوری دنیا آگاہ ہے کہ دہشت گردی کیخلاف دنیا کی صف اول کی ریاست ہونے کے ناطے پاکستان کو بے پناہ جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ پاکستان کی مشرقی سرحدوں پر کشیدگی کی بھارتی کوششوں کا مقصد پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں سے توجہ ہٹانا ہے۔ اجلاس کے شرکاء نے یہ بھی باور کرایا کہ کسی مصدقہ تحقیقات اور قابل تصدیق شواہد کی عدم موجودگی میں پہلگام حملے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں بے بنیاد اور عقلیت و منطق سے عاری ہیں۔ بھارت کی مظلومیت کی بوسیدہ داستان پاکستان کی سرزمین پر دہشت گردی کی آگ کو ہوا دینے میں اسکے اپنے قصور کو چھپا نہیں سکتی اور نہ ہی مقبوضہ کشمیر میں جاری اسکے ظلم و جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے اقوام عالم کی توجہ ہٹا سکتی ہے۔ پاکستان کے پاس اپنی سرزمین پر بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔ قومی سلامتی کمیٹی نے 23 اپریل کے بھارتی بیان میں مضمر خطرے کی مذمت کی اور واضح کیا کہ پاکستان تمام ذمہ داروں‘ منصوبہ سازوں اور مجرموں کا پیچھا کریگا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے کے تحت پاکستان نے سندھ طاس معاہدہ ملتوی کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کردیا اور کہا کہ یہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جس کی ثالثی عالمی بنک نے کی جبکہ اس معاہدے میں یکطرفہ طور پر معطلی کی کوئی شق موجود نہیں۔ پانی پاکستان کا ایک اہم قومی معاہدہ ہے جس پر اسکے 24 کروڑ عوام کی زندگیوں کا انحصار ہے۔ اس پانی کی دستیابی کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائیگا۔ قومی سلامتی کمیٹی نے یہ بھی باور کرایا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے پانی کے بہائو کو روکنے یا اس کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش ایک جنگی قدم تصور کی جائیگی اور اس کا قومی طاقت کے دائرہ کار میں پوری قوت سے جواب دیا جائیگا۔
یہ حقیقت ہے کہ بھارت قیام پاکستان کے وقت سے ہی اسکی سلامتی کیخلاف سازشوں میں ہمہ وقت مصروف ہے جسے اپنی کوکھ سے پاکستان کا جنم لینا ہرگز گوارا نہیں ہوا۔ اس نے پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کی نیت سے ہی تقسیم ہند کے ایجنڈے کے مطابق کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق نہیں ہونے دیا تھا اور اسے متنازعہ بنا کر اقوام متحدہ سے رجوع کرلیا تھا۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں رائے شماری کیلئے اقوام متحدہ کے فیصلے پر بھی عملدرآمد نہ کیا اور قیام پاکستان کے ساتھ ہی کشمیر کے غالب حصے پر اپنی افواج کے ذریعے غیرقانونی طور پر جمایا گیا تسلط برقرار رکھا اور کشمیری عوام پر مظالم کا سلسلہ دراز کرتا چلا گیا۔ حد تو یہ ہے کہ بھارت نے پاکستان کے ساتھ طے کئے گئے دوطرفہ شملہ معاہدہ کی بھی پاسداری نہ کی اور کشمیر کا تذکرہ ہوتے ہی وہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی ہر میز رعونت کے ساتھ الٹاتا رہا۔ کشمیر پر اپنا تسلط جمائے رکھنے کی بدنیتی کے تحت ہی بھارت نے پاکستان پر تین جنگیں مسلط کیں اور اسے سانحہ سقوط ڈھاکہ سے دوچار کیا جبکہ باقیماندہ پاکستان کی سلامتی بھی تاراج کرنے کی نیت سے اس نے 1974ء میں ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل کرلی۔ اسکے ساتھ ساتھ وہ کشمیر سے پاکستان آنیوالا پانی کبھی روک کر اور کبھی سارا فالتو پانی چھوڑ کر پاکستان کیخلاف آبی دہشت گردی کا بھی ارتکاب کرتا رہا۔ اسی بنیاد پر 1960ء میں عالمی بنک کی ثالثی میں پاکستان اور بھارت کے مابین سندھ طاس معاہدہ طے پایا مگر بھارت نے اس معاہدے کی بھی کبھی پاسداری نہیں کی اور وہ پاکستان کے حصے میں آنے والے دریائوں پر بھی اپنی جانب سینکڑوں چھوٹے بڑے ڈیمز تعمیر کر چکا ہے۔ اس کے ناجائز تعمیر کردہ کشن گنگا ڈیم کیخلاف پاکستان کا کیس تو اس وقت بھی عالمی عدالت انصاف میں زیرسماعت ہے۔
یہ بھی امر واقع ہے کہ پاکستان کی سلامتی تاراج کرنے کی نیت سے ہی بھارت نے پاکستان میں اپنی دہشت گرد کارروائیوں کا نیٹ ورک پھیلایا اور اس مقصد کیلئے افغانستان کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا اور پھر الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق بھارت نے پاکستان پر دراندازی کے الزامات بھی لگانے شروع کر دیئے جبکہ پاکستان کو اقوام عالم میں بدنام کرنے کیلئے بھارت نے فالس فلیگ اپریشنز کا سلسلہ بھی شروع کر دیا اور اپنی ارتکاب کردہ ہر دہشت گردی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے لگا۔ اسی ناتے سے بھارت نے پاکستان کی سلامتی کیخلاف اپنی سازشوں کو عملی جامہ پہناتے ہوئے اسکے خلاف جارحانہ اقدامات بھی شروع کر دیئے جو بھارت کے ہندوتوا کے ایجنڈے کا ہی حصہ ہے۔ اس نے 90ء کی دہائی میں ممبئی حملوں کا ملبہ بھی پاکستان پر ڈالا۔ امرتسر پولیس تھانے پر اپنی ساختہ دہشت گردی بھی اس نے پاکستان کے کھاتے میں ڈالی۔ 2019ء کے پلوامہ حملے میں بھی اس نے پاکستان کو موردالزام ٹھہرایا اور خود نریندر مودی نے پاکستان کے اندر گھس کر مارنے کی دھمکی دی جسے 27, 26 فروری 2019ء کو عملی جامہ پہنانے کی ناکام کوشش کی گئی۔
ان تمام تر حقائق و شواہد کی روشنی میں یہ طے شدہ امر ہے کہ بھارت کو پاکستان کا آزاد و خودمختار وجود اور اس کا ایٹمی قوت بننا کسی صورت گوارا نہیں اور وہ اسکی سلامتی کیخلاف کسی بھی جارحیت کے ارتکاب کیلئے تیار بیٹھا ہے۔ اس کا ساختہ پہلگام حملہ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے جس کے ساتھ ہی بھارت نے پاکستان کے ساتھ کشیدگی بڑھانے کی انتہاء کر دی اور جنگ کا ماحول پورا گرما دیا۔ یقینی بات ہے کہ پاکستان نے بھی تو چوڑیاں نہیں پہن رکھیں‘ چنانچہ اپنے اس آزمودہ دشمن کی کسی بھی سازش اور جارحیت کے عملی ارتکاب کی ہر کوشش کو ناکام بنانے اور اسے مسکت جواب دینے کیلئے عساکر پاکستان ہمہ وقت تیار بیٹھی ہیں۔ قومی سلامتی کمیٹی کا گزشتہ روز کا اجلاس اسی سلسلہ کی کڑی تھی جس کے ذریعے بھارت کے 23 اپریل کے فیصلوں اور اقدامات کا اسی کی زبان میں جواب دیا گیا۔ یہ صورتحال علاقائی اور عالمی امن کے داعی عالمی اداروں اور نمائندگان کیلئے لمحہ فکریہ ہونی چاہیے کہ بھارتی شرانگیزیوں کے نتیجہ میں ایٹمی قوت کے حامل ان دونوں ممالک کے مابین جنگ کا آغاز ہو گیا تو دنیا کی تباہی میں بھلا کتنی دیر لگے گی۔
بھارتی شرانگیزیوں سے پاکستان اور بھارت ایٹمی جنگ کے دہانے پر
Apr 26, 2025