معزز قارئین!کل (25 اپریل کو ) پاکستان میں یکم رمضان تھا۔ اِس سے پہلے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر ماہِ رمضان کی فضیلت کے بارے میں مختلف عُلماء کرام نے ماہِ رمضان کی فضیلت بیان کی اور یہ پروگرام اِنشاء اللہ ہلالِ عید کے طلوع ہونے تک جاری رہے گا۔ یکم رمضان اُلمبارک کی فضیلت یہ بھی ہے کہ ’’ سیّدنا حضرت شیخ عبداُلقادر جیلانی ( گیلانی ؒ) یکم رمضان اُلمبارک 470 ہجری میں بغداد کے قریب ایک گائوں ’’ جیلان‘‘ ( یا گیلان) میں پیدا ہُوئے تھے ۔ آپ ؒکے پیرو کاران القادریؔ کہلاتے ہیں۔
مَیںکئی بار بیان کر چکا ہُوں کہ ’’ تحریکِ پاکستان کے نامور کارکن آزاد ؔبن حیدر کی تالیف ’’ آل انڈیا مسلم لیگ (سرسیّد سے قائداعظمؒ تک) کے صفحہ2007ء کے مطابق قائداعظمؒ نے فرمایا تھا کہ ’’ میرے آبائو اجداد لوہانہ ؔراجپوت تھے۔ میرے مُورثِ اعلیٰ نے سیدنا شیخ عبداُلقادر جیلانی/ گیلانی ؒ کے خاندان کے ایک معزز فرد پِیر سیّد عبداُلرزؔاق ؒ کے دستِ مبارک پر اسلام قبول کِیا تھا‘‘۔
معزز قارئین!دُنیا کے دوسرے ملکو ں کی طرح پاکستان میں بھی ’’کورونا وائرس‘‘ (Coronavirus) کا ’’ عذابِ الیم‘‘ جاری ہے ۔حکومت پاکستان ، افواجِ پاکستان ، پاکستان کے ڈاکٹرز اور شعبہ صحت سے تعلق رکھنے والے دوسرے محب وطن ماہرین ، مختلف طبقوں کے عُلماء اور محب وطن پاکستانی اِس عذاب کو ٹالنے کے لئے اپنی اپنی کوششوں میں مصروف ہیں ۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے "Lockdown" کے ساتھ ساتھ ، مریضانِ کورونا وائرس کے علاج اور ’’ لاک ڈائون‘‘ سے متاثرہ غریب طبقوں کی معاشی امداد جاری کرنے کے لئے کوشاں ہیں ۔ اِس کے باوجود عام لوگوں ( خاص طور پر ) بے گھر اور بے روزگاروں کی پریشانی دِن بدن بڑھ رہی ہے ۔
23 اپریل کو الیکٹرانک میڈیا سے خطاب کرتے ہُوئے وزیراعظم عمران خان نے اعلان کِیا تھا کہ ’’ پورا ملک بند کردیں تو بھی کورونا نہیں رُک سکتا۔ لگتا ہے پاکستان میں کیسز کم ہوں گے ۔ سب کچھ ڈنڈے سے نہیں ہوسکتا۔ اب "Shutdown" کے بجائے "Smart Lockdown" کریں گے ‘‘۔ انگریزی لفظ "Smart" کے کئی معنی ہیں ۔
مثلاً ’’ تیز ، چاق و چوبند ، ذہین، خوش طبع ، خوش گفتار ، چالاک ، ہوشیار، عیّار، طرار، بے باک ، بے حد سیّانا ‘‘ لیکن مجھ سے زیادہ پڑھے ؔلکھے میرے ایک دوست نے کہا کہ ’’ وزیراعظم کی طرف سے استعمال کئے گئے لفظ "Smart" کا مفہوم ہے ’’ محتا ط ،مختص اور مہدوف ( Targetted) ‘‘۔
25 اپریل کو وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عُمر صاحب نے اعلان کِیا کہ ’’ کورونا وائرس کی وجہ سے جاری لاک ڈائون کو مزید 9 مئی تک توسیع کرنے کا فیصلہ کر لِیا گیا ہے اور صوبائی حکومتیں صوبوں میں صورتحال کے مطابق فیصلے کریں گی‘‘۔ اُنہوں نے کہا کہ ’’ اگر 9 مئی تک ’’ کورونا وائرس‘‘ پر قابو پا لِیا گیا توعید اُلفطر پر صورتحال مختلف ہوگی۔ 9 مئی( 15 رمضان اُلمبارک کو ) ’’ نواسۂ رحمتُہ لِلعالمین صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم سیدنا حضرت امام حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یوم ولادت ہے ۔ اللہ کرے کہ ’’آپ ؓ کے میلاد مسعود کی برکت سے نہ صِرف پاکستان ، عالمِ اسلام بلکہ دُنیا بھر کے اِنسان ’’ کورونا وائرس ‘‘ کے ’’عذابِ الیم ‘‘ سے نجات پا جائیں ۔
"Smart Democracy?"
معزز قارئین!14 اگست 1947ء کو پاکستان قائم ہُوا اور 11ستمبر 1948ء کو قائداعظمؒ کا وِصال ہوگیا، پھر آپؒ کے دستِ راست ،تحریک پاکستان کے نامور قائد وزیراعظم لیاقت علی خان کو( پاکستان کے دشمنوں نے ) 16 اکتوبر 1951ء کو راولپنڈی کے جلسۂ عام میں شہید کرادِیا۔ اُس کے بعد "Smart Democracy"کا دَور شروع ہُوا۔ یہاں تک کہ ’’ پاکستان کے پہلے منتخب صدر سکندر مرزا نے 7 اکتوبر 1958ء کو پاکستان میں مارشل لاء نافذ کردِیا۔ مارشلائی کابینہ میں لاڑکانہ کے نوجوان وکیل اور زمیندار ذوالفقار علی بھٹو بھی تھے ۔
20 دِن بعد چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر جنرل محمد ایوب خان نے صدر سکندر مرزا کو برطرف اور لندن جلا وطن کر کے خود صدارت سنبھال لی۔ جنابِ بھٹو اُن کی کابینہ میں بھی شامل تھے ۔ اُنہوں نے صدر ایوب خان کو ’’ ایشیا کا ڈیگال اور غازی صلاح الدین ایوبی ‘‘ بنانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے اور وزارت چھوڑ گئے۔ صدر ایوب خان جب تک اقتدار میں رہے۔ اپنی ’’سمارٹ ڈیمو کریسی ‘‘ سے کام چلاتے رہے۔ پھر جنرل یحییٰ خان آگئے۔ اُنہوں نے بھی یہی کام کِیا۔ پھر سِویلین چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر اور صدرِ پاکستان کی حیثیت سے ذوالفقار علی بھٹو ، جو پھانسی پا گئے۔ اُن کے بعد صدر جنرل ضیاء اُلحق بھی "Smart Democracy" کے ذریعے کام چلاتے رہے اور ہوائی حادثے میں جاں بحق ہوگئے۔
معزز قارئین! ’’ شہید‘‘ ذوالفقار علی بھٹو اور ’’ شہید‘‘ جنرل ضیاء اُلحق کی باقیات ۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کو قتل (شہید) کردِیا گیا۔ دامادِ بھٹو آصف علی زرداری صدرِ پاکستان رہے ، جنرل ضیاء اُلحق کی باقیات میں سے میاں نواز شریف تین بار وزیراعظم رہے۔ اُن کے چھوٹے بھائی متعدد بار وزیراعلیٰ پنجاب ۔ میاں صاحب کا پورا خاندان سیاست میں ہے اور اُن کے دوست احباب بھی۔ ’’ کورونا وائرس ‘‘ کے ’’ عذابِ الیم‘‘ کو ختم کرنے میں شہید بھٹو اور شہید جنرل ضیاء اُلحق کی باقیات کا کوئی کردار نہیں ہے۔ 18اگست 2018ء سے آج 26 اپریل 2020ء تک ، جمہورؔ (عوام) کو ، جس طرح کی جمہوریت نصیب ہُوئی ہے ، اُس کے بارے میں ’’مصّور پاکستان ‘‘ علاّمہ اقبالؒ کا یہ شعر اکثر سُنائی دیتا ہے کہ … ؎
جمہوریت اِک طرزِ حکومت ہے کہ جس میں !
بندوں کوگِنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے!