مکرمی! ہم ایک طرف حج پہ حج بلکہ سال میں دو دو بار عمرے کر رہے ہیں،ایک ایک جلوس مجلس ذاکر اور مولوی کو لاکھوں روپے ایک دو گھنٹے کے ادا کر رہے ہیں،تبلیغ کے چلوں چالیسووں اور بیرون کے نام پر سال سال دوسرے ملکوں میں لاکھوں روپے خر چ کر کے اللہ کو راضی کرنے کی کوشش میں ہیں،پیروں اور درباروں کی نذروں اور منتوں کے لیے کروڑوں روپے ان کے مقبروں پر جھونک رہے ہیں لوگ اپنے پالتو مویشی اور سالانہ فصلیں تک درباروں اور ان کے ملنگوں کی نذر کر رہے ہیں مگر ہماری عین ناک کے نیچے ہم جیسے ہی انسان اللہ کی مخلوق سسکتے تڑپتے اور بلکتے معصوم بچے جن کے پاس آسمان کے علاوہ سردی گرمی میں کوئی چھت ہی نہیں ہمارے سامنے ایڑیاں رگڑ رہے ہیں مگر ہمیں پرواہ ہی نہیں۔ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت پاکستان میں ان کی تعداد لگ بھگ اسی سے نوے لاکھ تک ہے ،اور حیرت کی بات یہ ہے کہ انڈیا میں شودر اور دلت جبکہ بنگلہ دیش میں بہاریوں کے نام پر بیوپار کرنے والوں کواپنے ملک میں یہ شودر اوردلت نظر نہیں آتے،کوئی حکومت ان کی طرف توجہ نہی کرتی کیوں کہ ان کے پاس شناختی کارڈ نہیں اور جب شناختی کارڈ نہیں تو ووٹ بھی نہیں اور جب ووٹ نہیں تو یہ ردی اور کچرا ہیں،معاشرے کے ہر فرد جس کو اللہ نے عزت دولت اور مرتبہ دیا ہے اس سے ان کے بارے میں باز پرس ضرور ہو گی۔اللہ ہم سب پر رحم کرے۔(شفیق ملک لاہور)
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024