مشیر خزانہ مفتاح اسمعیل اور وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے مالی سال 18-2017 کی اقتصادی جائزہ رپورٹ پیش کر دی۔اسلام آباد میں وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر خزانہ مفتاح اسمعیل نے بتایا کہ رواں مالی سال اقتصادی ترقی کی شرح 5.79 رہی جو گزشتہ 13 سال میں سب سے زیادہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ مالی سال 18-2017 میں مہنگائی کی شرح 7.89 فیصد سے کم ہو کر 3.8 فیصد رہی، زرعی ترقی 3.81، صنعتی ترقی 5.8 اور بےروزگاری کی شرح 5.79 فیصد رہی۔مفتاح اسمعیل نے کہا کہ جولائی سے مارچ تک مہنگائی کی اوسط شرح 3.78 فیصد رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 4.01 فیصد تھی۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) نے افراط زر کو 7 سے 8 فیصد کے ایک ہندسے میں رکھنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال صارفین قیمت انڈیکس بڑھ کر 4.6 فیصد پر آگیا جو رواں مالی سال کے آغاز سے زیادہ تھا۔مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال برآمدات 24 ارب 50 کروڑ ڈالر رہیں اور 180 ارب روپے کے پیکیج سے برآمدات میں اضافہ ہوا، اسی طرح مالی سال 18-2017 میں درآمدات میں بھی اضافہ ہوا اور یہ 53 ارب 10 کروڑ ڈالر رہیں۔مفتاح اسمعیل نے کہا کہ 2013 میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کا ریونیو ایک ہزار 946 ارب روپے تھا، رواں سال اس کا ریونیو 3 ہزار 900 ارب سے زائد ہے، جبکہ موجودہ مالی سال میں 3900 ارب سے زائد کا ریونیو جی ڈی پی کا11 فیصد ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بجٹ خسارہ 8.5 سے 5.5 فیصد کی سطح پر آچکا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنا منتخب ایوان کی ذمہ داری ہے، صوبے جو بھی سیاست کرلیں بجٹ دیں گے جبکہ ہم نے بجٹ میں اگلی حکومت کے نئے منصوبوں کے لیے 100 ارب روپے مختص کر دیئے ہیں۔مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے تربیلا توسیعی منصوبہ مکمل کیا، لواری ٹنل کا افتتاح بھٹو نے کیا لیکن اسے مکمل ہم نے کیا، جبکہ نیلم جہلم منصوبہ مشرف کے زمانے میں شروع ہوا اور اسے بھی ہم نے مکمل کیا۔اس موقع پر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 2008 سے 2012 تک اکنامک گروتھ 3 فیصد تھی اور بیرونی سرمایہ کار پاکستان چھوڑ کر جارہے تھے، ہم نے رواں مالی سال کے لیے شرح نمو کا 6 فیصد کا ہدف مقرر کیا اور اگر سیاسی بحران پیدا نہ کیا جاتا تو ہم شرح نمو کو 6.1 فیصد تک لے جاسکتے تھے۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 2013 میں پاکستانی معیشت اور ریاست بحرانوں میں ملی تھی، معیشت توانائی بحران کے باعث تباہ حال تھی، معاشی بحران کی وجہ سے ملک خلفشاری کا شکار ہوچکا تھا اور ملک کا معاشی حب کراچی بھتہ خوروں کے ہاتھوں یرغمال بن چکا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ توانائی، معیشت، انتہا پسندی کا خاتمہ اور تعلیم وہ چار ایز تھے جن کا ہم نے اپنے منشور میں ذکر کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ملکی ترقی کے لیے ایک فوری عملدرآمد کے لیے اور دوسرا طویل المدت پلان وژن 2025 بنایا، اپنے وسائل سے سیکیورٹی آپریشنز شروع کیے اور آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد سے پاکستان محفوظ ملک بن چکا ہے۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 2013 میں سرمایہ کار ملک چھوڑ کر بیرون ملک جا رہے تھے، کراچی بھتہ خوروں کے ہاتھوں یرغمال تھا لیکن ہم نے اپنے وسائل سے دہشت گردی اور دیگر مسائل پر قابو پایا۔ آج پاکستان ایک محفوظ ملک ہے جہاں امن قائم ہے، ہماری حکومت نے سسٹم میں 11 ہزار میگاواٹ بجلی داخل کی جس کی وجہ سے بجلی کے بحران میں کمی واقع ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ سیاسی بحران کا سامنا نہ ہوتا تو اقتصادی ترقی کی شرح 6اعشاریہ ایک فیصد تک ہو سکتی تھی، سیاسی بحرانوں کی وجہ سے بھاری معاشی قیمت ادا کرنی پڑی۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38