سٹیٹ بنک نے کم شرح سود پر نجی بنک کو 120 ارب قرض دیکر خزانہ کو ساڑھے 43 کروڑ کا نقصان پہنچایا
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے نجی بینک کو مارکیٹ ریٹ سے کم شرح سود پر 20 ارب روپے کا قرض دیا جس کے باعث قومی خزانے کو 43 کروڑ 50لاکھ کا نقصان ہوا، کمیٹی نے چیئرمین نیب کو مذکورہ معاملہ پر ازخود نوٹس لینے کی سفارش کر دی۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کو بنک اسلامی کو ایک ہزار روپے میں فروخت سکینڈل کی جلد تحقیقات کرنے کی ہدایت کردی ہے جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسلامی بنک کی فروخت پر ازخود نوٹس لیں تاکہ 19 ارب روپے سکینڈل کے مجرمان کو جلد سزا دی جا سکے۔ پی اے سی نے اسحاق ڈار کی طرف سے162 ارب روپے کی تقسیم کا ریکارڈ بھی وزارت خزانہ سے طلب کرلیا ہے جبکہ سٹیٹ بنک کی کمرشل بنکوں کے معاملات نمٹانے بارے ریکارڈ کا آڈٹ کرانے کی قانونی حیثیت جانچنے کے لئے وزارت قانون وانصاف سے رائے طلب کرلی ہے۔ کمیٹی میں حکومت کی جانب سے مالی سال 2015-16 کے دوران 162ارب روپے کے اضافہ اخراجات کرنے کا بھی انکشاف ہوا جنہیں وفاقی ترقیاتی پروگرام میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ بدھ کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں وزارت خزانہ کے مالی سال 2015-16 کے آڈٹ اعتراضات، سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے نجی بینک کو کم شرح سود پر قرض دینے اور کسب بینک ایک ہزار روپے میں فروخت کرنے کے معاملات کا جائزہ لیا گیا۔ آڈٹ حکام نے مزید بتایا کہ مالی سال 16-2015 میں 162 ارب کے اضافی اخراجات ہوئے جو وفاقی ترقیاتی پروگرام میں شامل نہیں تھے یہ اخراجات صرف اقتصادی رابطہ کمیٹی کی منظوری سے خرچ ہوئے ان میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام، افغانستان میں پاکستانی فنڈز کے منصوبے، تخفیف غربت پروگرام اور چھوٹے کسانوں کے لیے قرض کی رقم شامل ہے۔ پی اے سی نے سٹیٹ بنک سے267 ارب روپے کے فنڈز کا آڈٹ کرانے کیلئے ریکارڈ طلب کرنے سے قبل وزارت قانون سے رائے طلب کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ سیکرٹری خزانہ نے اجلاس کو بتایا کہ وفاقی حکومت کے 14 لاکھ ملازمین ہیں جن میں سے 6 لاکھ 56ہزار سویلین جبکہ 7 لاکھ 20 ہزار افواج پاکستان سے منسلک ہیں ان کی تنخواہوں اور پنشن پر بھاری بجٹ خرچ ہوتا ہے۔ اجلاس میں وزارت خزانہ کے مالی سال 2016-17ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔