کوئٹہ میں ایک اور دہشتگردی دشمن مقاصد حاصل کرنے میں ناکام
وطن یار خلجی
جوانوں نے زیادہ جانی نقصان کرنے کے عزائم کو ناکام بنایا
۔۔۔۔۔۔
گزشتہ روز کوئٹہ میں شام کو میاں غنڈی مغربی بائی پاس اور ایئرپورٹ روڈ پر وقفے وقفے سے تین خودکش دھماکے ہوئے ان دھماکوں نے کوئٹہ شہر کو ہلا کرکے رکھ دیا۔2خود کش دھماکے مغربی بائی پاس میں ایف سی کے چیک پوسٹ کے ساتھ ہوئے دہشت گردوں نے ایک منصوبے کے تحت اس چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا۔ تاہم ایف سی کے جوانوں کی بروقت اور دلیرانہ کارروائی اور مقابلے نے بڑی تباہی اور جانی نقصان کے زیادہ ہونے کے عزائم کو ناکام بنایا۔ دہشت گردوں جن کی تعداد تین بتائی جاتی ہے ایف سی کے چیک پوسٹ پر حملہ آور ہوئے اور ایف سی کی ایک گاڑی کو فائرنگ کرتے ہوئے نشانہ بنایا جس سے ایف سی کے 8جوان زخمی ہوئے، ایف سی کے جوانوں نے جوابی کارروائی شروع کی اس دوران خود کش حملہ آور نے دھماکہ کیا اور تقریباً 8منٹ کے بعد دوسرے حملہ آور نے دھماکہ کیا، تیسرے حملہ آور سے متعلق بتایا جاتا ہے کہ وہ فائرنگ کے دوران ہی موقع سے فرار ہو گیا، مغربی بائی پاس پر ایف سی چیک پوسٹ پر حملہ آوروں کے مقاصد کو ناکام بنا دیا گیا، اس واقعے کے تقریباً آدھے گھنٹے کے بعد ایئرپورٹ روڈ پر سکیورٹی پر مامور پولیس کی ایک گاڑی کو خود کش حملہ آور نے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 7پولیس اہلکار شہید ہو گئے۔ پولیس اہلکاروں کے ٹرک پر یہ حملہ مین ایئرپورٹ روڈ پر ہوا اور موٹر سوار خود کش حملہ آور نے خود کو اس ٹرک سے ٹکرایا، کوئٹہ میں دہشت گردی کے ان واقعات میں ایف سی اور پولیس کو نشانہ بنایا گیا اور بتایا جاتا ہے کہ حملہ آور کوئٹہ میں پہلے سے موجود تھے اور منگل کے روز ایک منصوبے کے تحت انہوں نے تین خود کش حملے کئے پہلے حملے میں ایف سی جوانوں کا موقع پر بھرپور جوابی وار سے دشمن کے مقاصد حاصل نہ ہو سکے۔ حکومت بلوچستان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف سکیورٹی فورسز بڑی دلیری سے میدان میں موجود ہیں اور قربانیاں دے کر دشمن کے اصل مذموم مقاصد کو دلیری سے ناکام بنا رہے ہیں، حکومتی ترجمان نے بھی ان حملوںکو بزدلانہ کارروائی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت فوج ایف سی اور عوام پرامن بلوچستان کیلئے متحد ہیں اور دشمن بلوچستان کے حالات کو خراب کرنے سے باز رہے۔
گزشتہ دنوں ایف سی بلوچستان کے ہیڈ کوارٹر میں ایک شاندار ایکسی لینس ایوارڈ کی تقریب منعقد ہوئی ایف سی بلوچستان کے منعقد کردہ اس خوبصورت اور پروقار تقریب کا مقصد 2016ء سے 2018ء تک کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں دہشت گردی کے خلاف برسر پیکار اور وطن کی مٹی کی حفاظت کرنے والے ایف سی اور پولیس کی قربانیوں کے اعزاز میں انہیں ایوارڈ سے نوازنا اور ان کی شاندار کارکردگی کا اعتراف کرنا تھا۔ ایوارڈ کی اس تقریب کے مہمان خصوصی وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو تھے جبکہ کمانڈر سدرن کمانڈر جنرل عاصم سلیم باجوہ، آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم احمد انجم، آئی جی پولیس بلوچستان، صوبائی وزرائ، قبائلی عمائدین، مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے علاوہ تقریب کی اہم بات اور خوبصورتی شہداء کے والدین کا وہاں موجود ہونا تھا جو کہ اپنے فرزندوں کے وطن پر نثار ہونے کو عظیم فخر قرار دے رہے تھے اور ان کے چہروں پر مسرت تھی، اس تقریب کی دوسری اہم بات یہ تھی کہ ایف سی بلوچستان نے اس مرتبہ ایوارڈ سے نوازنے اور شہداء کی قربانیوں اور دہشت گردوں کے عزائم کو خاک میں ملانے والے غازیوں میں پولیس اور لیویز کو بھی شامل کیا تھا جو کہ ایک نہایت اچھی روایت ہے اور اس کا کریڈٹ یقیناً آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم احمد انجم کو جاتا ہے جن کے اس کے علاوہ اور بھی کئی شاندار کارنامے موجود ہیں اور یہ پاک فوج کیلئے اعزاز کی بات ہے، ایوارڈ کی اس پروقار تقریب میں گزشتہ دنوں پشین کے علاقے میں پولیو ورکرز کی ٹیم پر حملہ آور دہشت گرد کے حملے کو ناکام بنانے والے ایف سی سپاہی خلیل اللہ اور گزشتہ سال دسمبر میں زرغون روڈ پر قائم چرچ پر خود کش حملہ آوروں کو روکے اور انہیں ٹارگٹ تک نہ پہنچنے دینے کا کارنامہ انجام دینے والے پولیس اہلکاروں کو بھی ایوارڈ سے نوازا گیا جبکہ بلوچستان کے پشتون بیلٹ کیلئے ایف سی بلوچستان کے سیکٹر کمانڈر بریگیڈیئرندیم سہیل کو بھی ان کے شاندار دفاعی خدمات پر ایوارڈ سے نوازا گیا، ندیم سہیل نخے چمن اور دیگر علاقوں میں مختلف شعبوں میں شاندار کارنامے انجام دیئے ہیں اور دشمن کے عزائم اور وار کو ناکام بنانے کے علاوہ عوام کے درمیان رہ کر عوام اور ایف سی کو قریب لانے میں بھی نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، ایف سی بلوچستان کے اس ایوارڈ تقریب کے دوررس نتائج برآمد ہوں گے اور ایف سی و پولیس کے جوانوں کے حوصلے بلند ہوں گے اور وہ ہر محاذ پر نمایاں کام انجام دیں گے، وزیراعلیٰ بلوچستان نے قیام امن اور بیرونی و اندرونی دشمن کے خلاف ایف سی اور پولیس کے قربانیوں اور شاندار کردار کو اس موقع پر سراہا اور کہا کہ پرامن بلوچستان کیلئے یہ قربانیاں رنگ لا رہی ہیں اور دشمن کے پیر اکھڑ رہے ہیں۔
دوسری جانب گزشتہ سال کی طرح 2018ء میں بھی جشن آزادی کو پروقار اور شاندار انداز سے منانے کیلئے پاک فوج اور حکومت بلوچستان نے تقریبات کا آغاز کردیا ہے۔ گزشتہ سال جشن آزادی کی تقریبات ڈیڑھ ماہ قبل پورے بلوچستان میں شروع کی گئیں جس کے اچھے نتائج برآمد ہوئے۔ اس سال 2018ء میں پاک فوج اور حکومت بلوچستان نے مارچ سے یعنی 6ماہ قبل ہی گوادر سے لیکر چاروں تک جشن آزادی کی تقریبات کا شاندار آغاز تعلیمی اداروں میں کر دیا ہے محکمہ تعلیم بلوچستان اس عظیم قومی کاز میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ بلوچستان کے 82 تحصیلوں میں 875 ہائی اسکولوں،112کالجز میں جشن آزادی کے تقریبات شروع ہیں اور نوجوان طلبہ و طالبات کی ایک ریکارڈ تعداد اس قومی مہم میں پرجوش حصہ لے رہی ہیں، اس شاندار قومی مہم اور جشن آزادی کو اس سال تاریخی انداز میں بلوچستان میں منانے کیلئے کمانڈر سدرن کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ مکمل نگرانی کر رہے ہیں اور ان کی سرپرستی سے یقیناً یہ جاری مہم کامیابی کے جھنڈے گاڑھے گا۔ اس مرتبہ جشن آزادی کے ان تقریبات میں ایک شاندار اضافہ بھی کیا گیا ہے اور تعلیمی مقابلوں کے علاوہ لٹریسی فیسٹیول جس میں پینل ڈسکشن اور طلباء و طالبات کے ہنر میں اضافے کیلئے اہم سرگرمیاں بھی رکھی گئی ہیں جو کہ خوش آئند ہیں، پاک فوج اور حکومت بلوچستان کی جشن آزادی کی تقریبات میں آخری مرحلے میں صوبے کی تمام یونیورسٹیوں کو بھی شامل کیا جائیگا۔ صوبہ میں 6ماہ قبل شروع کی گئی ان تقریبات سے بلوچستان کے نوجوانوں میں خوشی کی لہر دوڑ پڑی ہے اور وہ پرجوش انداز میں حصہ لے رہے ہیں۔ بلوچستان کے موجود ہ حالات کے تناظر میں قومی سوچ کو پروان چڑھانے اور نوجوانوں میں حب الوطنی کا جذبہ بیدار کرنے کا یہ طویل ترین مہم یقینی طور پر اچھے اثرات مرتب کریگا اور بلوچستان کے عوام دشمن قوتوں کو پرجوش انداز میں پیغام دیں گے کہ بلوچستان ہی تو پاکستان ہے اور بلوچستان کا ہر نوجوان چلتا پھرتا پاکستانہے اور بلوچستان کے پشتون اور بلوچ، دونوں ملکر بلوچستان کی سرزمین پر دشمن کے ناپاک ارادوں کو ناکام بنائیں۔ جشن آزادی کی یہ تقریبات موجودہ حالات میں نوجوانوں کو پاک فوج سے بدظن کرنے کی مہم کو بھی یقینی طور پر ناکامی سے دوچار کریگی اور جشن آزادی کی تقریبات حکومت پاک فوج اور عوام کو قریب تر لائیں گے اور بلوچستان میں قومی سوچ اور قومی دھارے کو تقویت دے گی اور یہ ایک اچھی کاوش ہے جن پر پاک فوج اور حکومت بلوچستان لائق تحسین ہے۔