بھارت: ہندو گرو آسارام بابو نابالغ لڑکی سے زیادتی کا مجرم قرار
نئی دہلی(اے این این +اے ایف پی + سنہوا) بھارتی عدالت نے متنازعہ ہندو روحانی گرو سنت اسارام باپو کو 16 سالہ لڑکی کے ساتھ ریپ کیس میں مجرم قرار دے دیا۔دی انڈین ایکسپریس کے مطابق راجستھان ہائی کورٹ نے گرو سنت اسارام کو مجرم ٹھہرایا تاہم سزا کے حوالے سے حتمی فیصلہ آنا باقی ہیں جبکہ مجرم کو کم از کم 10 سال اور زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔گرو اسارام کے پیرو کاروں کی جانب سے ممکنہ ردعمل کے پیش نظر راجستان ہائیکورٹ کے حکم پر فیصلہ جودھپور سنٹرل جیل میں ہی سنایا گیا۔ٹائمز آف انڈیا کے مطابق فیصلہ سنانے والے جج مدھوسودن شرما کی جان کولاحق خطرات کی وجہ سے زیڈ پلس سکیورٹی فراہم کی گئی ہے تاہم شہر میں حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے قریبی شہریوں سے بھی اضافی نفری منگوالی گئی۔واضح رہے 77 سالہ سنت اسارام کو 2013 میں 16 سالہ لڑکی کے ساتھ ریپ کے الزام میں اترپردیش میں ان کے آشرم سے گرفتار کیاگیا اور بذریعہ ہوائی جہاز جودھ پور کی سنٹرل جیل میں 1یکم ستمبر 2013کو منتقل کردیا گیا جہاں وہ جوڈیشل حراست میں رہے۔سرکردہ ہندو روحانی گرو اسارم پر سمگلنگ، ریپ، بچوں کے خلاف جنسی جرائم پر مشتمل پروٹیکشن آف چلڈرن ایکٹ اور سب شیڈول کاسٹ ایکٹ کے تحت مقدمات چلائے گئے تھے۔16 سالہ لڑکی نے ہندو روحانی گرو سنت اسارام باپو پر الزام لگایا تھا کہ 15 اور 16 اگست 2013 کی درمیانی شب کو جودھپور کے آشام میں ریپ کیا۔77 سالہ ہندو گرو نے 12 ضمانتی پٹیشن دائر کی جس میں سے 6 پٹیشن کو ٹرائل کورٹ نے مسترد کردیا جبکہ راجستان ہائی اور سپریم کورٹ نے بالترتیب 3،3 پٹیشن خارج کیں۔اسارام باپو، جن کے ہندوستان میں ہزاروں پیروکار ہیں اور جو ہندو مذہب پر اپنی تقاریر کے لیے مشہور ہیں، نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔