خیبر پی کے کابینہ نے اقلیتی مذہبی پیشوائوں کیلئے بھی ماہانہ وظیفہ کی منظوری دیدی
پشاور(بیورو رپورٹ)صوبائی کابینہ نے اپنی نوعیت کی پہلی خیبر پی کے سپورٹس پالیسی کی منظوری دیدی ہے سرکاری و نجی تعلیمی ادارے کھیلوں کے فروغ کیلئے نرسریز کا کام دیں گی جس کیلئے سکولوں کی سطح پر سپورٹس کی سہولیات فراہم کی جائیں گی اس پالیسی کے تحت سپورٹس کو باقاعدہ ایک صنعت کا درجہ دیا جائیگا۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک کی زیر صدارت منعقدہ صوبائی کابینہ کے اجلا س میں صوبائی وزرائ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، انتظامی سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔صوبائی کابینہ نے آئمہ مساجد کی طرز پراقلیتی عبادت خانوںکے مذہبی پیشوائو ں کیلئے بھی ماہانہ وظیفہ مقرر کرنے کی منظوری دیدی ہے۔اس سے صوبہ بھر میں293 اقلیتی مذہبی پیشوا ء مستفید ہوںگے جس پر سالانہ 140ملین روپے لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔صوبائی کابینہ نے ڈیرہ اسماعیل خان میں کوٹلی امام حسین کی باقی ماندہ 197کنال14مرلے اراضی کی اہل تشیع برادری کی مذہبی رسومات کی ادائیگی کیلئے فروخت کی منظوری دی تاہم وقف پراپرٹی ہونے کے ناطے قانونی تقاضے پورے کرنے کیلئے محکمہ اوقاف اس کے ملکیتی حقوق صوبائی حکومت کے نام منتقل کرنے کی پابند ہوگی۔صوبائی کابینہ نے جنگلات کی اراضی پر ماحول دوست پن بجلی گھروں کے قیام کی بھی منظوری دیدی ہے جس کے تحت فارسٹ لینڈ پر870 میگاواٹ کا سکھی کناری ہائیڈرو پراجیکٹ قائم کیا جائیگا اس کی تعمیر پر1.8 بلین ڈالر لاگت آئے گی۔ پراجیکٹ کی آمدنی کا2فیصدحصہ جنگلات کی ترقی پر خرچ ہوگا۔صوبائی کابینہ نے موٹر وہیکل آرڈیننس کے تحت ریجنل اتھارٹیز کی تشکیل نو کی بھی منظوری دیدی ہے۔ صوبائی کابینہ نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں بغیر این او سی اور دیگر قواعد و ضوابط پر پورا نہ اترنے والی ہائوسنگ سوسائیٹیز کے خلاف لوکل گورنمنٹ ایکٹ2013ء کے تحت کاروائی کرنے کا اختیار محکمہ لوکل گورنمنٹ کو تفویض کرنے کی بھی منظوری دیدی ہے جس کے تحت غیر قانونی ہائوسنگ سوسائیٹیز پر زیادہ سے زیادہ ایک کروڑ اور کم سے کم50لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔ کابینہ نے خیبر پی کے ہائوسنگ اتھارٹی کی تشکیل نو کی بھی منظوری دیدی ہے۔پرویز خٹک نے کہاکہ صوبے میں آبی وسائل اور پن بجلی کے وسائل کی بہتات ہے مگر ماضی میں اس سے کوئی فائدہ نہیں اُٹھایا گیا ہم نے پن بجلی گھروں کے قیام اور توانائی میں اضافے کیلئے ہمہ گیر منصوبہ بندی کی جو بہتر مستقبل کی بنیاد ہے۔ علاقے میں معدنیات کی موجودگی ، سیمنٹ پلانٹ کے لائسنس کے اجراء اور اس کی وجہ سے روزگار کے مواقع اور مالی وسائل میں اضافے کے پیش نظر سائنسی بنیادوں پر محدود کان کنی کی اجازت دی جا سکتی ہے۔