تاخیر سے دیا گیا انصاف بھی ناانصافی کے زمرے میں آتا ہے: میاں ظفر
لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کی مصالحتی کمیٹی کے ممبر میاں ظفر اقبال کلانوری نے کہا ہے کہ تاخیر سے دیا گیا انصاف ناانصافی ہے۔ اگر مصالحتی عدالتی نظام کو حقیقی معنوں میں نافذ نہ کیا گیا توزیر التواء مقدمات کونمٹانے کے لئے تین سو بیس برس لگیں گے۔ مصالحتی سینٹرز کی کارکردگی سے متعلق ہونے والے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے میاں ظفر اقبال کلانوری نے کہا کہ انصاف کی عدم فراہمی مجرمانہ غفلت ہے۔ مصالحتی سینٹرز کی عدم فعالیت کے نتیجے میں عدلیہ سے مقدمات کادبائو کم نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر کے چھتیس اضلاع میں قائم مصالحتی سینٹرز کی کارکردگی ستاسی فیصد سے زائد رہی جو حیران کن اور مثبت ہے۔ سیکرٹری قانون پنجاب ابولحسن نجمی کی ہٹ دھرمی کی بناء پر مصالحتی قانون کا مسودہ منظوری کے لئے اسمبلی میں نہیں بھجوایا جا رہا۔ لاہور چیمبر کے سابق صدرسہیل لاشاری نے بتایا کہ لاہور چیمبر میں قائم مصالحتی سینٹر کو ایک سو اٹھاون درخواستیں موصول ہوئیں جن میں سے سینتالیس درخواستیں مصالحت ہونے کی بناء پر نمٹائی گئیں۔