چیف جسٹس کسب بینک ایک ہزار روپے میں فروخت کرنیکا ازخود نوٹس لیں : پی اے سی
اسلام آ با د (خصوصی نمائندہ) پبلک اکا ﺅنٹس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہو اہے کہ اسٹیٹ بینک آ ف پا کستان نے نجی بینک کو ما رکیٹ ر یٹ سے کم شر ح سود پر20ارب رو پے کا قر ض دیا جس کے با عث قو می خزا نے کو 43کروڑ 50لا کھ کا نقصان ہوا، 7.6فیصدکے بجائے4.7فیصدپر15ارب روپے قرض دیاابعد میں0.01ریٹ پر مزید پانچ ارب روپے کا قرض دیا گیا۔ کمیٹی نے چیئر مین نیب کو مذ کو رہ معا ملہ پر از خود نو ٹس لینے کی سفا رش کر دی، پبلک اکا¶نٹس(صفحہ 9بقیہ 34)
کمیٹی نے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کو کسب بنک ایک ہزار روپے میں فروخت سکینڈل کی جلد تحقیقات کرنے کی ہدایت کردی ہے جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کسب بنک کی فروخت پر از خود نوٹس لیں تاکہ19 ارب روپے سکینڈل کے مجرمان کو جلد سزا دی جاسکے۔ کمیٹی کا اجلاس چیئر مین کمیٹی سید خو ر شید شاہ کی صدارت میں ہوا، سیکر ٹری وزارت خزا نہ عا رف احمد خان نے وزارت خزا نہ کے ما لی سال 2015-16کے آ ڈٹ اعترا ضات پر بتا یا کہ گز شتہ ما لی سال کا خسارہ5.8فیصد ر ہا، روا ں سا ل تر قیا تی بجٹ کا75فیصد خرچ ہو سکے گا، تر قیا تی پرو گرا م کے لیئے10کھرب مختص کیئے گئے تھے لیکن 7کھر ب 50ارب روپے خر چ ہو سکیں گے۔ آڈٹ حکام نے مز ید بتا یا کہ مالی سال16-2015میں162ارب کے اضافی اخراجات ہو ئے جو وفاقی ترقیاتی پروگرام میں شامل نہیں تھے یہ اخراجات صرف اقتصادی رابطہ کمیٹی کی منظوری سے خرچ ہوئے ، سیکرٹری خزانہ نے اجلاس کو بتایا کہ اسحاق ڈار دور میں 162 ارب پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر اداروں کو تقسیم کئے گئے تھے ان میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام، افغانستان میں پاکستانی فنڈز کے منصوبے، تخفیف غربت پروگرام اور چھوٹے کسانوں کے لیے قرض کی رقم شامل ہے، چیئر مین کمیٹی نے وا ضح طو ر پر بر یفنگ نہ دینے پر سیکر ٹری خزا نہ پر بر ہمی کا اظہار کیا۔کمیٹی ر کن نو ید قمر نے پنشنز میں اضا فے کے حوا لے سے سوال کیا تو تو سیکر ٹری خزا نہ نے بتا یا کہ اس وقت ملک میں 14لا کھ پنشنرز ہیں جبکہ گز شتہ پا نچ سال میں پنشنز میں اضا فہ ہوا ، نو ید قمر نے کہا کہ ہم اب بھی پنشنز میں اضا فو ں کے خلاف نہیں بلکہ طر یقہ کا ر پر اختلاف ہے، چیئر مین کمیٹی سید خو ر شید شاہ نے کہا کہ آ پ کس اضا فے کی با ت کر رہے ہیں ، پیپلز پا رتی کے دور میں تنخوا ہیں اور پنشن150فیصد سے زائد بڑ ھا ئی گئیں، مو جودہ حکو مت 55کھر ب کا بجٹ پیش کر رہی ہے لہذا پنشن کی رقم ز یا دہ نہیں ہے۔ آ ڈ ٹ حکام نے مز ید بتا یا کہ بینک اسلامی کو کسب بینک ایک ہزار روپے میں بیچا گیابعد میں اربوں روپے کے قرضے کی نوازشات بھی کی گئیں، اسٹیٹ بینک حکام نے بتا یا کہ بینک میں علی حسین نامی بڑا شیئر ہولڈر ہے بعض دیگر پاکستانی اور بحرین کے لوگ بھی شراکت دار ہیں، چیئر مین کمیٹی خو ر شید شاہ نے کہا انتہا ئی اہم معا ملہ ہے اس پر سپریم کورٹ اور چیئرمین نیب از خود نوٹس لیں جس پر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کمیٹی کو آ گا ہ کیا کہ یہ معاملہ پہلے ہی عدالت میں زیر سماعت ہے جس پر پی اے سی نے آ ڈ ٹ اعترا ض مﺅ خر کر دیا ۔ پی اے سی نے سٹیٹ بنک سے267 ارب روپے کے فنڈز کا آڈٹ کرانے کیلئے ریکارڈ طلب کرنے سے قبل وزارت قانون سے رائے طلب کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ پی اے سی نے 162 ارب روپے کا مکمل ریکارڈ آڈٹ حکام کو دینے اور تحقیقات کرانے کی ہدایت کردی۔وزارت خزانہ کے جوائنٹ سیکرٹری ظہور علی کی طرف سے غلط بیانی اور پارلیمنٹیرین کے ساتھ بے عزتی سے بولنے پر پی اے سی نے سیکرٹری اسٹبلشمنٹ کو افسر کیخلاف تادیبی کارروائی کرنے کی ہدایت کردی اور ہدایت کی کہ ظہور علی ایک نالائق اور کرپٹ افسر ہے اسے آئندہ کسی اہم آسامی پر تعینات نہ کیا جائے جبکہ پی اے سی نے افسران کو ہدایت کی کہ وہ عوامی نوکر بن کر کام کریں نہ کہ پارلیمنٹ کو لیکچر دیں۔پی اے سی نے اے جی پی آر کو ہدایت کی کہ آئندہ ہفتے ادارہ کی کارکردگی اور طریقہ کار پر مکمل بریفنگ دیں۔سیکرٹری خزانہ نے اجلاس کو بتایا کہ وفاقی حکومت کے 14 لاکھ ملازمین ہیں جن میں سے6لاکھ56ہزار سویلین جبکہ7لاکھ20ہزار افواج پاکستان سے منسلک ہیں ان کی تنخواہوں اور پنشن پر بھاری بجٹ خرچ ہوتا ہے۔ اجلاس میں وزارت خزانہ کے مالی سال2016-17ءکے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
پی اے سی