اسلام آباد ( نمائندہ نوائے وقت +مانیٹرنگ نیوز) سپریم کورٹ نے ججز تقرر فیصلے پر عمل نہ ہونے پر حکومت کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت آج تک ملتوی کر دی۔ اٹارنی جنرل نے ججز تقرر کیس سے متعلق سپریم کورٹ سے مزید مہلت مانگی۔ گذشتہ روز کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کا عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ہونا ہے وہ کرنا پڑے گا، عدالت کو علم ہے کہ فیصلے پر عمل کیسے کرانا ہے۔ عدالتی فیصلے میں تمام فریقین کو عمل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ جوڈیشل کمشن کی سفارشات کو پارلیمانی کمیٹی نے وزیراعظم کو کیوں نہیں بھجوایا؟عدالت نے وزارت قانون کی جانب سے فیصلے پر عمل نہ کیے جانے پر اٹارنی جنرل سے جواب طلب کر لیا۔ جسٹس محمود اختر اور جسٹس شاہد صدیقی کی سر براہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ، جسٹس خلجی، عارف حسین اور جسٹس طارق پرویز پر مشتمل 4 رکنی بینچ نے مقدمہ کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران اٹارنی جنرل مولوی انوار الحق نے مو¿قف اختیار کیا کہ ججوں کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن وفاق نے جاری کرنا ہوتا ہے لیکن عدالت نے ہدایات وزارت قانون کو جاری کیں جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ جو کچھ کرنے کی ضرورت ہے وہ ہر حال میںکرنے پڑے گا عدالتی حکم واضح ہے جس میں فریقین کو عملدرآمد کی ہدایت کی گئی تھی۔
ججز تقرر کیس
ججز تقرر کیس
ججز تقرر کیس
ججز تقرر کیس