عام انتخابات کا اعلان

محاذ آرائی ....ایم ڈی طاہر جرال
mdtahirjarral111@gmail.com
ڈیڑھ سال سے پاکستان میں عام انتخابات کے لئے کیا کیا جتن نہیں کیے گئے قومی اسمبلی سے استعفے دیئے گئے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کو توڑ کر نئے انتخابات کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کی گئی سپریم کورٹ اف پاکستان نے بھی 14 مئی کو صوبہ پنجاب میں الیکشن کرانے کا حکم دیا بات اختیار کی بھی چل نکلی صدر پاکستان نے بھی اختیار کا ہتھیار استعمال کیا لیکن الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنا آہین پاکستان کے تحت اس کا اختیار ہے یوں الیکشن کی خالی ہانڈی چولہے پر چڑھا دی گئی چونکہ اس میں کچھ تھا نہیں پکنے کو اس لیے اختیار کا بالن ہی جلتا رہا جس سے ماحول میں گرمی و تلخی بڑھتی چلی گئی سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن نے درخواست دائر کردی جس کا فصیلہ بھی آ گیا لیکن الیکشن کی تاریخ نہ آئی میاں محمد شہباز شریف کی قیادت میں پی ڈی ایم حکومت بھی 8 اگست کو ختم کرنے کا فیصلہ ہوا اور صدر پاکستان عارف علوی کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری ارسال کر دی گئی جناب صدر نے قومی اسمبلی فوری طور پر تحلیل کر دی شہباز شریف عبوری عرصہ کے لیے نگران وزیراعظم کے تقرر تک وزیراعظم کے منصب پر فائز رہے پھر نگران وزیراعظم(راجہ ریاض ) کی مرضی کا آ گیا یعنی جناب انوار الحق کاکڑ سینٹر باپ پارٹی نگران وزیراعظم بن گئے لیکن ملک میں عام انتخابات کے لئے سب نے آہین پاکستان کی کتاب کھول لی اور 90 دن کی گردان کرنے لگے ماہرین قانون و آہین سے لیکر عام شہریوں تک کو سب کو علم ہو گیا کہ 90 دن میں الیکشن نہ کرانا آہین پاکستان کی خلاف ورزی ہو گا خیر ایک بار پھر صدر پاکستان عارف علوی نے اس کہاوت کے مطابق کہ ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور کے مصداق الیکشن کمیشن کو خط لکھ ڈالا کہ الیکشن کمیشن میرے ساتھ ملاقات کر کے الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے لاعہ عمل مرتب کرئے لیکن الیکشن کمیشن کے سلطان ڈٹ گئے اور ملاقات نہ کی جس پر صدر مملکت عارف علوی نے نگران وزیر قانون و دیگر قانونی ماہرین سے مشاورت کی اور 6 نومبر کو الیکشن ہونے چاہئیں کا خط الیکشن کمیشن کو لکھ کر اپنی جان چھڑا لی واضح رہے کہ محترم نے الیکشن کی تاریخ نہیں دی بلکہ انہوں نے کہا کہ 6 نومبر 89 دن بننے ہیں لہذا 90 دن کے اندر آخری تاریخ 6 نومبر ہی ہے الیکشن کمیشن کے کانوں پر پھر بھی جوں تک نہیں رینگی، الیکشن کمیشن کے راجہ سلطان وقت کے سلطان ٹھہرے اور انہوں نے بالآخر الیکشن کرانے کا اعلان کر دیا لیکن ابھی تک الیکشن کی تاریخ نہیں دی کہ کس تاریخ کو الیکشن ہوں گے الیکشن کمیشن نے ووٹرز لسٹوں کا اعلان بھی کر دیا جس کے مطابق رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 12 کروڑ 69 لاکھ 80 ہزار ہے جس میں خواتین ووٹرز کی تعداد 5 کروڑ 84 لاکھ 8 ہزار 258 ہے باقی ووٹ مردوں کے ہیں حساب لگا لیں پنجاب میں ووٹرز 7 کروڑ 23 لاکھ 10 ہزار 582 ہیں سندھ میں ووٹرز 2 کروڑ 66 لاکھ 51 ہزار 161 ہیں خیبرپختونخوا میں ووٹرز 2 کروڑ 16 لاکھ 92 ہزار 381 جبکہ بلوچستان میں ووٹرز کی تعداد 52 لاکھ 84 ہزار 594 ہے جس میں انوار الحق کاکڑ صاحب کا بھاری بھر کم ووٹ بھی شامل ہے اب کاکڑ صاحب کس کو ووٹ ڈالتے ہیں یہ ان کے علم میں ہو گا ہم اس پر رائے نہیں دیتے لیکن یہ ضرور کہیں گے کہ 12 کروڑ 69 لاکھ 80 ہزار پاکستان کے باشندوں کو ووٹرز کو صاف و شفاف طریقے سے ووٹ ڈالنے کے عمل کو بھی صاف و شفاف رکھیں تاکہ ان عام انتخابات کی کریڈابیلٹی بن سکے ،الیکشن کمشن آف پاکستان نے اہم اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں عام انتخابات جنوری 2024 کے آخری ہفتے میں کرادئیے جائیں گے۔الیکشن کمشن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق الیکشن کمشن نے حلقہ بندیوں کے کام کا جائز ہ لیا اور فیصلہ کیا کہ حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست 27 ستمبر 2023کو شائع کر دی جائے گی۔اعلامیے میں کہا گیا کہ ابتدائی حلقہ بندیوں پر اعتراضات اور تجاویز کی سماعت کے بعد حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست 30 نومبر کو شائع کی جائےگی۔الیکشن کمشن پاکستان نے مزید کہا کہ اس کے بعد 54 دن کے الیکشن پروگرام کے بعد انتخابات جنوری 2024کے آخری ہفتے میں کرادئیے جائیں گے۔علاوہ ازیں الیکشن کمشن نے چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز کو مراسلہ ارسال کیا ،جس میں انہیں عام انتخابات کی تیاریاں شروع کرنےکا حکم دیا گیا ۔الیکشن کمشن کی جانب سے پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے چیف سیکرٹریز کو ہنگامی مراسلہ ارسال کیا گیا ہے۔الیکشن کمشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 220 کے تحت تمام ایگزیکٹوز ،الیکشن کمشن کی معاونت کے پابند ہیں، چیف سیکریٹریز انتخابات کی تیاریوں کے لیے الیکشن کمشن کی معاونت کریں۔الیکشن کمشن نے کہا ہے کہ چیف سیکرٹریز متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو بھی ضلعی الیکشن کمشن سے فوری رابطے کی ہدایت دیں۔الیکشن کمیشن کا اعلان ختم اب کام شروع ہو گیا ہے ایگزیکٹوز کا کہ وہ انتخابات کے لئے کیا انتظامات کرتے ہیں کیونکہ صدر پاکستان عارف علوی صاحب بھی اپنی آئینی مدت پوری کر چکے تاہم ابھی وہ ایوان صدر میں عبوری صدر کے طور پر موجود ہیں سپریم کورٹ آف پاکستان کے بندیال صاحب اب 16 ستمبر سے ڈوبتے سورج کی مانند آخری کرنیں دو تین فیصلوں کی شکل میں دکھا کر ڈوب گئے نواز شریف صاحب نے بھی پاکستان کی طرف آنے والے جہاز میں سوار ہونے کا اعلان کر دیا ہے پاکستان تحریک انصاف والوں کے لیے اب نہ جہانگیر ترین کا جہاز ہے اور نہ پرویز خٹک جیسی طاقت پاکستان پیپلز پارٹی میں جناب آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی لفظی بیان بازی جاری ہے ہم دعا گو ہیں کہ ملک میں عام انتخابات جنوری کے آخری ہفتے میں ہو جاہیں تاکہ ملک میں جاری سیاسی بحران کا خاتمہ ہو اور ملک میں نئے انتخابات کے نتیجے میں قائم ہونے والی حکومت کو ملک کی معاشی و سیاسی صورتحال کو بہتر کرنے کا موقع ملے ملک پھر سے ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو اور مہنگائی کے ساتھ ساتھ غربت کا خاتمہ ہو لیکن ماضی سے سابق سیکھ کر آگے بڑھیں محاذ آرائی مسائل کا حل نہیں ہے بلکہ اس سے مسائل بڑھتے ہیں مذاکرات ہی سے ہر قسم کے ڈیڈ لاک کا خاتمہ ہوتا ھے اور حل کی طرف بڑھا جا سکتا ھے۔۔۔۔