پاکستان اور سعودیہ مل کر مسلم دنیا کے مسائل حل کریں
پاکستان کے جن ممالک سے تعلقات ہمیشہ اس کے لیے سود مند ثابت ہوئے ہیں سعودی عرب ان میں نمایاں ہے۔ان دونوں برادر اسلامی ممالک کے مابین مضبوط اور مستحکم تعلقات مسلم دنیا کے بہت سے مسائل کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے اور ان کے حل کے لیے بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ سعودی عرب نے کئی بار مشکل حالات میں پاکستان کی نہ صرف مالی طور پر مدد کی بلکہ بہت سے معاملات میں اخلاقی اور سفارتی اعانت بھی فراہم کی۔ اسی تناظر میں صدر مملکت عارف علوی نے جمعرات کو پاک سعودی تعلقات اور ماضی، حال اور مستقبل کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ قیادت کے لیے پاکستان اور سعودی عرب کی طرف دیکھتی ہے۔ دونوں ممالک کی قیادت پوری دنیا کی قیادت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ دونوں ممالک نے مشکل کی گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ہمسایہ ملک کے جواب میں پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے تو اس پر پاکستان کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا، اس وقت سعودی عرب سمیت دوست ممالک نے پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا۔ سعودی عرب نے افغان مہاجرین کے معاملے پر بھی ہماری مدد کی۔ اس موقع پر پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی نے کہا کہ پاکستان اہم اسلامی ملک ہے، دونوں ممالک کے درمیان شاندار، دوستانہ، برادرانہ، سیاسی، فوجی اور بھارئی چارہ پر مبنی تعلقات ہیں۔ یہ امر واقعہ ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب مسلم دنیا کے لیے قائد کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن ان کی یہ حیثیت اس وقت زیادہ بہتر طور پر اجاگر ہوگی جب یہ مل کر شام، یمن، فلسطین اور کشمیر سمیت مسلم دنیا کے بڑے بڑے مسائل کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ اور متوازن کردار ادا کریں گے۔