چین کا افغانستان پر عائد یکطرفہ پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ
چینی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں وزیر خارجہ وینگ یی کے جی 20 کے وزرائے خارجہ کے ورچوئل اجلاس میں خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ افغانستان پر سے معاشی پابندیاں ختم ہونی چاہئیں۔ افغانستان کے زرمبادلہ کے ذخائر قومی اثاثے ہیں جو ملک کے لوگوں کے پاس ہونے چاہئیں۔
افغانستان پر مکمل طور پر قابض ہونے کے بعد طالبان اقوام عالم کو یقین دہانی کراچکے ہیں کہ وہ ماضی جیسی کسی غلطی کو نہیں دہرائیں گے اور وہ عالمی برادری کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کے ساتھ چلنے کیلئے کوشاں ہیں تو اس تناظر میں اس پر یکطرفہ اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔ اس تناظر میں چین کے سٹیٹ قونصلر اور وزیر خارجہ وینگ یی نے درست کہا ہے کہ افغانستان پر عائد یکطرفہ پابندیاں جلد از جلد ختم کی جانی چاہئیں۔ طالبان بھی چین کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے کی امید ظاہر کرچکے ہیں اور وہ افغانستان کی تعمیر نو اور ترقی میں چین کی شمولیت کے منتظر ہیں۔ گزشتہ دنوں چین کے صدر شی جن پنگ نے بھی افغانستان میں عدم استحکام کے خاتمے کیلئے تین نکاتی ایجنڈا پیش کیا جس میں افغانستان کی خودمختاری کے احترام، افغان سربراہی میں امن عمل جاری رکھنے اور افغان عوام کو خود اپنے مستقبل کا موقع فراہم کرنے پر زور دیا گیا۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ افغانستان میں پائیدار امن کا مستحکم افغان حکومت پر ہی دارومدار ہے جبکہ افغانستان کا امن علاقائی اور عالمی امن کی ضمانت بن سکتا ہے۔ چین اور پاکستان اسی تناظر میں طالبان حکومت کا استحکام چاہتے ہیں۔ عالمی برادری کو اب طالبان حکومت کو ایک حقیقت کے طور پر تسلیم کرکے اسے افغانستان میں امن و استحکام کیلئے کردار ادا کرنے کا موقع دینا چاہیے۔