عوام دشمن نظام اور ریکارڈ مہنگائی
مہنگائی نے سابقہ تمام ریکارڈ ختم کرکے نیا اذیت ناک ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ گویا عوام یہ کہہ سکتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان نے مہنگائی کا ورلڈ کپ بھی جیت لیا ہے۔پاکستان کا سیاسی اور معاشی نظام دونوں عوام دشمن ہیں۔کسی بھی غریب ملک میں جب سیاسی اور معاشی نظام سرمایہ دارانہ اور جاگیردارانہ ہو تو ایسے نظاموں میں ہمیشہ عوام کو مصائب اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ سرمایہ دارانہ نظام اپنی ساخت فطرت اور مزاج کے اعتبار سے عوام دشمن ہوتا ہے۔ سرمایہ دارانہ اور جاگیردارانہ نظام کی بنیاد ہی استحصال نا انصافی عدم مساوات ذخیراندوزی مفاد پرستی موقع پرستی پر رکھی جاتی ہے۔حیران کن بات یہ ہے کہ ہم گزشتہ 74 سالوں سے سرمایہ دارانہ اور جاگیردارانہ نظام چلا رہے ہیں اور تجربہ کر چکے ہیں کہ ان نظاموں نے سرمایہ دار جاگیردار اور اجارہ دار ہی پیدا کیے ہیں جو عوام دشمن نظام کی وجہ سے عوام کی دولت لوٹ کر پاکستان سے باہر لے جا چکے ہیں جس کا چرچا پوری دنیا میں ہو رہا ہے۔ پاکستان کے عوام اور خاص طور پر پڑھے لکھے شہری یہ بات سمجھنے سے ہی قاصر ہیں کہ جب تک پاکستان سے ظلم و جبر اور استحصال کا نظام تبدیل نہیں ہوگا اور ہم صرف چہرے ہی بدلتے رہیں گے تو پاکستان کے عوام کے مسائل کبھی حل نہیں ہو سکیں گے اور نہ ہی پاکستان کبھی سیاسی اور معاشی طور پر اپنے پاؤں پر کھڑا ہو سکے گا۔پاکستان کے نوجوان جو اس ملک کی اصل طاقت ہیں اور حالات بدلنے کی پوری اہلیت بھی رکھتے ہیں وہ بھی اس طرف توجہ نہیں دے رہے ۔انکی پوری توجہ شخصیات پر مرکوز ہے ۔ نوجوان ظالمانہ سنگدلانہ اور استحصالی نظام کو تبدیل کرنے کیلئے آمادہ نہیں ہو رہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے بڑے سرمایہ دار اور جاگیر دار ڈنکے کی چوٹ پر کھلم کھلا استحصال کر رہے ہیں۔ جس دن پاکستان کے نوجوان بیدار با شعور اور متحد ہوگئے اسی دن عوام کا مقدر بدل جائے گا۔
پاکستان کے سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کو عالمی سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کی پوری پشت پناہی حاصل ہے یہ کہنا بے جا نہیں ہوگاکہ پاکستان وہ بد قسمت ملک ہے جس کو بیرونی اور اندرونی سرمایہ کار دونوں مل کر لوٹ رہے ہیں۔ہم پاکستان میں کئی تجربات کر چکے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو نے عوام کی تقدیر بدلنے کی سنجیدہ کوشش کی مگر وہ بھی ناکام ہوگئے کیونکہ وہ سٹیٹس کو پر مبنی جس نظام کو وہ توڑنا چاہتے تھے وہ بہت مضبوط تھا۔ ذوالفقار علی بھٹو اگرچہ 1970 میں عوامی طاقت سے سوشلسٹ انقلاب برپا کر سکتے تھے مگر انہوں نے تاریخ کا سنہری موقع گنوا دیا اور اقرار کیا کہ انہوں نے پاکستان میں سوشلسٹ انقلاب کو روک دیا ہے۔ اس اجتہادی غلطی کی ان کو بھاری قیمت ادا کرنا پڑی۔ سوشلسٹ انقلاب برپا ہو جاتا تو پاکستان کی صورتحال بڑی مختلف ہوتی ریاست پر سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کی نہیں بلکہ عوام کی بالادستی ہوتی-جنرل پرویز مشرف کا آمرانہ تجربہ بھی ناکام ہوگیا میاں نواز شریف اور بے نظیر بھٹو بھی ناکام ہوئے سٹیٹس کو کے عوام دشمن نظام میں تبدیلی اور نیا پاکستان کا خواب دیکھنے والے عمران خان بھی بری طرح ناکام ہو رہے ہیں۔ اللہ کرے کہ یہ ناکامی پاکستانی قوم کی آخری ناکامی ہو۔ ایک بوڑھی مائی اپنے کسی مسئلے کی داد رسی کیلئے ڈی سی او کے پاس گئی اور اسے اپنا مسئلہ بتایا۔ ڈی سی او بوڑھی ماں کی بات سمجھ نہ سکا کہ وہ فارن کوالیفائیڈ تھا اور سی ایس ایس کا امتحان پاس کر کے ڈی سی او کے منصب پر فائز ہوا تھا ۔اس نے کہا ماں جی مجھے آپ کی بات کی سمجھ نہیں آئی اس لیے بہتر ہے کہ آپ کوئی وکیل کر لیں ۔بوڑھی عورت نے کہا صاحب جی گل توانوں سمجھ نہیں آئی تے وکیل میں کر لواں۔ بوڑھی مائی کا یہ جواب موجودہ نظام کے منہ پر زور دار تھپڑ تھا۔عمران حکومت کے تیسرے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط اور ڈالر کی سمگلنگ وجہ سے پاکستان میں مہنگائی بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ تیل کی عالمی قیمتوں اور گاڑیوں کی درآمد سے بھی پاکستان میں مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔ وزیر خزانہ کو عوام کے اس سوال کا جواب دینا ہوگا کہ گندم چاول اور چینی جو پاکستان میں پیدا ہوتی ہے اس کا تیل اور ڈالر سے کیا تعلق ہے اور یہ ضروری اشیاء بھی پاکستان میں مہنگی کیوں ہوتی چلی جا رہی ہیں۔مغربی پاکستان کے گورنر نواب آف کالا باغ کے دور میں چینی چار آنے مہنگی ہوگئی اور اس کی قلت پیدا ہو گئی نواب آف کالا باغ نے کراچی سے ایک بڑے چینی چور ذخیرہ اندوز اور لاہور سے ایک بڑے چینی چور کو رات کو انکے گھروں سے اٹھا لیا اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ دوسرے دن چینی سستی ہوگئی۔ آج صورتحال یہ ہے کہ ذخیرہ اندوزوں اور چینی چوروں کو قومی مجرم کے بجائے وی آئی پی بنا دیا گیا ہے۔ ان حالات میں پاکستان میں مہنگائی کو کسی صورت بھی ختم نہیں کیا جاسکتا ۔ وفاقی وزیر خزانہ نے قوم کو یہ خوشخبری سنائی ہے کہ ٹیکس کم کر کے اور سبسڈی دیکر پاکستان کی 40 فیصد آبادی کو ریلیف دیا جائیگا اور ضروری اشیاء کی قیمتوں کو کم کیا جائیگا۔ایشیائی ترقیاتی بینک نے بھی یہ پیشین گوئی کی ہے کہ پاکستان میں مہنگائی مزید بڑھے گی اگر یہ پیشین گوئی درست ثابت ہوئی تو پاکستان میں لوٹ مار شروع ہو جائیگی۔ عالمی مالیاتی ادارے جانتے ہیں کہ پاکستان میں سود پر مبنی جو نظام چل رہا ہے اسکے نتیجے میں غربت بے روزگاری اور مہنگائی ہی پیدا ہوتی ہے۔ پاکستان کے عوام اگر چاہتے ہیں کہ وہ مہنگائی کے شکنجے سے باہر نکل آئیں تو ان کیلئے ایک ہی راستہ ہے کہ وہ بیدار باشعور اور منظم ہو کر سرمایہ دارانہ اور جاگیردارانہ نظام کو سمندر میں پھینک دیں اور انصاف اور مساوات پر مبنی نیا نظام پاکستان پر نافذ کریں۔ وفاقی وزیر خزانہ نے وزیراعظم عمران خان کو یہ مشورہ دیا ہے کہ پاکستان میں مجسٹریسی نظام کو بحال کیا جائے کیوں کہ جب پاکستان میں مجسٹریسی نظام ہوتا تھا اس وقت عوام کو اشیائے ضروریہ مناسب قیمتوں میں ملتی تھیں۔ حکومت کے ترجمان کہتے ہیں کہ مہنگائی پوری دنیا میں ہے ۔یہ آدھا سچ ہے پورا سچ یہ ہے کہ جن ملکوں میں مہنگائی زیادہ ہے وہاں پر شہریوں کی قوت خرید بھی زیادہ ہے۔ پاکستان کے عوام کی بدقسمتی یہ ہے کہ یہاں پر مہنگائی غیر معمولی طور پر بڑھ رہی ہے جبکہ کہ عوام کی قوت خرید کم ہوتی جا رہی ہے۔