کھیلوں میں سیاست
وہ کھیلوں میں سیاست لے آئے نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم پاکستان آئی اور بغیر کسی میچ کے واپس چلی گئی۔ اس واپسی سے کرکٹ کے شائقین پریشان ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کیلئے بھی یہ لمحات ناخوشگوار تھے اور حکومت پاکستان حیران تھی کہ عمدہ سکیورٹی کی تعریفیں کرنے والی نیوزی لینڈ کی ٹیم کو اچانک کیا ہوا؟ جس دن اس کی واپسی ہو رہی تھی اس دن کچھ لوگوں کا یہ خیال سامنے آیا کہ اب انگلینڈ کی ٹیم بھی نہیں آئیگی ،ایسا ہی ہوا انگلینڈ کی مردوں اور خواتین کرکٹ ٹیموں کا دورہ منسوخ کر دیا گیا۔ برطانوی ہائی کمیشن نے لیپا پوتی کرتے ہوئے کہا ''کہ کسی مناسب وقت پر برطانوی ٹیم پاکستان کا دورہ کریگی ''۔انہیں پتہ ہے کہ دورے کی منسوخی سے شائقین کرکٹ کے دل ٹوٹے ہیں۔اور اب شاید آسٹریلوی کرکٹ ٹیم بھی ایسا ہی کرے۔ رمیز راجہ کو کرکٹ بورڈ کا چیئرمین بنتے ہی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔وہ شائقین کرکٹ کے ساتھ ساتھ ٹیم کا حوصلہ بھی بڑھا رہے ہیں کہ ہم دنیا کی نمبر ون ٹیم بنیں گے تاکہ باقی ٹیمیں کھیلنے کیلئے ہم سے درخواست کریں اور پھر وہ کھیلنے کیلئے پاکستان آئیں۔ اس مقصد کیلئے ستمبر کے آخری دنوں میں ملک کے اندر کرکٹ شروع ہو رہی ہے جس سے شائقین کرکٹ کو کافی حد تک آرام آ جائیگا۔ مگر پاکستان کرکٹ بورڈ کیلئے بڑا سوالیہ نشان وہیں کا وہیں رہے گا کہ آخر نیوزی لینڈ کی ٹیم کیوں چلی گئی اور اسکے بعد انگلینڈ کی ٹیموں نے اپنے دورے کیوں منسوخ کیے؟ نیوزی لینڈ کے حوالے سے تو وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے زبردست تبصرہ کیا ہے انکا کہنا ہے۔ ''کہ نیوزی لینڈ کی فوج سے زیادہ بندے تو ہم نے انکی ٹیم کی سیکیورٹی پر لگائے تھے ''۔شیخ رشید احمد کی طرح اور لوگ بھی تبصرے کر رہے ہیں۔کرکٹ کے سابق کھلاڑیوں اور ماہرین کے تبصرے بھی سامنے آئے ہیں ویسٹ انڈیز کے تیز رفتار بیٹسمین کرس گیل نے پاکستان آنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا یہ اعلان ایسے لوگوں کے منہ پر طمانچہ ہے جو پاکستان میں سے سکیورٹی ایشو کو اچھالتے ہیں۔اس سلسلے میں بھارتی میڈیا کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہندوستان کے ٹی وی چینل ان باتوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں۔
وہی بھارتی چینل جو انڈیا کے یوم آزادی پر رو رہے تھے۔کیونکہ اس دن یعنی پندرہ اگست کو طالبان نے کابل فتح کیا تھا۔اور بھارتیوں کا محبوب افغانی لیڈر اشرف غنی بھاگ گیا تھا۔ پندرہ اگست کو پورے ہندوستان میں صف ماتم بچھی رہی۔ بھارتی میڈیا کچھ دن بعد پھر رویا اب رونے کی وجہ جنرل فیض حمید کا دورہ کابل تھا پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سربراہ کی چائے والی تصویر سامنے آتے ہی بھارتی میڈیا نے رونا دھونا شروع کر دیا۔ پچھلا ڈیڑھ مہینہ بھارت پر بہت بھاری رہا۔ کیونکہ اس دوران دنیا پاکستان کی تعریفیں کرتی رہی۔ پاکستان نے مشکل وقت میں دنیا بھر کے شہریوں کو افغانستان سے نکلنے میں مدد دی۔ مدد کی درخواست اقوام متحدہ نے کی تھی اس طرح کی درخواستیں امریکہ اور یورپی ملکوں سے آئیں۔ظاہر ہے یہ صورتحال بھارت کیلئے بڑی تکلیف دہ تھی۔افغانستان میں شکست پر امریکی صدر بائیڈن روتے رہے۔ بھارت کے اقتدار کے ایوانوں میں بھی ایسی ہی صورتحال تھی۔کھربوں ڈالر ڈوب جانے سے افسردگی طاری تھی۔ افغانستان میں پاکستان کے اہم بن جانے پر افسوس تھا۔ بس بھارتی حکمرانوں کے چہرے لٹکے ہوئے تھے کہ ایسے میں جنوبی امریکہ کے ملک ارجنٹینا نے پاکستان سے ایک درجن جے ایف 17 جنگی طیارے خریدنے کا فیصلہ کیا۔ یہ فیصلہ بھارت کے علاوہ برطانیہ اور امریکہ کیلئے بھی تکلیف دہ بن گیا۔کیونکہ امریکہ اور برطانیہ نے ارجنٹینا پر دفاعی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ جب بھارت اپنے اتحادیوں کے سامنے رویا تو انہیں بھی اپنی تکلیف یاد آگئی۔ انہوں نے کرکٹ کو بطور سیاست استعمال کیا۔اب جب ایک سازش کے تحت ہمارا دشمن کھیلوں میں سیاست لے آیا ہے تو ان حالات میں ہمیں زندہ قوموں کی طرح رہنا چاہیے۔ ہمیں کرکٹ کے علاوہ اپنے باقی کھیلوں کو بھی دیکھنا چاہیے۔ ہاکی ہمارا قومی کھیل ہے۔ ہاکی میں ہمارا ماضی شاندار ہے۔ ہمیں ہاکی پر بہت زیادہ توجہ دینی چاہیے۔سکواش میں پاکستان نے بہت راج کیا۔اس طرف بھی دھیان دینا چاہیے۔پاکستان کی سٹریٹ چلڈرن فٹبال ٹیم حکومتی سرپرستی کے بغیر دنیا میں دوسرے نمبر پر آئی تھی۔ ہمارے ایتھلیٹ بھی شاندار ہیں۔ زندہ قومیں مشکل حالات میں نئے راستے تلاش کرتی ہیں۔ ہمیں نئے راستوں کی طرف جانا چاہیے۔