بھنگ اور مست ملنگ
مکتوب عمان
تحریر : قمر ریاض
طنز و مزاح
سوچ رہا ہوں کہ اپنے مقامی دوستوں کے ساتھ مل کر اپنے شہر علی پور چٹھہ کے نہر کنارے " بھنگ فارم " شروع کر لوں۔ سنا ہے کہ اس کاروبار میں آج کل کمائی ہی کمائی ہے۔ اچھی بھنگ پیدا ہو گی تو اس کمائی کی" برکت " سے سبزی منڈی میں اپنی ڈیلر شپ کی دکانیں بھی کھول لیں گے ، جہاں معیاری اور اعلی قسم کی بھنگ کاغذی شاپروں میں یا گتے کے ڈبوں میں کلوگرام کے حساب سے بیچی جائے گی۔ اس کے علاوہ " بھنگ خانے " بھی کم و بیش دس کلومیٹر کے فاصلے کی دوری کے حساب سے جگہ جگہ کھولے جائیں گے اور ہماری برانچ سے بھنگ پینے والوں کے لئے پہلا بھنگ کا پیالہ مفت ہو گا تاکہ وہ ہماری بھنگ کو پہلے پی کر اس کے معیار کا اندازہ کر لیں اور پھر جھومتے ہوئے اگلے پیالے کی طرف بڑھیں-
بھنگ میں تخم ملنگا ، پستہ ، بادام ، اخروٹ ، خشخاش اور چار مغز رگڑ کر شامل کئے جائیں گے ۔جس سے بھنگ کا ذائقہ فرحت بخش اور قوت افزا ہو جائے گا اور جو بھی اسے پیے گا ، اپنے بدن میں چیتے کی سی تیزی ، ہرنی جیسی چستی اور شیر کی مانند طاقت محسوس کرے گا -
ہمارے بھنگ خانوں پر اعلیٰ اور خالص بھنگ گھوٹ گھوٹ کر پلائی جائے گی۔ جس میں " چستی بھنگ " ، " لوٹا بھنگ " ، " سردائی بھنگ " کے علاوہ لاہوری بھنگ ، پشاوری بھنگ ، لیاری بھنگ اور سواتی بھنگ بھی وافر مقدار میں موجود ہوگی۔ اس کی جڑی بوٹی خاص انہی علاقوں سے منگوائی جائے گی -
میری پوری کوشش ہو گی کہ کسی طرح ہمارے " بھنگ فارم " یا " بھنگ خانے " کا افتتاح وزیر اعظم پاکستان عزت مآب عمران خان کریں تاکہ اسی بہانے ہمارے علاقے کی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کی قسمت بھی جاگ سکے گی اور اس افتتاح کے بہانے راتوں رات سڑکوں پر کام جاری ہو سکے گا- -
ہر روز ہمارے علی پور چٹھہ کے صحافی اس علاقے کے گندے ندی نالوں اور اجڑی ہوئی سڑکوں کے مناظر فیس بک اپنی پوسٹوں کے ذریعے اور اخباروں میں پیش کرتے رہتے ہیں مگر مجال ہے جو کسی کے سر پر جوں بھی رینگی ہو۔ خان صاحب آئیں گے تو سڑکیں نالےسب راتوں رات ٹھیک ہو جائیں گے۔ پھر ہم بھی گائیں گے -
" جب آئے گا عمران ، سب کی جان ، بنے گا نیا پاکستان "
جتنے بھی ملنگ ہیں ، ان تک خصوصی پیغام پہنچایا دیا جائے کہ " نقد بڑے شوق سے ، ادھار اگلے چوک سے "۔ واضح رہے کہ ادھار میں خسارہ ہی خسارہ ہے اور ہم یہ کام فائدے کے لئے شروع کرنا چاہتے ہیں نہ کہ نقصان کے لئے۔ اس لئے بھنگ خانوں کی دیواروں پر باقاعدہ یہ بھی لکھوایا جائے گا کہ بھنگ کے پیسے بھنگ پینے سے پہلے ادا کریں ، بعد میں کیا پتہ وہ خود کو بھنگ کی مستی میں بھنگ خانے کا مالک ہی سمجھنے لگ جائیں۔ پھر ہم کدھر جائیں گے -
یہاں یہ بات بتانا انتہائی ضروری ہے کہ ہم یہ کاروبار ملی جذبے کی خودی سے مالا مال ہو کر خالصتاً اپنے علاقے کی خوشحالی اور پاکستان کی ترقی کے لئے کرنا چاہتے ہیں وگرنہ ہم اپنے ماربل کے کاروبار سے بہت خوش ہیں۔ حکومت چاہے گی تو دوائیوں کے لئے بھنگ کی فصل الگ تیار کریں گے تاکہ کاشت کی کاشت اور حکومت کو بیچ کر منافع ڈبل۔ البتہ ارکان پارلیمان اور ہمارے علاقے کی سرکردہ صاحب اختیار اہم سیاسی شخصیات اور حکومتی افسران بالا کی سفارش پر بھنگ کے دو پیالے بالکل مفت پیش کئے جائیں گے۔ آخر یہ لوگ ہی تو ہمارے ہول سیل خریدار ہونگے ، جن کے ڈیروں اور دفتروں کے لئے ہی تو بھنگ سب سے زیادہ بکنی ہے۔
ہر بھنگ خانے پر ہمارے محبوب وزیر اعظم کی بڑی سی تصویر آویزاں کی جائے گی ، جس کے نیچے دل جلوں کے لئے یہ پنجابی گیت لکھا جائے گا۔
" مست ملنگ چا کیتا ای۔
ڈاہڈا دل تنگ چا کیتا ای۔
دے دے توں یار میکوں
سوہنا سوہنا "
ہمارے بھنگ خانوں پر مٹی کے پیالوں کے علاوہ کچی مٹی کے مٹکے بھی رکھے جائیں گے۔ وہ پہلوان جو گوجرانوالہ سے تعلق رکھتے ہیں ، مجھے علم ہے کہ وہ ان بھنگ خانوں پر ضرور تشریف لائیں گے اور ان کا دو چار پیالوں سے کیا بننا ہے ، اس لئے مٹکوں کا خصوصی انتظام کیا جائے گا۔ پاکستان بھر میں بھنگ کی کاشت کو قانونی قرار دیے جانے کے کابینہ کے حالیہ فیصلے پر خوشیاں منائی جا رہی ہیں۔ گیت گائےجا رہے ہیں اور جھوم جھوم کر بارش میں رقص کیے جا رہے ہیں اور خانقاہوں اور قبرستانوں کے آس پاس کے ملنگ خانوں پر حکومتی پزیرائی کے لئے چراغاں کیا جا رہا ہے۔ اس سے حکومت کو یقینی طور پر سیاسی فائدہ ہو گا۔
اپوزیشن پریشان ہے کہ اس کا کیا توڑ کرے۔ چرس تو شروع کر نہیں سکتے کیونکہ ابھی تک چرس کو قانونی حیثیت کسی ملک میں حاصل نہیں ہوئی نہیں تو حکومتی بھنگ کے جواب میں اپوزیشن کا یقینی جواب آل پارٹی کانفرنس میں چرس سے ہوتا۔ مریم نواز بھی دل گرفتہ ہیں کہ اس جوڑ کا توڑ کیا نکالا جائے۔ نواز شریف بیچارے تو پہلے ہی خان صاحب کے ایسے اقدامات سے عاجز ہوکر لندن میں جا بیٹھے ہیں -
جس طرح حکومت نے انصاف کارڈ تحریک انصاف کے نام کی مماثلت سے جاری کیا ہے ، اسی طرز پر اگر میں اپنے فارم ہاو¿س کی بھنگ کا نام " انصاف بھنگ " رکھ لوں تو کیسا رہے گا ؟ اس طرح نوجوانوں میں یہ بے حد مقبول ہو جائے گی اور لڑکیاں بھی شوق سے گھروں میں چوری چھپے منگوا کر پییں گی۔ بس ایک ڈر ہے کہ کہیں اپوزیشن کے لیڈر اپنے ورکروں کو میرے فارم ہاو¿س کی بھنگ خریدنے سے منع نہ کر دیں۔ چلیں اس سلسلے میں شہباز شریف سے بات کر کے کوئی حل نکال لیں گے -
" انصاف بھنگ " کی پورے ملک میں شاخیں کھولی جائیں گی۔ اٹک کے ادیب ،شاعر ،کالم نگار اور مسقط میں ایک طویل مدت سے مقیم ذوالفقارعلی بھٹو کے ایک پرانے ساتھی اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی سید زلفی بخاری کے کزن ، سید سخاوت علی شاہ بخاری کی بھی یہی رائے ہے کہ اس کاروبار میں انت فائدہ ہی فائدہ ہے۔ چاہے اس کی کاشت کاری ان کے ضلع اٹک میں ہو یا علی پور چٹھہ میں۔ بس ایک بار دو چار مہینوں میں فصل اگنے کی دیر ہے پھر دیکھیں اتنی دولت کی ریل پیل ہو جائے گی کہ بھنگ خانوں کے باہر خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے یہ بورڈ لگانا پڑ جائے گا۔
" ھذا من فضل ربی "
60 سال سے زائد عمر کے بھنگ نوشوں کے لئے خصوصی رعایت ہو گی۔ وہ ایک پیالہ ہمارے بھنگ خانے پر بیٹھ کر مفت بھی پی سکیں گے اور ایک پیالے کی مقدار جتنی بھنگ شاپر میں ڈال کر مفت بھی ساتھ لے جا سکیں گے۔ آخر سینیئر سٹیزن کا اتنا حق تو بنتا ہے۔ علاوہ ازیں ہمیں کامیابی کے لئے ان کی دعائیں بھی تو چاہییں ہوں گی - اس عمر کے گاہکوں کے لئے زیتون کے تیل میں گھوٹ کر بھی بھنگ بنائی جا سکتی ہے ، جس سے ہڈیوں کے درد ایسے غائب ہونگے ، جیسے تھے ہی نہیں۔ نہ فکر نہ فاقہ ، نہ دنیا یاد نہ بابا رحمتا اور گھر جا کے بھنگ نوش " نیواں نیواں ہوئے تے رج کے سوئے "
اپنے کاریگروں کو میری یہ خصوصی ہدایت ہو گی کہ بھنگ کو اچھی طرح گھوٹا جائے اور رگڑ رگڑ کر بھنگ تیار کی جائے۔ دودھ والی بھنگ کا اپنا ہی مزہ ہے ، اس لئے ساہیوال کے " بوٹے " کی صحت مند بھینسوں کا دودھ روزانہ کی بنیاد پر منگوایا جائے گا -
بھنگ ایسے رگڑ کر تیار کی جائے گی کہ جیسے نیب ہر نئی آنے والی حکومت کے حکم پر ہر نئی آنے والی اپوزیشن کو رگڑا لگاتی ہے اور ساتھ ہی کہتی جاتی ہے۔
رگڑے تے رگڑا ، دے رگڑا
بھنگ کے نئے شوقین افراد کو بتاتے چلیں کہ بھنگ اور خشخاش پینے کے یوں تو فائدے ہی فائدے ہیں مگر اس کا اصل فائدہ مہنگائی کی پریشانی سے نجات ، اپنی معشوق کی بے وفائی پر ملنے والے درد سے چھٹکارا ، آپ کی محبوبہ آپ کو چھوڑ کر جا چکی ہو یا اس کی دوسری جگہ شادی ہو گئی ہو تو اس کی یادوں سے نجات اور تو اور آپ کی محبوبہ کا دل کسی زیادہ ایزی لوڈ بھیجنے والے پر آنے سے آپ اندر ہی اندر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکے ہوں تو اب اس غم سے بھی نجات ممکن ہوگی -
ہمارے بھنگ خانے پر تشریف لائیں۔ دو پیالے پییں اور ہر غم سے پیچھا چھڑائیں۔ آپ کو بھنگ پی کر یوں لگے گا ، جیسے آپ ہوا میں پرندے کی طرح اڑ رہے ہیں اور زمین پر گھر آپ کو چھوٹے چھوٹے نظر آ رہے ہونگے۔ آپ کو ایسا لگے گا کہ جیسے اپنی محبوبہ کا ہاتھ پکڑے آپ فلک کی سیر کر رہے ہیں۔ اسی لئے تو یونانی طب کی زبان میں اسے " فلک سیر " بھی کہا گیا ہے یعنی آسمان کی سیر کرنے والا۔ واہ ! میرے مالکا ! سبحان تیری قدرت کہ تو نے ہر چیز میں کئی فائدے شامل کر رکھے ہیں۔
ساغر صدیقی نے کہا تھا۔
آو اک سجدہ کریں عالم مدہوشی میں
لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں
بھنگ پی کر آپ کو وہ مدہوشی اور سکون حاصل ہو جائے گا ، جو آپ کو پیزہ اور برگر کھاتے ، کوئی مشروب پیتے ، اپنی محبوبہ کا ہاتھ پکڑ کر یا فیس بک اور وٹس ایپ کے مسینجر باکس میں گالیاں کھاتے بھی حاصل نہیں ہوا ہو گا۔ میرا یہ مشورہ ہے کہ آج جو بندہ مہنگائی سے تنگ ہے۔ بھنگ پییے۔ بیوی کے خرچوں سے پریشان ہے۔ بھنگ کی سردائی پیے اور جو دل جلا عاشق ہے وہ کٹورہ بھر کے پیے۔ نہ رہے گا غم نہ رہے گا دکھ۔ پھر گاتے جانا "
" دم مست قلندر مست "
بھنگ پییں اوراسے پی کر سوتے رہیں۔
" نہ چیتا نہ اڈیک "
لیکن یہاں میں یہ بتاتا چلوں کہ ہمارے بھنگ خانوں پر سگریٹ نوشی کی اجازت بالکل نہیں ہو گی کیونکہ سگریٹ بھنگ کی طرح " صحت افزائ " نہیں بلکہ مضر صحت ہے اس لئے ہمارے ہر بھنگ خانے کی دیواروں پر سگریٹوں کی ڈبی پر موجود خراب دانتوں والی تصویر کو بڑا کر کے لگایا جائے گا اور اس کے نیچے لکھا جائے گا " سگریٹ نوشی صحت کے لئے مضر ہے " البتہ " بھنگ نوشی " پر کوئی اعتراض نہیں جبکہ صرف " نوشی " پر تو بالکل بھی اعتراض نہیں ہے -
بس مجھے ایک ہی ڈر ہے کہ مجھے میرے علاقے میں میرے تایا ابو محمد طفیل اور میرے ابو کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔ کہیں ان کے نام ، میری بھنگ کے حوالے سے بھی مشہور نہ ہو جائیں اور میرے بھنگ خانوں کے دیوانے بازاروں میں بھنگ پی کر یہ نعرے نہ لگاتے پھریں۔
بوٹی بابے طفیل دی
جیہڑی اندر جا کے پھیل دی