اسلام آباد: پاکستان میں تعینات سفارتکاروں نے گذشتہ روزدورہ ایل او سی سےمتعلق ٹویٹس کیں جس میں انہوں نے ایل او سی کا دورہ اجاگر کیا۔
تفصیلات کےمطابق مختلف ممالک کے سفیروں اور عالمی تنظیموں کے نمائندوں نے کل ایل او سی کا دورہ کیا۔ایل او سی جانے والے سفارتکاروں میں آزربائجان، بوسنیا،ہرزگووینیا،سعودی عرب ،جنوبی افریقہ اور فلسطین کے سفیر شامل تھے جبکہ برطانوی ،اٹلی،پولینڈ، ازبکستان اور جرمنی کے سفیر بھی وفد میں شامل تھے۔تاہم آج پاکستان میں تعینات سفارتکاروں نے گذشتہ روزدورہ ایل او سی سےمتعلق ٹویٹس کیں جس میں انہوں نے ایل او سی کا دورہ اجاگر کیا۔فرانس اور آسٹریلیا کے دفاعی اتاشیز نے جنرل اسٹور کا دورہ کیا اور انہوں نے تبصرہ کیا ہے کہ "یہ ہے پاکستان"۔
ترجمان کے مطابق یوکےدفاعی اتاشی نے بک اسٹورز پر آزاد کشمیر کے تعلیمی معاملات میں دلچسپی لی اور کہا کہ ہمیں آزاد جموں و کشمیر کی خوبصورتی کو دیکھنےکاموقع ملا۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ ڈپلومیٹک کمیونٹی کو ایل او سی کا دورہ کرانےپرڈی جی آئی ایس پی آرکےمشکور ہیں، ہماراایل او سی کادورہ بڑےمنظم انداز میں تربیت دیاگیاتھا۔
یورپی یونین سفیر نے خوبصورت فضائی مناظراوردورےکی تصاویربھی شیئرکیں اور ٹویٹس میں ایل او سی دورے کے بہترین انتظام پرڈی جی آئی ایس پی آر کا شکریہ اداکیا۔انہوں نے کہا کہ ایل او سی تنازع سے متاثرہ کچھ لوگوں سے بات چیت کا موقع ملا،دورےمیں کشمیر کی خوبصورتی دیکھنے کا بھی موقع ملا۔
آذربائیجان کے سفیر نے واپسی پر خیروعافیت اور محفوظ واپسی کا ٹویٹ کیا اور کہا کہ بھارت کسی کو ایل اوسی کے اصل حقائق جاننے کا موقع نہیں دیتا۔
برطانوی ڈیفنس ونگ کے سفارتکار نےایل او سی پر کتابوں کی دکان پر خاصا وقت گزارا اور برطانوی سفارتکار نے ایل او سی پر تعلیمی سہولیات کی مکمل فراہمی کا مشاہدہ کیا۔
واضح رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے وفد کو بارڈرز خاص طور پر ایل او سی کی صورتحال پربریفنگ دی تھی جس میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسز لائن آف کنٹرول پر سول آبادیوں کو نشانہ بناتی ہیں، کلسٹر ایمینیشن کے استعمال کی وجہ سے بچوں سمیت معصوم شہری جاں بحق ہوئے، پروفیشنل آرمی کے طور پر پاک فوج صرف بھارتی چیک پوسٹوں اور فوجی پوزیشنز کو ہی جواب میں نشانہ بناتی ہے۔