کرونا کے دنوں میں دنیا کی آپ بیتی!
دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا میں صورت حال بدل گئی تھی ایک مستحکم ٹھہراؤ آگیا تھا دنیا تیزی سے معاشی سفر طے کررہی تھی کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ایک ایسی صورت حال پیدا ہو جائے گی جو پوری دنیا میں وبا کی سنسنی پیھلا دے گی انسان تنہائی کا شکار ہو جائے گا جبکہ اسی تنہائی سے بچنے کے لیے اس نے شہر بسائے اور پھر اپنے بسائے ہوئے شہروں میں تنہا رہنا پسند کرے گا اور خود اپنی مرضی سے قرنطینہ میں چلا جائے گا بہت دنوں تک لوگ قرنطینہ کی اصطلاح سے نا واقف رہے خیر ماضی میں کئی وباؤں نے زور پکڑا مگر وہ شکست کھا گئیں چیچک, ہیضہ ,انفلوائنزا اور ٹی بی وغیرہ دنیا میں چھوٹی بڑی وبائی امراض سر اٹھاتی رہیں وقت کے ساتھ ساتھ ان کا خاتمہ ہوتا رہا دنیا اس وقت اس طرح کی ہنگامی صورت حال کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھی اچانک اس وبا نے 17نومبر 2019ئ کو چین کے صوبے ہوبئی کے شہر ووہان سے سر اٹھایا پہلا مریض 55سالہ ایک شخص تھا جو تصدیق ہوا اس کے بعد چینی حکومت نے اپنی زبردست حکمت عملی کے سبب ووہان شہر کو سیل کیا لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایات دیں بہت زیادہ تعداد میں کرونا ٹسٹ کیے گئے دسمبر2019ئ کے آخر تک آخر کار چینی حکومت کرونا وبا کو کنٹرول کرنے میں کافی حد تک کامیاب ہوگء دنیا میں کرونا کے حوالے سے ایک خوف پیدا ہوچکا تھا ایران اور بر اعظم پورپ کرونا کا نیا مرکز بنے اٹلی میں کرونا وائرس نے بڑی تباہی مچائی ,سڑکیں, گلیاں, بازار, مذہی عبادت گا ہیں ویران ہوگئیں ہر طرف خوف و ہراس پھیل گیا اپنے پرائے ہوگئے لوگوں نے خود کو گھروں میں محفوظ کر لیا 11مارچ 2020ء کو عالمی ادارہ صحت نے کرونا کو عالمی وبا قرار دے دیا 27مارچ 2020ئ کو دنیا کے 190 ملکوں کے پانچ لاکھ انچاس ہزار لوگ متاثر ہوچکے تھے وبا تیزی سے پیھلتی جارہی تھی دنیا کے تمام ممالک نے اپنی فضائی سرحدیں بند کردیں زندگی معزول ہوگء تھی 24ہزار لوگ زندگی کی بازی ہارچکے تھے 124ممالک میں اسکولوں, کالجز اور یونیورسٹیوں کو بند کر دیا گیا جس کی وجہ سے 1کروڑ 20لاکھ طلبہ کی تعلیم متاثر ہوئی جس کا کبھی دنیا نے سوچا ہی نہیں تھا معاشی مسائل جنم لینے لگے دیہاڑی دار مزدور طبقے کا روزگار ختم ہوگیا ۔(جاری ہے)