ڈیرہ غازی خان مسائل کی زدمیں۔ ذمہ دار کون ؟
ڈیرہ غازی خان سیاسی اعتبار سے بڑا خوش قسمت ضلع ہے ۔ یہاں سے تعلق رکھنے والے سیاسی لوگ ملکی سطح پر بڑے پر کشش عہدے لینے میں ہمیشہ کامیاب رہے لغاری قیبلہ کے تمن دار سردار فاروق احمد خان لغاری مرحوم کو بے نظیر بھٹو نے ملک کا صدر بنایا تھا جن کے دور اقتدار میں ڈیرہ غازی خان کے ترقیاتی کام مکمل ہو ئے تھے ۔ پھر بعد میں کھوسہ تمن دار سردار ذولفقار علی خان کھوسہ کو میاں نواز شریف نے گورنر پنجاب ، سینئر مشیر اعلیٰ ، صوبائی وزیر تعلیم بنائے رکھا یہاں تک اُن کے صاحبزادے کو عبوری وزیر اعلیٰ بنا دیا کھوسہ سردار کے دور اقتدار میں بھی ڈیرہ غازی خان کے نمایاں ترقیاتی مکمل ہو ئے تھے ۔ کھوسہ سردار کے ساتھ میاں نواز شریف نے حافظ عبدالکریم کو بھی مسلم لیگ (ن ) میں نمایاں حیثیت عطا کی اور بعد میں حافظ عبدالکریم کو وفاقی وزیر مواصلات بنایا گیا جن کی کاوش سے ڈیرہ غازی خان کا ایک دیرینہ مسئلہ ڈیرہ تا مظفر گڑھ ڈبل روڈ تعمیر کیا گیا یہ سب کام مسلم لیگ (ن) کے دور اقتدار میں مکمل ہوئے ۔ ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے غازی گھاٹ پل کو ڈبل تعمیر کرانے کے لیے سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف سے فنڈز جاری کرنے کی اپیل کی ۔جس پر سب سے پہلے خانیوال تا ملتان موٹر وے کے منصوبے کے لیے جو رقم سعودی حکومت نے دی تھی اُس میں سے بچ جانے والے 75کروڑ روپے کی ر قم حافظ عبدالکریم کی تجویز پر فوری طور پر غازی گھاٹ پل کی تعمیر کے لیے مختص کر دی گئی لیکن افسوس کہ حکومت کی تبدیلی کے بعد غازی گھاٹ پل کا منصوبہ روک دیا گیا ۔اب آئے روز غازی گھاٹ پل بلاک ہونے سے یہاں کے عوام کو زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ بات یہاں ختم نہیں ہوتی بلکہ فورٹ منرو میں جو آئے روز راکھی منہ سے لے کر گردو تک ٹریفک بلاک ہوتی ہے اُس کا حل بھی سابق وفاقی وزیر مواصلات حافظ عبدالکریم نے راکھی منہ سے گردو تک ڈبل روڈ کی تعمیر کرانے کی منظوری لے لی تھی اور اس پر بھی کام شروع ہونا تھا ۔ کہ حکومتی تبدیلی اِس منصوبے کو بھی لے ڈوبی اور راکھی منہ سے فورٹ منرو تک سیاحوں کو ٹریفک بلاک ہونے سے زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ وزیرا علیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار جو آئے روز صرف تونسہ اور بارتھی کا دورہ کرنے آتے ہیں ذرا ڈیرہ غازی خان کی یہ مشکلات بھی ملاحظہ کریں وہ صرف اپنے حلقے کے وزیر اعلیٰ نہیں بلکہ ڈیرہ غازی خان سمیت پورے پنجاب کے وزیر اعلیٰ ہیں ۔ انہیں اپنے علاقہ کی محرومیوں تو نظر آتی ہیں ۔ اور وہاں پر وہ اربوں روپے قوم اور ملک کے خرچ کر رہے ہیں کیا یہ انصاف ہے ؟ کہ ڈیرہ غازی خان بائی پاس جس کا سنگ بنیاد اپریل 2018ئ کو اس وقت کے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے حافظ عبدالکریم کے ساتھ اُنہی کی تجویز پر رکھا تھا جس کا باقاعدہ کام بھی شروع ہو چکا تھا لیکن نئی حکومت نے ڈیرہ غازی خان کے ان تمام بڑے ترقیاتی منصوبوں پر کام روک دیا اسی طرح ڈیرہ غازی خان شہر کا سیوریج سسٹم جو کہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے ۔ پورا شہر آئے روز سیوریج کے پانی کی وجہ سے جوہڑ بن جاتا ہے شہر کی تمام سڑکیں ٹوٹ چکی ہیں ۔ لیکن کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کے ساتھ ساتھ یہاں سے منتخب ہونے والی وفاقی وزیر ماحولیات زر تاج گل ، مشیر صحت حنیف پتافی کو شاید شہر کی یہ صورتحال نظر نہیں آتی صرف سردار فتح محمد خان بزدار (مرحوم) کے نام پر دل کا ہسپتال بنانے سے مسائل حل نہیں ہوتے ۔ یہ جو ترقیاتی کاموں پر اربوں خرچ ہو رہے ہیں اور اِن اربوں روپے کے فنڈ ز میں سے کروڑوں روپے انجیئنر ز مافیا اور پسندیدہ ٹھیکداروں کو دیا جاتا ہے ۔ یہ سب رقم عوام کے ٹیکسوں سے حاصل ہوتی ہے ۔ اس وقت ڈیرہ غازی خان میں وزیر اعلیٰ کے نام پر نہ جانے کتنے لوگ کروڑوں روپے کے ترقیاتی کاموں کے نام پر فنڈز حاصل کر کے تجوریاں بھر رہے ہیں ۔ شہر کا سیوریج سسٹم اگر از سر نو تعمیر نہ کیا گیا اور خدا را جس طرح سے پہلے ایک ایکسئین پبلک ہیلتھ نے چھوٹے چھوٹے پائپ ڈال کر اُس وقت کے بر سر اقتدار لوگوں کوکمیشن سے نوازا تھا اگر اب بھی پبلک ہیلتھ والوں کی طرف سے سابقہ کرپشن کی کہانیاں دہرائی گئی ۔تو پھر اس کی ذمہ دار ی موجود ہ بر سر اقتدار لوگوں پر عائد ہو گی ویسے ماسوائے وزیر اعظم عمران خان کے ڈیرہ غازی خان میں ہونے والے ترقیاتی کاموں میں ہونے والی کرپشن سب کو نظر آرہی ہے ۔ کہ کسی طرح سے محکمہ بلڈنگ ، پبلک ہیلتھ ، ہائی وے کے بڑے ترقیاتی منصوبے منظور نظر لوگوں کو دیئے جا رہے ہیں ۔ڈیرہ غازی خان کی تاریخ میں اِس مبینہ کرپشن کرنے والوں کو بھی ضرور یاد رکھا جائے گا اور بہت جلد یہ لوگ بھی اپنے انجام کو پہنچیں گے ۔ڈیرہ غازی خان کی خوش قسمتی کے ساتھ اس کی بد قسمتی بھی ہمیشہ یہ رہی ہے کہ یہاں سے بلوچ سردار بڑے عہدے لے کر صرف اپنے آپ کو ہر طرح سے مضبوط کرتے ہیں اور اس کی ترقی کے نام پر ملنے والے اربوں روپے کے فنڈز میں سے اپنے آپ کو مالی طور پرزبردست مضبوط کر کے اپنے اقتدار کے بعد مزے کرتے ہیں ۔ اور ڈیرہ غازی خان اپنی تباہی اور بربادی پر آنسو بہاتا رہتا ہے ۔