میٹر ریڈرز کی غفلت یا ہیرا پھیری
مکرمی! کچھ عرصے سے دیکھنے میں آیا ہے کہ میٹر ریڈرز دانستہ یا نادانستہ میٹر ریڈنگ پانچ سات روز کی تاخیر سے لینے آتے ہیں ۔ ایک صارف جو بڑی احتیاط سے بجلی استعمال کرتے ہوئے ایک ماہ میں 160یا 180 یونٹ خرچ کرتا ہے وہ چالیس روز بعد لی جانے والی ریڈنگ پر اضافی پندرہ بیس یونٹس سے 200 یا 220 سے زیادہ یونٹ بن جاتے ہیں اور صارف کو زیادہ یونٹس استعمال کرنے کی مد میں مہنگی بجلی کابل بھیج دیا جاتا ہے۔ جبکہ صارف بے چارہ یہی گمان کرتا ہے کہ اس کے یونٹس زیادہ استعمال ہوئے ہیں۔ وہ یہ بالکل نہیں سوچتا کہ اسکے میٹر کی ریڈنگ دس دن بعد لی گئی جس کے اضافی یونٹ اس ماہ کے بل میں ڈال دیئے گئے ہیں۔ اگر ہر ماہ یعنی 30 یا 31 دن بعد میٹر ریڈنگ لے لی جائے تو اس سے صارف کو اضافی یونٹس کی مد میں مہنگی بجلی سے بچایا جا سکتا ہے۔ اگر یہ میٹر ریڈرز کی غفلت ہے تو اس کا فوری نوٹس لیا جانا چاہیے تاکہ صارفین کو ریلیف مل سکے۔ اگر یہ کسی سازش یا پالیسی کے تحت ہو رہا ہے تو حکومت اس کا سخت نوٹس لے کر کمپنی کیخلاف کارروائی کی جائے۔ (ڈاکٹر سلیم اختر لاہور)