جرائم اور ناکام حکومتی اقدامات
مکرمی! پاکستان میں جرائم کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیاہے ایک عام شہری میں ڈر اور خوف کی ایک لہر سرایت کر گئی ہے۔ گھر کے اندر اور باہر تحفظ کا شدید فقدان نظر آتا ہے۔ عوام خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔ قتل ڈکیتی راہزنی زیادتی کرپشن قبضہ مافیا وغیرہ کے ملزم سرعام دندناتے پھر رہے ہیں اور ان پر ہاتھ ڈالنے والے بے بسی کی تصویر بنے بیٹھے ہیں۔ وڈیروں ، جاگیرداروں ، سیاسی گماشتوں نے ایسے غنڈہ عناصر کواپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لئے پال رکھا ہے۔ اسی لئے جرائم پیشہ عناصر کی پیشت پناہی میں وہ قانون کی دھجیاں اُڑاتے پھرتے ہیں جب بھی کوئی آئی جی ، ڈی آئی جی سی سی پی او اور ڈی پی او وغیرہ کسی علاقے کا چارج لیتا ہے تو وہ پہلی ترجیح قانون کی عملداری یقینی بنانا اور جرائم کا قلع قمع کرنا بتاتا ہے لیکن عملی طور پر صورت حال اس کے برعکس ہوتی ہے۔ تھانہ کلچر کی قباحتیں جرائم کی بیخ کنی میں حائل ہوتی ہیں۔ ایف آئی آر کے اندراج میں لیت و لعل ناقص تفتیشی نظام ناتجربہ کارتفتیشی افسران فرسودہ عدالتی نظام رشوتکا عمل خل اور سب سے بڑھ کر سیاسی اور علاقہ کے خود سریوں کا اثر و رسوخ اور دبائو مقدمات کی اصل شکل کے بگاڑ کے اسباب ہیں۔ (رانا ارشد علی ، گجرات)