این آر او کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ سابق صدر پرویز مشرف کے اثاثوں کی تفصیلات سپریم کورٹ میں پیش کی گئیں۔ وکیل اخترشاہ ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف کی پاکستان میں کوئی جائیداد نہیں، انکا دبئی میں 54 لاکھ درہم کا فلیٹ ہے، چک شہزاد میں 4 کروڑ 36 لاکھ روپے کا فارم ان کی اہلیہ کےنام ہے، مشرف عدالتوں کی عزت کرتے ہیں، پاکستان آنے سے پہلے ان کو سکیورٹی چاہیئے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ کیا پرویز مشرف کو ایک بریگیڈ دے دیں ؟ باتوں سے نہیں، رویے سے پتہ چلتا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ہم نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نہیں ہٹایا، یہاں آ کر اپنا بیان قلمبند کرائیں پھر جہاں چاہے گھومیں پھریں، پرویز مشرف سے ان کے اثاثوں کا بھی نہیں پوچھیں گے۔ چیف جسٹس نے وکیل اختر شاہ سے استفسار کیا کہ مجھے پرویز مشرف کی واپسی کا شیڈول بتائیں ؟ جس پر وکیل نے کہا سابق صدر پرویز مشرف بزدل نہیں ہیں، ان کے آنے جانے پر پابندی نہ لگائی جائے تو واپس آسکتے ہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ مشرف کا 342کا بیان ضروری ہے، بری ہو جائیں تو جہاں چاہیں گھومیں، جنرل صاحب پاکستان کیوں نہیں آتے ؟ یہاں سی ایم ایچ کے بہترین ڈاکٹر سے ان کا علاج کرائیں گے، کیا پرویز مشرف کیلئے علیحدہ قانون ہے ؟ ریڑھ کی ہڈیوں کے درد کا بہانہ کر کے یہاں سے نکل گئے، اور بیرون ملک جا کر ڈانس کرتے رہے۔ مشرف پاکستان میں اپنی مرضی کے ڈاکٹر سے علاج کرا سکتے ہیں، انکے آنے سے پہلے گھر کی صفائی ستھرائی کی جائے گی، ایڈووکیٹ نعیم بخاری مشرف کے فارم ہاؤس کی صفائی ستھرائی کا جائزہ لیں گے، پرویز مشرف واپسی کیلئے جو انتظامات چاہتے ہیں وہ کر کے دیں گے، رینجرز کا دستہ پرویز مشرف کا ایئرپورٹ پر استقبال کرے گا۔ عدالت نے سابق صدر کی واپسی کی حد تک سماعت ایک ہفتہ کیلئے ملتوی کر دی۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024