دلیر نانا کی بہادر نواسی کلثوم نواز
رستم زماں گاما پہلوان 1910ء میں دنیا بھر کے پہلوانوں کو شکست دے کر رستم زماں بن گئے۔ گاما کواس چالیس تولہ سونے کی پیٹی دی گئی۔ کچھ عرصہ بعد ہی نامور پہلوان پیٹر سن ہندوستان وارد ہوا اس نے آتے ہی گاما پہلوان کو کشتی لڑنے کا چیلنج دے دیا اور کہا کہ میں کسی وجہ سے ان مقابلوں میں حصہ نہ لے سکا۔ گاما مجھے شکست دئیے بغیر کیسے رستم زماں بن گیا۔ میں گاما کے ملک آیا ہوں اب گاما میرا مقابلہ کرے۔ پٹیالہ کے مہاراجہ بھوپندر سنگھ کو فکر ہوئی کہیں بنا بنایا کھیل بگڑ نہ جائے۔ انہوں نے گاما پہلوان سے کہا میں پیٹر سن کو کچھ دے دلا کر واپس بھیج دیتا ہوں۔ گاما پہلوان نے کہا مہاراج میرے مقابلہ میں شیر بھی آجائے میں اس سے منہ نہیں موڑوں گا۔ پیٹرسن کیا چیز ہے۔ اس کُشتی کو دیکھنے کے لئے بہت سی ریاستوں، شہروں سے امرائ، عوام ریاست پٹیالہ آئے۔ رستم زماں گاما نے چند منٹوں میں ہی پیٹرسن کو چاروں شانے چت کر دیا۔
راوی پار رستم زماں گاما اپنے باغ میں مقیم تھے سحری کے وقت انہیں نہایت زہریلے سانپ نے پاؤں پر ڈس لیا انہیں ذاتی تانگہ پر میو ہسپتال لے جایا گیا۔ ڈاکٹروں نے کہا یہ سانپ کسی عام آدمی کو ڈس لیتا اس کی موت ادھر ہی ہو جانی تھی۔ ڈاکٹروں نے دوائی کے بعد کہا اب پہلوان صاحب کو سونے نہیں دینا ان سے باتیں کرتے رہنا ہے۔ ان کے جسم پر برف ملتے رہنا ہے۔ دوسرے دن امروز اخبار نے خبر دی جس کا عنوان تھا ’’رستم زماں گاما نے موت کو بھی پچھاڑ دیا‘‘۔ گاما پہلوان بتاتے تھے سانپ نے جب مجھے ڈسا میں نے دو تین بار پاؤں کو جھٹکے دئیے۔ سانپ نے دانت نہ نکالے میں نے پاؤں کو زمین پر رگڑا تب دانت نکلے۔ گاما پہلوان بتاتے ہیں جب مجھے سانپ نے ڈسا مجھے ایسے لگا میں جلتے ہوئے تنور میں گر گیا ہوں۔
رستم زماں گاما پہلوان اندرون بھاٹی دروازہ محلہ ستھاں گلی پھولیریاں والی میں اپنے گھر سے کچھ سامان اور اپنے رشتہ داروں سے مل کر تانگہ پر سوار اپنی بیوی، بیٹیوں کے ساتھ راوی پار اپنے باغ جہاں رہائش تھی جا رہے تھے۔ فسادات شروع ہو چکے تھے۔ راوی کے قریب سڑک پر پانچ سکھ ہاتھوں میں تلواریں پکڑے کھڑے تھے۔ کوچوان نے دیکھ کر تانگہ آہستہ کر لیا کہا پہلوان جی سکھ تلواریں لئے کھڑے ہیں‘ میں تانگہ واپس لے جاتا ہوں۔ گاما پہلوان نے کہا اگر انہوں نے حملہ کیا تو تم نے چیخ و پکار نہیں کرنی تم نے بھی حملہ کرنا ہے۔ بیوی نے کہا ان کے پاس تلواریں ہیں گاما نے کہا تلوار چھیننا میرا کام ہے مجھے یقین ہے اللہ کی مدد سے پانچ میں سے تین کو مار دونگا۔ اتنے میں تانگہ آہستہ چلتا ہوا قریب پہنچ چکا تھا سکھ آپس میں کھسر پھسر کرتے ہوئے سڑک سے ایک طرف ہو گئے۔
ایک مرتبہ رستم زماں گاما نے سیروں خون تھوکا ناک منہ سے خون کے فوارے چھوٹ گئے، موچھیں، لباس، بستر خون سے سرخ ہو گئے۔ بیگم گاماں نے جلدی سے برتن جس میں سیر پانی آتا ہو آگے رکھ دیا وہ بھی آدھا خون سے بھر گیا۔ منہ ہاتھ دھوئے، لباس، بستر بدل کر گاما پہلوان نے خون والا برتن دکھانے کو کہا بیگم گاما نے نہ دکھایا۔ رستم زماں گاما نے کہا میں بالکل ٹھیک ہوں مجھے کچھ نہیں ہوا کوئی گھبرانے والی بات نہیں ہے۔
بہادر نانا کی بہادر، دلیر، نڈر، اصول پسند، خوش اخلاق، باادب، ملنسار، ہمدرد، مستحق کی مددگار، سادہ لباس، سادہ طبیعت، غصہ سے کوسوں دور، ہنس مکھ، اپنی والدہ کی طرح گھر کے کام کاج میں ماہر، مہمان نواز، باورچی کے باوجود ایک سالن خود پکایا کرتی تھیں۔ ایم اے میں زبردست علمی و تحقیقی تھیسز لکھے پرنسپل نے انعام دیا۔
کلثوم نواز کا سیاست سے دور کا بھی واسطہ نہیں تھا گھریلو عورت کی طرح زندگی بسر کر رہی تھیں لیکن جب مشرف کا مارشل لاء لگا کلثوم نواز بہادری، دلیری سے میدان میں آکر مارشل لاء کے سامنے جرأت سے ڈٹ گئیں۔ مارشل لاء کے ہوتے ہوئے بے پناہ جرأت، بہادری کا مظاہرہ کیا جس کے متعلق کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا یہ کوئی پرانی بات نہیں کہ تفصیل لکھی جائے ملک کی اکثریت جانتی ہے۔ کلثوم نواز صرف خاندان نہیں بلکہ ملک کا گوہر نایاب تھیں، جو دنیا سے رخصت ہو گئیں۔ اللہ رب العزت کلثوم نواز کو اپنی بارگاہ رحمت میں جگہ اور۔ اہل خانہ کو صبر دے۔ آمین