منگل ‘14؍محرم الحرام 1440 ھ ‘ 25؍ ستمبر 2018ء
خاتون اول کا اولڈ ایج ہوم، اہلیہ وزیراعلیٰ کا ایس او ایس ویلج کا دورہ
خاتون اول کے فلاحی اداروں کے دورے سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ایک نرم خواور رحمدل خاتون ہیں۔ ان کے دل میں محرومیوں کا شکار لوگوں سے محبت و ہمدردی کا جذبہ بھی موجود ہے۔ گزشتہ روز انہوں نے لاہور میں بے سہارا بزرگوں کی کفالت کرنے والے اولڈ ایج ہوم کا دورہ کیا۔ اس سے قبل وہ یتیم بچوں کے ادارے کا بھی دورہ کر چکی ہیں۔ اس سے ان کی نرم دلی اور دوسروں کی خدمت کے جذبے کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ویسے بھی …؎
اپنے لئے تو سب ہی جیتے ہیں اس جہاں میں
ہے زندگی کا مقصد اووروں کے کام آنا
ان کے ساتھ اچھی روایت یہ بھی سامنے آتی ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی اہلیہ نے بھی اپنی بچیوں سمیت ایس او ایس ویلج کا دورہ کیا جہاں وزیر اعلیٰ کی بچیاں ان بے سہارا بچوں کے ساتھ گھل مل گئیں۔ خدا کرے یہ سلسلہ یونہی جاری رہے اور بہت سے ایسے لبوں پر مسکراہٹ لانے کا باعث بنے جو اپنوں کی مہربانیوں اور تقدیر کی ستم ظریفی کی وجہ سے مسکرانا بھول گئے ہیں۔ خدا نے انہیں طاقت اور موقع عطا کیا ہے تو انہیں ضرور دوسروں کی فلاح کے لئے خاص طور پر معاشرے کے محروم طبقات اور لاچار و بے سہارا لوگوں بچوں اور خواتین کے لئے کچھ ایسا انتظام ضرور کرنا چاہئے کہ ان کی زندگی میں موجود غم کچھ کم ہوں۔ انہی کاموں کی بدولت ان کا نام تادیر اچھے لفظوں میں یاد رکھا جائے گا۔ خوشی اس بات کی بھی ہے دونوں خواتین کے یہ دورے نمود و نمائش سے بچ کر خاموشی سے کئے اور ثواب کمایا۔
٭٭٭٭٭
ایشیا کپ: بھارت نے دوسرے میچ میں بھی پاکستان کو ہرا دیا
اب معلوم نہیں یہ کیا گھن چکر ہے۔ بھارتی کرکٹ ٹیم کے مقابلے میں ہمارے کھلاڑی کیوں مٹی کے مادھو بن جاتے ہیں۔ ہمیں تو لگتا ہے ا س کے پیچھے بھارت کے خوفناک کالی طاقتوں کے ماہر جادوگروں کا ہاتھ ہے جو اپنے جنتر منتر سے ہمارے ان کھلاڑیوں کو معصوم پرندوں کی طرح باندھ لیتے ہیں ا ور یہ کھلاڑی زخمی پرندوں کی طرح صرف پھڑ پھڑا کر رہ جاتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ہماری ٹیم کونظر لگ جاتی ہے۔ اس لئے پہلی فرصت میں اب پی سی بی والوں کو پاکستان میں موجود یہ بدبخت قسم کے اعلیٰ ماہر جادوگروں سے رابطہ کرنا چاہئے جو ڈھونگی نجانے کس طرح ہر روز ہزاروں روپے کے اشتہارات شائع کراتے ہیں عوام کو گمراہ کرنے کے لئے۔ اگر ان عالموں کاملوں جادوگروں کا جادو بھارتی ٹیم پر نہ چل سکے اور بھارتی کھلاڑی بھی مٹی کے مادھو نہ بن پائے تو پھر ان سب ڈھونگی بابوں کو بحری جہاز میں بھر کر بحیرہ ہند میں غرقاب کر دیا جائے۔ اب گزشتہ روز ایشیا کپ کے دوسرے میچ میں بھی بھارت نے پاکستانی شاہینوں کو بٹیروں کی طرح شکار کیا۔ ہمارے کھلاڑی اس وقت کھلاڑی کم اناڑی زیادہ لگ رہے تھے۔ اب کیا ہو سکتا ہے۔ سب سے زیادہ شرمندگی تو ان تماشائیوں کو ہوئی ہو گی جو سٹیڈیم میں میچ دیکھنے آئے تھے۔ ایسے موقع پر جب لڑ مرنے کی ضرورت ہوتی ہے ہمارے کھلاڑی نجانے کیوں جان بچاتے پھرتے محسوس ہوتے ہیں۔
صدر کے پروٹوکول پر احتجاج کرنے والے شہری کیخلاف دو مقدمات درج، مقدمہ مضحکہ خیز ہے۔صدر
ایک طرف تو سارا زور پروٹوکول کے خاتمے پر دیا جا رہا ہے دوسری طرف وہی آن بان کروفر کے ساتھ شاہی سواریاں چلتی ہیں۔ پہلے کی طرح وی آئی پی موومنٹ پر سڑکیں جام ہو جاتی ہیں۔ کراچی والے ذرا تند خو ہیں۔ جمہوری مزاج ان میں کچھ زیادہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ علمی، ادبی اور سیاسی مزاج اس شہر کا انقلابی ہے۔ ورنہ کوئٹہ، لاہور اور پشاور میں توسوائے زبانی کلامی احتجاج کے کسی نے ا ن ناروا جبری رکاوٹوں کو خود اس طرح ہٹانے کی کبھی کوشش تو دور کی بات ہے سوچا ہی نہیں۔ ا س کے برعکس گزشتہ دور حکومت سے ہی کراچی میں اعلیٰ شخصیات کی آمد کے موقع پر سڑکیں بند کرنے خلاف باغیانہ سرگرمیاں نمو پا رہی تھیں۔ اب گزشتہ روز کراچی میں صدر مملکت کے لئے جس طرح وہی ہٹو بچو شاہی سواری آ رہی ہے کا منظر پھر سامنے آیا تو لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا۔ ایک شخص نے پہلے کی طرح جرأت رندانہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش کی اور باقی عوام کو بھی ایسا کرنے کا کہا۔ جس پر کئی اور بھی شیر ہو گئے یوں مجمع لگا تو پولیس کے ہاتھ پائوں پھول گئے۔ وہ شخص ویڈیو بھی بناتا رہا اور موقع ملتے ہی نکل گیا۔ اب اس غائب شخص پر دو مقدمات درج کر لئے گئے ہیں۔ صدر مملکت نے اس پر حیرت کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ جب لوگ تنگ ہوں گے تو ردعمل آئے گا ہی۔ صدر مملکت کے بیان سے پتہ چلتا ہے کہ وہ بھی ایک جمہوری مزاج رکھتے ہیں اورخود بھی ان بندشوں سے متنفر اور بیزار ہیں۔
٭٭٭٭٭
بھارت کچھ کرے تو سہی اس کو پھر سبق سکھایا جائے گا: مشرف
بھارت کی طرف سے پاکستان پر بے سروپا الزامات لگانے کی واردات بہت پرانی ہے۔ جب انڈیا کے اندرونی حالات خراب ہوتے ہیں تو وہ پاکستان کیخلاف دھمکیوں کی زبان بھی استعمال کرتا ہے۔ اس وقت بھی یہی صورتحال ہے۔ مودی سرکار کرپشن کے الزامات کی زد میں تھر تھر کانپ رہی ہے۔ مگر اپنی جھوٹی آن بان قائم رکھنے کے لئے اپنی کمزوری چھپانے کے لئے پاکستان کو آنکھیں دکھا کر انتہا پسند پاکستان دشمن ووٹروں کو خوش کرنے کے لئے روایتی بیان بازی کر رہا ہے۔ بھارت کی اس زبان سے پاکستانی بخوبی واقف ہیں اسی لئے اسے اس کی زبان میں جواب بھی دیا جا چکا ہے۔ پوری قوم بھارت کیخلاف یکجان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سابق صدر مشرف نے بھی بھارت کو بھولا ہوا سبق یاد دلانے کی بات کی ہے۔ ان کا یہ بیان بروقت اور برجستہ ہے۔ کاش ہمارے سابق صدر یہی رویہ اس وقت بھی اپناتے جب بھارت کے سورما کرگل میں پاک فوج کے بوٹوں تلے مسلے جا رہے تھے اور بھارتی حکمران ’’اب کی مارکے دیکھ‘‘ والا جملہ دہراتے ہوئے امریکی صدر کے پائوں پڑ رہے تھے کہ پاکستان کو روکا جائے۔ اب بھی وقت ہے پاکستان خود اس سے پہلے کہ بھارت کسی سرجیکل سٹرائیک کا نیا ڈرامہ تیار کرے۔ ایک بار پھر بھارت کو گردن سے دبوچ کر اسے اس کی دھمکیوں کا مزہ چکھائے …
٭٭٭٭٭