امریکہ سے تعلقات باہمی احترام پر مبنی ہونے چاہئیں!
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واشنگٹن میں پاکستان کے سفیر علی جہانگیر صدیقی کے ہمراہ پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ سے باہمی احترام پر مبنی تعلقات چاہتے ہیں۔ علی جہانگیر صدیقی نے پاکستانی برادری کو بتایا کہ پاکستان اور امریکی حکومت کے درمیان روابط بڑھ رہے ہیں اور آنے والے دنوں میں یہ تعلقات اور بھی اچھے ہو جائیں گے۔ وزیر خارجہ نے حاضرین کو بتایا کہ وزیراعظم عمران خان امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کے کردار کے معترف ہیں۔
پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد جمہوریت اور انسانی آزادیوں کے احترام پر مبنی ہے۔ بھارت سے بھی اسی لئے تعلقات کشیدہ ہیں کہ وہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کو ماننے سے انکاری اور ایک کروڑ سے زائد کشمیریوں کی آزادیوں کو سلب کئے ہوئے ہے۔ اسی طرح نائن الیون کے واقعہ کے بعد جب امریکہ نے افغانستان پر حملہ کیا تو پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف ہونے کی بنا پر امریکہ کا ساتھ دیا۔ پاکستان کی مدد اور قربانیوں سے ہی امریکہ اور اسکے اتحادیوں کا افغانستان سے نکلنا ممکن ہو سکا۔ افغان جنگ میں دہشتگردی کیخلاف پاکستان کے کردار اور اس کی جانی و مالی قربانیوں کی امریکہ سمیت ساری دنیا معترف ہے۔ پاکستان نے دہشتگردوں کیخلاف جنگ کو ڈو مور سے بھی آگے پہنچا دیا لیکن اتنے واضح حقائق کی موجودگی میں امریکہ کی طرف سے تعلقات میں زہر گھول دینے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اقتدار سنبھالتے ہی سب سے پہلے، بھارت سے تعلق بہتر بنانے پر توجہ دی، لیکن پاکستان کے دوستی کے بڑھے ہاتھ کوجس طریقے سے بھارت نے جھٹکا اُسے دُنیا بھر نے دیکھا۔ اگر امریکہ نے پاکستان کے ساتھ تعلقات پر تعصبات کو نظرانداز کر کے اور دوسروں کی پڑھائی پٹی کو اُتار کر، کھلے دل سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے مذاکرات کئے تو نہ صرف باہمی کشیدگی کم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی۔