کپاس کی فصل پر گلابی سنڈی کا حملہ
ڈاکٹر محمد عرفان چودھری irfanch1972@gmail.com
گلابی سنڈی دنیا کے زیادہ تر کپاس پیدا کرنے والے ممالک میں پائی جاتی ہے۔ حملے کی نوعیت اور شدت کے اعتبار سے کپاس کے انتہائی ضرر رساں کیڑوں میں اس کا شمار کیا جاتا ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں 1940ءمیں اسے کپاس کے لئے ایک انتہائی خطرناک کیڑا مانا گیا۔ کپاس کے پودے کے علاوہ بھنڈی‘ گل خیرا اور کنگھی بوٹی پر بھی اس کیڑے کے حملے کے حوالے ملتے ہیں لیکن کپاس کا پودا اس کی مرغوب غذا ہے۔ درجہ حرارت کے بڑھنے سے مارچ کے آخر اور اپریل کے مہینے میں اس کے کی پہلی کھیپ کا آغاز ہوتا ہے۔ مادہ تقریباً 56 دن تک اور نر پروانے تقریباً 20 دن تک زندہ رہتے ہیں۔ اس کیڑے کی مادہ 100 سے لے کر 250 تک ایک ایک کر کے یا تین سے پانچ چھوٹے چھوٹے گروپوں میں سبز پتیوں کی نچلی سطح‘ شگوفوں‘ پھولوں یا نرم ٹینڈوں پر انڈے دیتی ہے۔ انڈوں سے تین سے سات دن تک موسم کی مناسبت سے سنڈیاں نکل آتی ہیں۔ کپاس کی ڈوڈیاں‘ پھول اور نرم ٹینڈے جو لگ بھگ 20 دن کے ہوں اس سنڈی کے وار میں آتے ہیں۔
مشاہدہ میں آیا ہے کپاس کی فصل پر لشکری سنڈی کا حملہ جولائی‘ اگست میں شدت پکڑتا ہے۔ اگست ستمبر کے مہینوں میں گلابی سنڈی کے حملے کی شدت میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔ حملے کی شدت کی کئی ایک وجوہات ہو سکتی ہیں جن پر تحقیق کرنے کی ضرورت ہے مثلاً ایک سے زیادہ میز بان پودے‘ زہروں کے خلاف قوتِ مدافعت‘ موزوں ماحول‘ کپاس کی چھڑیوں میں بچے کھچے ٹینڈوں میں سنڈیوں کی موجودگی‘ فیکٹریوں کا کچرا وغیرہ شامل ہے۔ بارشوں کی وجہ سے درجہ حرارت میں کمی اور رطوبت میں اضا فے سے اس کی نسل آگے بڑھتی ہے۔ اس نازک مرحلہ پر فصل کی نگہداشت بہت ضروری ہے۔ اس مرحلہ پر کپاس کی دیکھ بھال میں ذرا سی کوتاہی سے فی ایکڑ پیداوار شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ اس وقت کپاس کی فصل پر سفید مکھی‘ چست تیلہ اور گلابی سنڈی کا حملہ نوٹ کیا گیا ہے۔ محکمہ زراعت کا عملہ کاشتکاروں کی رہنمائی کے لئے ہمہ وقت فیلڈ میں موجود رہتا ہے اور چند متاثرہ دیہات کو چھوڑ کر بیشتر علاقوں میں صحت مند فصل موجود ہے جس کے باعث انہیں توقع ہے کہ رواں سال ضلع میں کپاس کی پیدوار بہتر رہے گی۔ حملے کی وجہ سے پھول مدھانی نما شکل اختیار کر جاتے ہیں اور ٹینڈوں میں سنڈی کے داخلے کے بعد سوراخ ہو جاتا ہے اور حملہ شدہ ٹینڈے کی پہچان کافی مشکل ہو جاتی ہے۔ اس کی سال میں کم و بیش چار نسلیں آتی ہیں۔ موسم کے مطابق اس کیڑے کا دوران زندگی 20 سے 30 دنوں میں مکمل ہوتا ہے۔ جولائی سے اکتوبر تک یہ سنڈیاں کافی چست رہتی ہیں اور فصل کو شدید نقصان پہنچاتی ہیں۔ اس سنڈی کی ہر موسم کے ساتھ مطابقت پائی جاتی ہے۔ اگر موسم معتدل‘ ابر آلود اور وقفے وقفے سے بارشیں ہوں تو یہ سنڈی تیزی سے افزائش نسل کرتی ہے۔ موسم اگر لمبے عرصے تک خشک رہے تو اس کے حملے میں خاصی کمی آ جاتی ہے۔
اس کا حملہ نظر آتے ہی سپرے کیا جائے۔ عمومی طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ اس کی پہلی نسل نقصان نہیں کرتی یہ بالکل غلط ہے۔ بی ٹی اقسام کی بھی نان بی ٹی کی طرح متواتر سنڈیوں کیلئے پیسٹ سکاو¿ٹنگ کی جائے۔ لشکری سنڈی کا حملہ ابتدا میں ٹکڑیوں کی شکل میں ہوتا ہے۔ مادہ سنڈی کپاس کے پتوں کی نچلی سطح پر گچھوں کی شکل میں انڈے دیتی ہے جو بآسانی نظر آتے ہیں۔ ایسے پتوں کو توڑ کر انڈوں کے گھچوں اور چھوٹی سنڈیوں کو تلف کرنا ضروری ہے۔ کاشتکاروں کو چاہئے کہ وہ ہفتہ میں دو بار فصل کی باقاعدگی سے پیسٹ سکاو¿ٹنگ کریں اور کھیتوں کو جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں۔ بالخصوص اِٹ سِٹ لشکری سنڈی کا متبادل میزبان پودا ہے جس کی تلفی ضروری ہے۔