بھگدڑ کا واقعہ 9سال بعد ہوا‘ 2006ءمیں 45 پاکستانیوں سمیت 362 شہید ہوئے
مکہ مکرمہ (نوائے وقت رپورٹ) ماضی میں بھی حج کے دوران بھگدڑ مچنے یا آگ لگنے کے سنگین حادثات ہوتے رہے ہیں لیکن بھگدڑ مچنے کے واقعات ہر کچھ عرصے بعد پیش آتے رہتے ہیں۔ بھگدڑ کا موجودہ واقعہ 9سال بعد پیش آیا ہے۔ بدترین حادثہ 2 جولائی 1990ءکو ہوا جب مکہ مکرمہ سے منیٰ کی جانب جانے والی سرنگ میں بھگدڑ مچنے سے 1426 سے زائد افراد شہید ہو گئے جس میں زیادہ تر پاکستانی ملائیشین اور انڈونیشین حاجی تھے۔ 12 جنوری 2006ءکو رمی کے دوران بھگدڑ سے 45 پاکستانیوں سمیت 362 افراد شہید اور ایک ہزار کے قریب زخمی ہوئے تھے۔ یکم فروری 2004ءکو رمی کے موقع پر بھگدڑ میں 10 پاکستانیوں سمیت 251 حاجی شہید، 244 زخمی ہوئے۔ 23 مئی 1994ءکو رمی کے دوران بھگدڑ سے 270 حاجی شہید، 9 اپریل 1998ءکو جمعرات کے پل پر ہونے والے حادثے میں 118 افراد شہید، 5مارچ 2001ءمیں رمی کے دوران بھگدڑ کے باعث 35 شہید، 11 فروری 2003ءکو رمی کے دوران بھگدڑ سے 4پاکستانیوں سمیت 22 افراد شہید ہوئے۔ بھگدڑ کے علاوہ منیٰ میں آگ لگنے کے کئی واقعات بھی پیش آچکے ہیں۔ دسمبر 1995ءمیں گیس کا سلنڈر پھٹنے سے منیٰ کی خیمہ بستی میں آگ لگنے سے 200 حاجی شہید ہوئے۔ 5اپریل 1997ءمنیٰ میں ہی 8ذی الحج کو لگنے والی آگ سے 343 عازمین شہید 15 زخمی ہوئے۔ اس واقعے کے بعد سے منیٰ میں آگ سے محفوظ رہنے والے خیمے لگائے جاتے ہیں۔ 5 جنوری 2006ءکو مسجد الحرام کے پاس ہوٹل کی عمارت گرنے سے 76 شہید ہوئے۔