کچھ اشارات
مکرمی! ڈاکٹر اے کیوں خان چلے گئے ۔ ڈاکٹر صاحب نے عملی طور پر ہمارے لئے وہ کچھ کیا جس سے ہمارا حال اور مستقبل محفوظ ہوگیا۔ کیا صرف باتوں سے اور اظہار عقیدت سے انکے احسان کا بدلا چکایا جاسکتا ہے جبکہ ہم نے عملی طور پر ان کی اور ان کی فیملی کی زندگی عذاب بنا دی۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ جب جناب مبارک مند صاحب نے بٹن دبایا اور چاغی کی چٹانیں سونے میں تبدیل ہوگئیں۔ اس وقت ڈاکٹر اے کیو خان نے ساتھ اس وقت کے وزیراعظم بھی کھڑے تھے ۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ ان کو تو کھڑا کیا گیا تھا لیکن اگر وہ کھڑے نہ ہوتے تو چاغی کی چٹانیں سونے میں تبدیل نہ ہو پاتیں اور وہ اپنی قیمت وصول کرکے آرام سے گزار سکتے تھے۔بتاتے ہیں نوازشریف نے ایک واجب الوصول رقم ظاہر نہیں کی تھی جس کی بنا پر عدالت نے انہیں عمر بھر کیلئے نااہل قرار دے دیا۔ یقیناً یہ اتنا بڑا جرم یا دھوکہ ہوگا ۔ مجھ ایسے ناقص العقل لوگ سوچتے ہیں کہ ان کی سوچ ہوسکتی ہے کہ جب رقم پاکستان میں وصول ہوگی تو حساب میں بھی آجائے گی۔ ہم پاکستان کو نیا بنا رہے ہیں۔ غیبت اور بہتان طرازی اپنا وطیرہ ہے۔ کسی کو مجرم اور خائن کہتے کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے۔ سارے لوگوں کے جرموں کا شور ہے لیکن نہ کوئی شہادت نہ کوئی سزا۔ ایک دوسرے کو بدنام کرنے اور لوگوں کی نظروں سے گرانے کی مہمات ہیں۔ اسے کوئی بھی جرم نہیں سمجھتا۔ (سردار علی)