آٹھ ارب کا جہاز اور مہنگائی کا عذاب
ایک خبر کے مطابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے لیے جہاز اور دیگر صوبائی وزرا کے لیے لگژری گاڑیوں کی خریداری کا فیصلہ کرلیاگیا ہے۔ خبر کے مطابق اس جہاز کی قیمت قریباً آٹھ ارب روپے بتائی گئی ہے۔ میں اس انتظار میں ہوں کہ کاش اس خبر کی تردید سامنے آ جائے۔ مہنگائی روز بروز بڑھتی چلی جا رہی ہے جو سینکڑوں پرائس کنٹرول مجسٹریٹوں ،اسسٹنٹ کمشنروں ، ڈپٹی کمشنروں ، کمشنروں کے ہوتے ہوئے بھی تھمنے کا نام نہیں لے رہی ۔آخر کہیں تو بد انتظامی ہو رہی ہے کہ عوام کا جینا محال ہو گیا ہے۔ سفید پوش لوگ ضروریاتِ زندگی کے لیے ایڑھیاں رگڑ رہے ہیں ،تنخواہ دار طبقہ اپنی جگہ پریشان ہے، دیہاڑی دار بے حال۔ ایسے میں بیماری کی آفت آ جائے تو علاج معالجہ ایک بڑا چیلنج ۔
کروناوباء نے جہاں عوام کی اکثریت کو بے پناہ متاثر کیا وہیں چند ایک کاروبار دن دگنی رات چوگنی ترقی کر گئے ہیں۔ آپ نجی ہسپتالوں لیبارٹریوں اورادویہ سازی سے وابستہ کاروبار دیکھ لیں ۔نجی ہسپتالوں نے بے بس لاچار مریضوں سے کروڑوں روپے بٹور لیے۔ ان میں سے بعض نے تو اپنے پیاروں کو کھو دیا لیکن ان نجی ہسپتال والوں کو ان پر ذرا بھی ترس نہ آیا اور پورا بل وصول کر کے ہی میت لواحقین کے حوالی کی جاتی رہی۔ دوسری طرف ملک بھر میں نجی لیبارٹریز کی چاندی رہی۔ کرونا کے دوران کروڑوں روپے کی دیہاڑی لگائی۔ اب تک ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ٹیسٹوں کی قیمتوں پر کوئی چیک اینڈ بیلنس کا نظام ہی موجود نہیں اور اگر نظام موجود ہے بھی تو اسے باقاعدگی سے چیک کر کے قواعد و ضوابط کا پابند بنانے کا نظام مفلوج ہو چکا ہے۔ ہر شعبے میں بڑے بڑے مافیاز بن چکے ہیں جن کو نہ خدا کا خوف ہے اور نہ قانون کا ۔ چینی گھی اور آٹے کے بعد دالوں کی قیمتوں میں بھی بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ یہاں بھی بڑے بڑے مافیا اپنا کام دکھانے میں مصروفِ عمل ہیں۔
پرائس کنٹرول مجسٹریٹس چھوٹے تاجروں پر جرمانے عاید کر کے مہنگائی کنٹرول کرنے کی ناکام کوشش کرتے دکھائی دیتے ہیں لیکن کبھی سننے میں نہیں آیا کہ کسی ایک جرأت مند پرائس کنٹرول مجسٹریٹ نے کہیں کسی بڑے مافیا پر ہاتھ ڈالا ہو، اسے جرمانہ کیا ہو یا اسے جیل بھیجنے کی ہمت کی ہو ۔بدمست مافیاز اپنے آپ کو قانون سے ماورا سمجھتے ہوئے اپنی ناجائز دولت اور تعلقات کا سہارا لیکر ہر فورم سے ریلیف حاصل کر لیتے ہیں جبکہ مہنگائی کا بم صرف عوام پر گرتا ہے۔ سفید پوش طبقے کی قوتِ خرید تقریباً ختم ہو کر رہ گئی ہے۔
بجلی کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ پٹرول کی قیمت 137روپے ڈیزل 108ہائی سپیڈ ڈیزل 134روپے جبکہ گھی اور کوکنگ آئلز کی قیمتیں بھی عام آدمی کے دائرہ اختیار سے بالا کر کے بھی عوام کو یہ کہہ کر مطمئن کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ عالمی سطح پر قیمتوں کے مقابلے میں قیمتوں میں اب بھی بہت کم اضافہ کیا گیا ہے۔ دوسری جانب وفاقی وزراء حماد اظہر اور شوکت ترین نے عندیہ دیا ہے کہ کرونا اثرات کم ہونگے تو مہنگائی بھی کم ہو جائے گی ۔ اب نہ کرونا اثرات کم ہونگے اور نہ مہنگائی کے عذاب سے عوام کو نجات ملے ۔
قیدِ حیات و بندِ غم اصل میں دونوں ایک ہیں
موت سے پہلے آدمی غم سے نجات پائے کیوں
عوام کی اکثریت مہنگائی کے غم، علاج معالجے کی نامناسب سہولیات کے غم، خوراک کی فراہمی کے غم، صاف پانی کے غم، عدل و انصاف کے غم،سر کاری دفاتر ،تھانہ ،کچہریوں اور دفتروں میں جوتیاں چٹخانے کے غم، سرکاری ہسپتالوں میں اکثر ڈاکٹروں نرسوں کے ناروا سلوک کے غم،اپنی جائیداد پر ناجائز قبضوں کے غم، بڑے بڑے مافیاز کے ہاتھوں ذلیل و رسوا ہونے کے غم میں مبتلا بے کس نظر آتے ہیں۔ ایسے میں ان بے بسوں بے کسوں کی بے بسی دیکھنے کے لیے پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ کے لیے آٹھ ارب روپے کا جہاز خریدلیا جائے تا کہ وہ دورانِ پرواز نیچے جھانک کر عوام کی حالتِ زار کا بغور جائزہ اور نئے جہاز کا ’’جھونٹا ‘‘ لے سکیں۔اس بہتی گنگا میں وزراء کے لیے بھی سبز پلیٹ اور جھنڈے لگی گاڑیوں کا انتظام ازحد ضروری تھا۔ عوام کو ریلیف ملے نہ ملے لیکن ان وزراء کی سہولت کے لیے یہ گاڑیاں ضروری ہیں۔ ان کو چلانے کے لیے پٹرول کی بھی ضرورت پڑے گی۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پنجاب حکومت نے ایک سال کے دوران 8ارب 78کروڑ روپے کا پٹرول پھونک ڈالا۔ یقیناان سرکاری وسائل کا استعمال عوامی سہولتوں اور’’ مفادِ عامہ‘‘ میں کیا گیا ہو گا۔ کئی سرکاری افسروں کے پٹرول استعمال کرنے کی کوئی حد مقرر نہیں۔
ملک کے وسیع تر ’’مفاد ‘‘میں وسیع و عریض بنگلوں میں رہائش پذیر سرکاری لگژری گاڑیوں میں وہ جس قدر چاہیں پٹرول ڈلوائیں کوئی روک ٹوک نہیں ۔ لیکن عوام کا ایسی کسی سہولت پر کوئی حق نہیں کیونکہ عوام کا کام صرف پِسنا،سسکنا اور آہ و بکا کرنا ہے بھوک ، دوائی نہ ملنے اور مناسب علاج نہ ہونے کے باعث رضائے الہٰی سے وفات پاجانا ہے۔ اشرافیہ جہاز ، لگژری گاڑیاں بھی خریدے گی۔ سرکار سے تنخواہیں اوربھاری مراعات بھی پائے گی۔ بے بس عوام اللہ کے سپرد ۔
٭…٭…٭