اتوار‘ 7 ؍ ربیع الاول 1442ھ‘ 25؍اکتوبر 2020ء
امریکی صدر ٹرمپ نے بھارت کو گندا ملک قرار دیدیا
سچ کی یہی خوبی ہے کہ خودبخود زبان پر آ جاتا ہے۔ یہی کچھ گذشتہ روز امریکی صدر ٹرمپ اور ان کے مدمقابل صدارتی امیدوار جوبائیڈن کے درمیان آخری مباحثے میں سامنے آیا۔ یہ مباحثہ بھی روایتی صدارتی مباحثوں کی طرح ایک دوسرے پر الزام تراشیاں کرتے خودکو صحیح ثابت کرنے میں تمام ہوا۔ اس بحث میں خوبصورت موڑ تب آیا جب امریکی صدر نے بھارت کے حوالے سے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے ایک نہایت ہی کڑوا سچ اگل دیا اور پاکستان کو قدم قدم پر بدنام کرنے والے بھارت کے منہ پر رسوائی کی کالک مل دی۔ جدید بھارت حسین بھارت صاف بھارت کے مودی سرکار کے تمام نعروں اوردعوؤں کی قلعی کھول دی۔ ویسے تو صدر ٹرمپ پر بھارت کی مودی سرکار کافی مہربان رہی۔ امریکیوں کے دل موہ لینے کے لیے صدر ٹرمپ کی خوب آؤ بھگت کی مگر اس ساری ٹہل سیوا کے باوجود ٹرمپ دل میں چھپا سچ بیان کرنے سے باز نہیں رہے اور پوری امریکی قوم کے سامنے بھارت کا گندا چہرہ بے نقاب کر دیا اور اسے گندا ملک کہہ کر اسکے جھوٹے پراپیگنڈے کو بے نقاب کر دیا۔ سچ بھی یہی ہے بھارت کی سیاست اور ریاست بری طرح گندگی اور نجات کا شکار ہے۔ نہ وہاں کے حکمرانوں کے دل صاف نہ شہروں دیہاتوں کی سڑکیں گلیاں بازار۔ ہر طرف نفرت تعصب اور گندگی بکھری ہوئی ہے۔جسے دیکھ کر ہی ابکائی آتی ہے۔
٭…٭…٭
سی سی پی او لاہور کو ہٹائے جانے کی افوائیں
ضروری نہیں کہ ہر افواہ سچ ثابت ہو۔ ویسے بھی سی سی پی او کے پس پشت جو غیبی ہاتھ ہے‘ وہ انہیں اتنی آسانی سے جانے تو نہیں دے گا۔ اس کی پوری کوشش ہو گی کہ جس کام کے لیے انہیں لایا گیا ہے۔ وہ پورا ہو۔ مگر کیا کریں اس زبان کا جس کو قدرت نے 32 تالوں (دانتوں)اور دو پٹے والے مضبوط گیٹ (سونٹوں)کے پیچھے بند کر کے رکھا ہے۔ اکثر بے قابو ہو کر طرح طرح کے مسائل کھڑی کر دیتی ہے۔ اکثرپولیس والے تو ویسے ہی اپنی زبان کی وجہ سے ہر جگہ مورد الزام ٹھہرائے جاتے ہیں۔ غریب لوگ تو ان سے ہمکلام ہونے سے بھی ہچکچاتے ہیں کہ جواب میں ایسے ایسے الفاظ سننے کو ملیں گے کہ طبیعت بحال ہو جائے گی اور کئی دن اسکی تلخی انکا منہ کڑوا کرتی رہے گی۔سی سی پی او لاہور کے آتے ہی موٹروے زیادتی والا واقعہ رونما ہوا۔ اس پر ان کا تبصرہ نہایت غیر موزوں تھا جس پر کافی لے دے ہوئی انہیں معذرت بھی کرنا پڑی۔ اس واقعہ سے انہوں نے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ اب گذشتہ دنوں ایک اور سائل خاتون سے فون پر انہوں نے جو گل فشانی کی اس نے ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا۔ جس کے بعد اب ان کے تبادلے یا ایکشن لینے کی افواہیں گرما گرم موضوع ہیں۔ کہنے والے کہہ رہے ہیں کہ حکومت ان کی جگہ 2 یا 3 نئے ناموں پر غور بھی کر رہی ہے۔ مگر پولیس ترجمان کے مطابق وہ 3 روزہ چھٹی کے بعد دوبارہ ڈیوٹی پر آگئے ہیں۔ جھوٹ سچ جلد سامنے آ جائے گا۔
٭…٭…٭
قومی اسمبلی میں فیصل واوڈا کیخلاف اثاثے اور دوسری شادی چھپانے پر نااہلی کی درخواست
رقیبوں سے خدا سب کو محفوظ رکھے۔ ورنہ دیکھ لیں فیصل واوڈا جیسے تیزطرار زیرک سیاستدان کی بھی شامت آ جاتی ہے۔ معلوم نہیں انہیں ان کی یہ سیاسی تیز رفتار بیان بازی مشکلات میں ڈال رہی ہے یا ان کے حاسدین نے قومی اسمبلی میں ان کو بریک لگانے کیلئے نااہلی کی درخواست جمع کرائی ہے۔ درخواست میں ان پر الزام ہے کہ انہوں نے بیرون ملک اپنی نو عدد قیمتی جائیدادیں ظاہر نہیں کیں اور اپنی دوسری شادی بھی چھپائی۔ جائیدادیں تو شاید انہوں نے ٹیکس کے خوف سے یا عدالت کی طرف سے ذرائع آمدن اور بھاری رقوم کی بیرون ملک منتقلی کے ذرائع معلوم کرنے کے خوف سے چھپائی ہوں گی۔رہی بات دوسری شادی کی تو صاف ظاہر ہے وہ پہلی بیوی کے خوف سے چھپائی ہو گی کہ کہیں کوئی سخت قسم کا ایکشن سامنے نہ آجائے۔ ویسے بھی آج کل دوسری شادی سے روکنے کے لیے کئی خواتین اپنے نامدار شوہروں کو اگلے جہاں بھجوا چکی ہیں۔ اب کیا ہو گا اب تو فیصل جی کی پہلی اہلیہ کے سامنے بھی بھانڈا پھوٹ گیا ہو گا۔ اب اور کوئی پوچھے نہ پوچھے وہ ضرور اپنے سرتاج سے اس بارے میں بات چیت کریں گی۔ یوں قومی اسمبلی میں نااہلی کے کیس میں پہلے ہی ان کے گھر کی عدالت ان کا تیا پانچہ کر سکتی ہے۔
٭…٭…٭
فیصل آباد میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے قوال شیر میانداد بیٹے سمیت زخمی
یہ فیصل آباد والے آج کل کیا کر رہے ہیں۔ کہاں جگت بازی میں مہارت کہاں یہ اسلحہ کی ٹھاہ ٹھاہ۔ فیصل آبادیوں کی ہنسنے ہنسانے کی عادت مزاحیہ جملے بولنے کا فن سب کو بھاتا ہے۔ ان کی طرف سے ایسی وارداتیں کرنا اچھا نہیں لگتا۔ ڈاکوؤں نے پہلے ہی سلطان راہی کو مار کر پاکستان کو ایک بڑے فنکار سے محروم کر دیا۔ اب ایک اور واردات ہوتے ہوتے رہ گئی، ممتاز قوال شیر میانداد کے ساتھ۔ خدا کا شکر ہے ان کی جان بچ گئی ورنہ ڈاکوؤں نے مزاحمت پر باپ بیٹے کو مارنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ 3 لاکھ روپے میں چھین لئے اور دونوں کو گولیاں مار کر زخمی بھی کر دیا۔ بڑے ظالم ڈاکو تھے۔ کیا شیرمیانداد نے اپنا تعارف نہیں کرایا ان کو۔ اگر کرایا ہوتا تو شاید وہ ان سے پیسے بھی نہ چھینتے بس ایک خوبصورت قوالی سننے کی فرمائش کرتے یوں معاملہ خیروعافیت سے رفع دفع ہو جاتا۔ ایدھی صاحب (خدا انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے) کہتے تھے ایک مرتبہ انہیں ڈاکوؤں نے روک لیا۔ لیکن جب انہوں نے اپنا تعارف کرایا تو ڈاکوؤں نے معافیاں مانگیں اور کہا کہ آپ کو نہیں لوٹ سکتے کیونکہ جب ہم جیسوں کی بے کفن لاشیں کہیں ملیں گی تو آپ نے ہی کفن دفن کرنا ہوتا ہے۔ الٹ انہیں چندہ بھی دے گئے۔ نیکی اور اچھائی کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔ اگر شیرمیانداد اپنا تعارف کراتے تو یقین کریں ڈاکو ان کی قوالی سن کر سر دھنتے اور انہیں نذرانہ دے کر اطمینان سے جانے دیتے۔